پاکستان، بھارت تحمل کا مظاہرہ اور جلد مذاکرات شروع کردیں: چین
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ) چین نے پاکستان اور بھارت سے کہا ہے کہ وہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام تصفیہ طلب امور کے حل کیلئے جلد از جلد مذاکرات کا آغاز کریں۔ یہ بات چینی وزارت خارجہ کے ترجمان چنگ شوانگ نے منگل کو پریس بریفنگ میں کہی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں جنوبی ایشیا کے اہم ممالک ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں استحکام علاقائی امن، استحکام اور ترقی کیلئے ضروری ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں صورتحال عمومی طور پر مستحکم ہے، یہ صورتحال مشکل سے بنائی گئی ہے اور اسے برقرار رکھنا تمام متعلقہ فریقوں کی ذمہ داری ہے۔ پاکستان میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چین کو خوشی ہے کہ پاکستان سعودی عرب سمیت دیگر ممالک کے ساتھ دوستانہ تبادلوں اور تعاون کیلئے اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام کا پائلٹ پراجیکٹ ہے، چین باہمی استفادہ کیلئے مشاورت اور تعاون میں پرعزم ہے۔ ترجمان نے کہا کہ گزشتہ سال چین کے سٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ یی نے پاکستان کادورہ کیا۔ اس دورے کے دوران چین اور پاکستان نے راہداری کی تعمیر میں تیسرے فریق کی شرکت پراتفاق کیا تھا، اس اقدام کا مقصد یہ تھا کہ راہداری سے نہ صرف چین اور پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچے بلکہ علاقائی اقتصادی تعاون کو فروغ دیا جائے تاکہ ترقی کے مشترکہ ہدف کے حصول کو ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ مشاورت اور اتفاق رائے کی بنیاد پر تیسرے فریق کے تعاون کیلئے تیار ہے۔ دوسری طرف چین کے سرکاری میڈیا نے بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرانے اور مسعود اظہر کو اقوام متحدہ میں دہشت گرد قرار دینے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام چین پر عائد کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ چینی سرکاری میڈیا نے بھارت کو بغیر تصدیق کے الزام تراشیاں کرنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار کو پاکستان اور چین پر الزام عائد کرنے کے بجائے اپنی پالیسیوں اور سکیورٹی اقدامات پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔ چین نے مسعود اظہر کا نام اقوام متحدہ کی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کی کوششوں میں رکاوٹ بننے کے بھارتی الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ میں مسعود اظہر کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا اور اب ملبہ چین پر ڈال رہا ہے۔ اسی طرح بھارت نے بغیر تصدیق کے ایک بار پھر پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرکے ثابت کر دیا ہے کہ وہ اپنی پالیسی اور سکیورٹی کی کمزوریوں کو درست کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ بہتر ہوگا بھارت مسعود اظہر کے خلاف ٹھوس شواہد جمع کرنے میں اپنی توانائی صرف کرے۔