• news

حکومتی امداد کے بغیر ہاکی کی بحالی ناممکن‘ حکمت عملی بنانا ہو گی: شہباز سینئر

لاہور (حافظ محمد عمران/ نمائندہ سپورٹس) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل اولمپئن شہباز احمد سینئر کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال انتہائی پریشان کن ہے۔ کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا، قومی کھیل کو بہتر بنانے کے لیے جب تک حکومت ساتھ کھڑی نہیں ہو گی ، بحرانی کیفیت سے باہر نہیں آ سکتے۔ حکومت جب تک اپنا کردار ادا نہیں کرے گی ، حالات ایسے ہی رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوائے وقت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی سطح پر رہتے ہوئے ایک حد تک کوشش کر سکتے ہیں۔ ہمارے وسائل بہت محدود ہیں۔ قومی کھیل کے مسائل حل کرنے کے لیے مربوط حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔ کھلاڑیوں کی تربیت ، رہنمائی، تعلیم اور بہتر غذا کے لیے اکیڈمیز کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ بڑا منصوبہ ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پاس اتنے فنڈز نہیں ہیں کہ وہ اکیڈمیز قائم کرے اور چلائے۔ یہ کام حکومت کی مدد اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔ ہمارا ہاکی پلیئر اتھلیٹ والی غذا ہی نہیں لیتا، وہ کیسے ذہنی و جسمانی طور پر مضبوط ہو گا۔ ہمارے کھلاڑیوں کی فٹنس ایسی نہیں ہے کہ وہ اچھے نتائج دے سکیں۔ اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ہم اس کا بہتر پلان کر سکتے ہیں لیکن وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہم اس منصوبے کو عملی جامہ نہیں پہنا سکتے۔ میری کوشش ہے کہ کھیلوں کی ٹاسک فورس کے سربراہ احسان مانی سے مل کر انہیں تصویر کا دوسرا رخ بھی دکھایا جائے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان سے اچھی امید ہے وہ ایک سپورٹس مین ہاکی پلیئرز کے مسائل کوزیادہ بہتر سمجھ سکتے ہیں۔ ان کی حکومت میں قومی کھیل کے مسائل کا حل ہونا ضروری ہے۔ ہمیں ایسا طریقہ کار اپنانا ہو گا کہ فنڈز کے استعمال میں مزید شفافیت لائی جائے۔ حکومت اس کام کی ذمہ داری لے۔ لیکن قومی و بین الاقوامی سطح کے مقابلوںمیں ہماری ٹیموں کی شرکت اور ڈیویلپمنٹ کے منصوبے نہیں رکنے چاہئیں۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن پر یکطرفہ الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ فنڈز کے استعمال کی تمام تفصیلات موجود ہیں۔ ایسے منفی بیانات سے نقصان قومی کھیل کا ہے اور نقصان کرنے والے کوئی اور نہیں قومی کھیل سے نام کمانے والے ہیں۔ ہم اپنی کوشش کر رہے تھے ، کر رہے ہیں کرتے رہیں گے، تاہم قومی کھیل کو دوبارہ اوپر لانے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ شہباز سینئر کو ہدف بنانا اور قومی کھیل کو نقصان پہنچانا کیا یہ قوم کی وطن اور قومی کھیل کی خدمت ہے۔ اگر حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر تعاون نہیں کرتا تو کیا ہم سب اپنا کردار نبھا رہے ہیں۔ ہم سب کو بھی ایسا کردار ادا کرنا ہو گا۔ متحد ہو کر، ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر، اختلافات کو بھلا کر ساتھ نہیں چلیں گے تو اس سے بھی مشکل اور تکلیف دہ حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ای پیپر-دی نیشن