سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلمان دنیا کے جواں سال اصلاحات پسند رہنما
اسلام آباد (جاوید صدیق) سعودی عرب کے تینتیس سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو دنیا ایک جواں سال اصلاحات پسند لیڈر کی حیثیت سے جانتی ہے۔ 31 اگست 1985 ءکو پیدا ہوئے وہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے سب سے بڑے بیٹے میں محمد بن سلطان نے ریاض شاہ سعود یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی وہ کئی سرکاری اداروں میں کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ جب شاہ سلمان بن عبدالعزیز ریاض کے گورنر کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے تو محمد بن سلمان اپنے والد کے مشیر کے طور پر کام کرتے رہے۔ 2013 ءمیں کرا¶ن پرنس کی کابینہ میں وزیر کے عہدے پر فائز ہوئے۔ نائف بن عبدالعزیز کی موت کے بعد شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو کرا¶ن پرنس بنایا گیا۔ جنوری 2015 ءمیں شاہ عبداﷲ کی وفات کے بعد شاہ سلمان بن عبدالعزیز شاہ عبداﷲ کی جگہ سعودی عرب کے حکمران بن گئے۔ شاہ سلمان نے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ملک کا وزیر دفاع مقرر کر دیا۔ محمد بن سلمان نے کرا¶ن پرنس بننے کے بعد سعودی عرب میں کئی اصلاحات شروع کیں۔ انہوں نے سعودی عرب کی معیشت کا انحصار تیل سے ختم کرنے کے لئے اقتصادی اصلاحات کا پروگرام دیا۔ جس کے تحت سعودی عرب کو صرف تیل برآمد کرنے والے ملک سے بدل کر صنعت اور ٹیکنالوجی کے اعتبار سے ایک جدید ملک بنانے کے لئے ویژن 2030 ءکا اعلان کیا۔ اس وقت سعودی عرب کے تمام شہروں کی اہم شاہراہوں پر ولی عہد محمد بن سلمان کی تصاویر کے ساتھ ان کے ویژن 2030 ءوالے بڑے بڑے ہورڈنگز نظر آتے ہیں۔ محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے اندر جمہوری اصلاحات کا بھی آغاز کیا۔ انہوں نے خواتین کے لئے ڈرائیونگ پر پابندی کا خاتمہ کیا اور خواتین کے لئے معاشی اور سماجی ترقی میں فعال کردار ادا کرنے کے لئے مواقع پیدا کئے۔ محمد بن سلمان نے ملک کے اندر کرپشن کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات اٹھائے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے اہم شخصیات سے ناجائز طور پر حاصل کی گئی دولت سے 107 ارب ڈالر واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائے۔ جواں سال سعودی لیڈر نے گزشتہ سال امریکہ کا طویل دورہ کیا جہاں انہوں نے صدر ٹرمپ اور امریکی کانگریس کے لیڈروں سے ملاقاتیں کیں۔ امریکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویوز میں محمد بن سلمان سے سعودی عرب کے مستقبل کے بارے میں اپنے ویژن سے امریکی عوام کو آگاہ کیا۔ محمد بن سلمان پاکستان کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔ امریکہ کے دورے کے بعد پاکستان‘ بھارت اور چین کا ان کا دورہ دوسرا بڑا غیر ملکی دورہ ہے جس میں وہ سعودی عرب میں اپنی اصلاحات کے بارے میں ان ملکوں کے لیڈروں سے اپنا ویژن شیئر کریں گے۔ پاکستان کے دورے میں وہ سب سے بڑی غیرملکی سرمایہ کاری کا اعلان کریں گے۔ جس سے دوسرے ملکوں کو بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب ملے گی۔
اصلاحات پسند رہنما