علیم خان کے ریمانڈ میں 10 روز توسیع‘ اثاثے 871 ملین کیسے ہو گئے : عدالت
لاہور (اپنے نامہ نگار سے) احتساب عدالت نے سابق سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان کے جسمانی ریمانڈ میں 10 روز کی توسیع کردی ہے۔ عدالت کے احاطہ میں تحریک انصاف کے وکلاءاور کارکنوں نے شیم شیم کے نعرے لگائے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں تنبیہ کی کہ نعرے نہ لگائے جائیں۔ عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ 9 روز کی تفتیش میں کیا کیا۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم نے 9روز کے ریمانڈ میں کوئی تعاون نہیں کیا۔ جس پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ملزم نے استعفیٰ دے دیا اب منسٹر نہیں اور پھر بھی آپ کہہ رہے ہیں کہ تعاون نہیںکیا۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ علیم خان نے برطانیہ، دبئی اور پاکستان میں بیشتر کمپنیاں بنائیں۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کہ تمام کمپنیز ظاہر (ڈکلیئر) ہیں۔ اس پر نیب کے وکیل کی جانب سے جواب دیا گیا کہ کمپنیز میں سرمایہ کاری کی تفصیلات علیم خان کے پاس نہیں ہے، علیم خان کے اثاثوں کی مالیت 15سے 20ارب تک پہنچ چکی ہے۔ 9دن میں بیورو نے اس کیس سے متعلق 31لوگوں کو بلایا جس میں 7 نے اپنے بیانات قلمبند کرائے۔ علیم خان سے 900 کنال خریدی گئی زمین کے بارے میں پوچھا ہے کہ کس طرح خریدی، علیم خان نے اس بات کا جواب نہیں دیا۔ علیم خان کی فنانشل ٹیم کینیڈا میں ہے ابھی پاکستان میں موجود نہیں ہے جبکہ انہوں نے بتایا کہ 15کروڑ روپے بیرون ملک سے ان کے والدین کو آئے لیکن اس سے متعلق علیم خان تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔ علیم خان کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل سے جو بھی ریکارڈ مانگا انہوں نے فراہم کیا ہے، دبئی اور برطانیہ میں پراپرٹی اور کمپنیز کی تمام تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔ نیب نے جھوٹ بولا کہ علیم خان ان سے تعاون نہیں کر رہے، نیب کی طرف سے عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ 2003ءمیں علیم خان کے اثاثوں کی قیمت 13 کروڑ تھی اور اب 87کروڑ 10لاکھ روپے یہ کیسے ہے۔ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ 51 کروڑ علیم خان کو ان کی والدہ سے وراثت میں ملے۔ تمام چیزیں ظاہر کی گئی ہیں۔ عدالت جسمانی ریمانڈ کی نیب کی استدعا مسترد کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دے۔ پیشی کے موقع پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے۔ احتساب عدالت کو آنے والے راستے کنٹینرز اور خاردار تار لگا کر بند کر دئیے گئے۔
علیم خان ریمانڈ