• news

پاکستان میں اب سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں‘ سی پیک سے مزید بہتری آئیگی: جرمن سفیر

ملتان ( سپیشل رپورٹر)پاکستان میں جرمنی کے سفیر مسٹر مارٹن کوبلر نے کہا ہے کہ پاکستان تیزی سے ترقی کررہا ہے اور اب یہاں سیکورٹی کا کوئی پرابلم نہیں جدید دور کے تقاضوں کے مطابق انفراسٹرکچر موجود ہے اور سی پیک منصوبہ کی تکمیل سے مزید بہتری آئے گی نوجوانوں کو تعلیم کے ساتھ ہنر مند بھی ہونا چاہیے اور انہیں مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کرنی چاہیے وہ گزشتہ روز ایوان تجارت و صنعت ملتان میں اراکین سے خطاب کررہے تھے ایوان کے سینیئر نائب صدر خواجہ بدر منیر نے اس اجلاس کی صدارت کی خواجہ محمد یوسف۔خواجہ محمد عثمان۔ممتاز منیس۔عاصم سعید شیخ۔خواجہ محمد حسین اور خرم جاوید نے پاک جرمن تجارتی تعلقات وفود کے تبادلوں اور جدید ٹیکنالوجی کی فراہمی کے حوالے سے بات کی۔جرمن سفیر نے کہا کہ مقامی صنعتکاروں برآمدکنندگان کو پاک جرمن چیمبر کی رکنیت حاصل کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اہل ملتان اچھے مہمان نواز کے ساتھ ساتھ ہنر مند جس میں بلیوپاٹری۔ایمبڈائری۔کیمل سکن کی اشیاء اور فوڈ پراسیسنگ میں مہارت رکھتے ہیں جرمن کمپنیوں کو جنوبی پنجاب میں لانے کی کوشش کی جائے گی تاکہ آپس میں روابط بڑھیں۔ خواتین کو بھی زندگی کی دوڑ میں مردوں سے پیچھے نہیں رہنا چاہییپاکستان کا مستقبل تابناک ہے اس ملک کے نوجوان مختلف شعبوں میں مہارت حاصل کرکے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ جی ایس پی پلس کا اسٹیٹس پاکستان کو دلانے میں جرمنی نے اہم کردار ادا کیا اور اب بھی جرمنی پاکستانی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک رسائی دلانے میں اہم کردار ادا کرسکتاہے انہوں نے کہا کہ معاشی اقتصادی اور فنانشل ڈویلپمنٹ میں پاک جرمن تعاون 58سال پرانا ہے جرمنی نے پاکستان میں دو ارب تیس کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے اور اب جرمنی پاکستان کا چوتھا بڑا ٹریڈ پارٹنر ہے انہوں نے کہا کہ جرمنی اور پاکستان میں بہت سی چیزیں مشابہ ہیں جرمن تاجروں کو پاکستان لائیں گے اور انہیں جنوبی پنجاب کا دورہ کرنے کا بھی مشورہ دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ سیپیک منصوبے میں جرمن کمپنیاں بھی دلچسپی لے رہی ہیں تاہم اس سلسلہ میں حائل رکاوٹوں کو ہٹانا ہوگا اور سب کو یکساں مواقع فراہم کرنا ہوں گے انہوں نے کہا کہ جرمنی میں ڈرائی فروٹس کی مانگ ہے پاکستان اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے ایوان کی زرعی کمیٹی کے کنوینیئر ممتاز منیس نے کہا کہ جنوبی پنجاب انتہائی پرامن علاقہ ہے اس علاقہ کی گرمی کپاس اور آم کے لیے بہت ضروری ہے اس علاقے میں اس تناسب سے اچار۔مربہ۔چٹنی اور ایگرو فوڈ آئیٹمز کے لیے فیکٹری لگائی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ زرعی پیداوار کے مقابلے میں یہاں ویلیو ایڈیشن کا کوئی انتظام نہیں ہے آلو کے کاشت کاروں کو پانچ روپے کلو معاوضہ مل رہا ہے جبکہ مارکیٹ میں آلو کی چپس 600روپے کلو فروخت ہو رہی ہے انہوں نے شکوہ کیا کہ جرمنی نے چیک پانچ فیض میں ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ قائم کیا مگر جرمن سفیر وہاں نہیں گئے اس ادارہ کو جدید ترین بنایا جائے خواجہ عثمان نے پاک جرمن چیمبر کی فیس کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ای پیپر-دی نیشن