پاکستان جانیوالے 3 دریاﺅں کا پانی روک دینگے : بھارتی وزیر کی بڑھک
نئی دہلی،اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی ) پاکستان دشمنی میں بھارت انتہا پسندی پر اتر آیا۔ بھارت نے پاکستان کے خلاف آبی دہشت گردی شروع کردی۔ بھارت نے پاکستان کو جانے والے تین دریاﺅں راوی، بیاس، ستلج کا پانی روکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ وزیر آبی وسائل نتن گڈکری نے کہا کہ ہم مشرقی دریاﺅں کا پانی روک کر جموں کشمیر، بھارتی پنجاب میں پانی دیں گے۔ ادھر بھارت کی ممکنہ آبی جارحیت کے معاملے پر ڈپٹی واٹر انڈس کمشنر شیراز میمن نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کر سکتا۔ بھارت کے پاس ہمارے دریاﺅں میں آنے والے پانی کو روکنے اور رخ موڑنے کی صلاحیت ہی نہیں، یہ سراسر بھارت کی گیدڑ بھبھکی ہے۔ بھارت میں سیاسی لوگ سیاسی باتیں کرتے ہیں عمل ممکن نہیں۔ نریندر مودی نے وزیراعظم بنتے ہی بریفنگ لی تھی۔ بھارتی حکومت نے پاکستان کا پانی روکنے کے بھارتی وزیر نیتن گڈکری کے بیان کی وضاحت کر دی بھارت نے وضاحت کی ہے کہ نیتن گڈکری نے 6 دسمبر 2018 ءکے کابینہ کے فیصلے کی بات کی تھی بھارتی کابینہ نے 6 دسمبر2018ءکو شاہ پور نندی ڈیم کی منظوری دی تھی شاہ پور کندی ڈیم سے دریائے راوی کا پاکستان کی طرف پانی کا بہا¶ رک جائے گا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ورلڈبینک کوبھارت کی جانب سے پاکستان کا پانی بند کرنے کی دھمکیوں کا نوٹس لینا چاہئے کہ مقبوضہ کشمیر کے حالات بھارت کی حرکتوں کی وجہ سے بگڑے ہیں بھارتی حکومت براہ راست اس کی ذمے دار ہے جمعرات کو نجی ٹی وی چینلز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا تھا کہ بھارت نے پانی روکنے کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا اقوام متحدہ کو لکھے گئے خط میں پانی کا حوالہ بھی دیا تھا ورلڈ بنک اس حوالے سے معاہدے کا ضامن ہے بھارتی وزیراعظم نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی افواج کو فری ہینڈ دے دیا ہے نریندر مودی کے بیان کے بعد ہم نے غور کیا اور اس حوالے سے اقوام متحدہ کو بھی خط لکھا مسلح افواج کے سربراہان تمام عوام سے واقف ہیں آج وزیراعظم نے نیوی، فضائیہ اور آرمی کو جواب دینے کا اختیار دے دیا ہے اگر بھارت ہماری معقول تجاویز کے بعد کوئی حرکت کرے گا تو جواب دیں گے ایران اور پاکستان نے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر اتفاق کیا ہے ایران واقعے کی مذمت کی ہے دنیا اور بھارت پر واضح کر دیا کہ پلوامہ واقعے کا تعلق پاکستان سے نہیں پاکستان کی سمت کیا ہونی چاہئے آج ہم نے اس ضمن میں بڑے واضح فیصلے کئے ہیں واضح کرتے ہیں کہ پلوامہ واقعے کا تعلق پاکستان سے نہیں۔ نہیں پتہ بھارت کو جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہر سے متعلق کہاں سے اطلاعات مل رہی ہیں۔ بھارت نہیں جانتا کہ مولانا مسعود اظہر کافی عرصہ سے بیمار اور محدود ہیں۔ ہمیں ملک کی بہتری اور حفاظت کیلئے فیصلے کرنے ہیں۔ نہیں چاہتے کوئی تنظیم پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کرے، پلوامہ جیسے واقعات بھارت کو تحریک کشمیر پر سوال اُٹھانے کا موقع دیتے ہیں۔ ضروری ہے مخالفین کو الزام تراشی کا موقع نہ دیا جائے۔ بھارتی جارحیت پر مسلح افواج کو جوابی کارروائی کا اختیار دیدیا ہے۔
پانی بند دھمکی