سرفراز احمد کو میچ فکسنگ کی پیشکش کرنیوالے عرفان انصاری پر 10سال کی پابندی عائد
لاہور (سپورٹس رپورٹر+ نمائندہ سپورٹس ) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن یونٹ نے قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کو میچ فکسنگ کی پیشکش کرنے والے عرفان انصاری کی کرکٹ کی کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے پر 10سال کی پابندی عائد کردی۔2017 میں سری لنکا کے خلاف پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز کے دوران پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد سے ایک بکی نے تیسرے میچ سے قبل رابطہ کرنے کی کوشش کی۔ اس بکی کی شناخت عرفان انصاری کے نام سے ہوئی تھی جس نے مبینہ طور پر سرفراز احمد کو میچ فکسنگ کی پیشکش کی تھی لیکن سرفراز نے فوری طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کو اس بارے میں آگاہ کردیا تھا۔ آئی سی سی نے اس معاملے پر تحقیقات کا آغاز کیا لیکن گزشتہ سال اکتوبر اور رواں سال فروی میں ہونے والے اجلاس میں عرفان انصاری نے اینٹی کرپشن یونٹ سے تعاون کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد انہیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے چارج شیٹ جاری کردی گئی۔ مقدمے کی سماعت کے دوران عرفان انصاری کی جانب سے سرفراز کو میچ فکسنگ کی پیشکش کے حوالے سے ثبوت اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے پیش کیے گئے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم سے منسلک ہونے کیساتھ ساتھ عرفان انصاری متحدہ عرب امارات کے ڈومیسٹک میچوں میں شرکت کرنے والی دو ٹیموں کے کوچ ہونے کی حیثیت سے آئی سی سی کے قوانین کے پابند ہیں۔ ان پر آئی سی سی کے اینٹی کرپشن کوڈ کی تین شقوں کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک کھلاڑی کو آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر اکسایا، اندرونی معلومات افشا کیں ، اینٹی کرپشن یونٹ سے تعاون نہ کرتے ہوئے درست اور مکمل معلومات فراہم نہ کیں جس کے تحت ان سے موبائل فون سے معلومات ڈاؤن لوڈ کر کے اینٹی کرپشن یونٹ کو فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن یونٹ کے جنرل منیجر ایلکس مارشل نے کہا کہ میں سرفراز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس معاملے کو رپورٹ کر کے قیادت اور پیشہ ورانہ رویوں کا بہترین ثبوت پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ سرفراز نے اس عمل کو غلط مانتے ہوئے مسترد کر کے ہمیں رپورٹ کیا، ہماری تحقیقات اور پھر ٹریبونل سے تعاون کیا۔ایلکس مارشل نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ہم نے کسی کے خلاف تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر اس کے خلاف کارروائی کی ہے کیونکہ نئے قوانین ہمیں اس قابل بناتے ہیں کہ ہم تحقیقات میں پیش رفت کے لیے شرکا سے ان کے موبائل فون کا مطالبہ کر سکیں اور لگائی گئی پابندی اس جرم کی سنگینی کی عکاسی کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری تحقیقات میں معاونت اور کھیل کو اس طرح کے کرپٹ عناصر سے پاک کرنے کی کوششوں کا ایک اہم جزو ہے۔