عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت شروع‘ بھارت کوئی نئی دلیل نہیں دے سکا : دفتر خارجہ
اسلام آباد+دی ہیگ (سٹاف رپورٹر+نیٹ نیوز) عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوش یادیو کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں پاکستان کی جانب سے اٹارنی جنرل انور منصور، ڈاکٹر فیصل اور خاور قریشی نمائندگی کر رہے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف میں گزشتہ روز بھارتی وکیل کی جانب سے دلائل دیئے گئے۔ پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کی تخریب کاری پر دلائل دیئے جائیں گے۔ بھارت کو 20 فروری کو اپنا مو¿قف دوبارہ پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا اور پھر پاکستان 21 فروری کو اپنے حتمی دلائل پیش کرے گا۔ سماعت کے دوران پاکستان کے ایڈ ہاک جج تصدق حسین جیلانی کی طبیعت خراب ہو گئی جس کے بعد انہیں ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا گیا۔ ان کی طبیعت بہتر ہونے پر انہیں گھر منتقل کردیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں اپنا مو¿قف پیش کردیا ہے، بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں کوئی نئی دلیل پیش نہیں کی۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق کلبھوشن کے پاسپورٹ سے متعلق بھارت کوئی خاص وضاحت پیش نہ کرسکا، بھارت وضاحت نہ کرسکا کہ کلبھوشن یادیو کہاں سے آیا اور کیسے آیا؟۔ ترجمان کے مطابق بھارت یہ وضاحت بھی نہ دے سکا کہ کلبھوشن کو پاسپورٹ کیسے ملا، بھارت یہ وضاحت بھی نہ کرسکا کہ کلبھوشن اس پاسپورٹ پر 17 مرتبہ دہلی کیسے گیا؟۔ دفتر خارجہ کے مطابق بھارت یہ بھی وضاحت نہ دے سکا سرونگ کمانڈر اگر ریٹائر ہوا تو کب ہوا؟ بھارت نے کلبھوش کے ریٹائرڈ ہونے اور اس کی پنشن کی کوئی تفصیل نہیں دی۔ واضح رہے کہ 18 مئی 2017ءکو عالمی عدالت میں مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران بھارت نے مو¿قف اختیار کیا تھا کلبھوشن کو ویانا کنونشن کے مطابق قیدیوں کے حقوق حاصل نہیں ہیں۔ آن لائن کے مطابق بھارتی، پاکستان دشمنی میں اخلاقیات بھول گئے، کلبھوشن کیس کی سماعت کے دوران پاکستانی وفد سے ہاتھ ملانے سے انکار کردیا۔ ہیگ میں بین الاقوامی عدالت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت کے دوران پاکستانی وفد نے اٹارنی جنرل انور منصور کی سربراہی میں پہلے سے موجود بھارتی وفد سے ہاتھ ملانے کیلئے ہاتھ بڑھایا توبھارتی وفد کے ارکان جس میں بھارتی وزارت خارجہ کے جائنٹ سیکرٹری دیپک متل اور وی ڈی شرما نے ہاتھ ملانے کی بجائے نمستے کرتے رہے جس کے بعد پاکستانی وفد باقی افراد کے ساتھ ملاقات کرکے اپنے نشستوں پر چلے گئے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' کے جاسوس کلبھوشن کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا تھا۔ کلبھوشن پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کر چکا ہے۔10 اپریل 2017 کو کلبھوشن کو جاسوسی اور کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم بھارت نے کلبھوشن جادیو کی سزائے موت کو عالمی ثالثی عدالت (آئی سی جے) میں چیلنج کرتے ہوئے سزا پر عملدرآمد رکوانے کی اپیل کی تھی۔ عالمی عدالت نے کلبھوشن کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن کو پھانسی نہیں دی جاسکتی۔
کلبھوشن