بھارت ثبوت پیش کرنے میں ناکام، پاکستانی پوزیشن بہتر
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) عالمی عدالت انصاف میں زیر سماعت بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت میں بھارت اپنے ہی دعووں کے ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہو گیا۔ اس کے برعکس ٹھوس دلائل اور تحریری شواہد فراہم کئے جانے پر پاکستان کی پوزیشن قانونی طور پر بھارت سے بہت بہتر ہو گئی۔ مروجہ عالمی قوانین کے مطابق زیر سماعت مقدمے میں دعوی کرنے والے فریق پر اس کا ثبوت پیش کرنا لازمی ہے۔ بھارت اپنے جاسوس کلبھوشن یادیو کی مصدقہ شناخت ثابت کرانے کا بنیادی نکتہ ہی ثابت نہیں کر سکا۔ بھارت نے اپنے جاسوس کا اصلی پاسپورٹ پاکستان کو پیش نہیں کیا جبکہ حسین مبارک کے نام سے جاری پاسپورٹ کو جعلی بھی ثابت نہیں کر سکا۔ بھارت نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ کلبھوشن یادیو کو ایران سے اغوا کیا گیا مگر کوئی ثبوت نہیں پیش کیا۔ بھارت نے کلبھوشن یادیو کو ریٹائرڈ افسر کہا مگر اس کی پنشن بک یا تحریری ثبوت پیش نہیں کیا۔ ویانا کنونشن کے تحت کسی جاسوس تک متعلقہ ملک کے سفارت کاروں کی رسائی کا قانونی دعوی بھی بھارت ثابت نہیں کر سکا۔ برطانوی فرانزک ادارے کی طرف سے مبارک حسین کے نام کے پاسپورٹ کو مصدقہ قرار دینے کے بعد بھارت یہ بھی جواب نہیں دے سکا ایک ہندو کو مسلمان نام پر پاسپورٹ کیوں جاری کیا گیا۔ دوسری طرف پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں سرحد کراس کرنے اور جاسوسی نیٹ ورک چلانے کا کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان اور دستاویزی ثبوت پیش کئے۔ پاکستان کی طرف سے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر کا بیان اور بھارتی صحافیوں کی رپورٹس بطور حوالہ عدالت میں پیش کی گئیں۔ پاکستان کی طرف سے وہ دستاویز بھی پیش کر دی گئی جس میں بھارت کلبھوشن یادیو کے متعلق پاکستانی سوالوں کا جواب دینے سے انکار کر چکا ہے۔ قانونی حلقوں کا کہنا ہے دونوں ممالک کے ابتدائی دلائل کے بعد قانونی طور پر بھارت کی پوزیشن بہت کمزور ہے۔ اب فریقین کے جوابی دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کئے جانے کا امکان ہے۔ عالمی قوانین سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے چند ماہ بعد عالمی عدالت انصاف اپنا فیصلہ سنائے گی۔