سندھ اسمبلی کا اجلاس قبل از وقت آج طلب‘ سراج درانی کے پروڈکشن آرڈجاری
کراچی (نوائے وقت رپورٹ/آن لائن) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے آغا سراج درانی کی گرفتاری پر اسمبلی میں بھرپور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ ہونے کے باوجود درانی فیملی کو نیب کی دہشت گردی سے نہ بچا سکا۔ چھاپے کے وقت گھر میں کوئی مرد موجود نہیں تھا۔ نیب نے خواتین کو باہر نکال کر لان میں کھڑا کیا۔ خواتین سے زبردستی دستخط کرائے گئے۔ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے چیئرمین نیب سے واقعہ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا احتساب سے نہیں ڈرتے، ہماری تذلیل نہ کی جائے۔ سراج درانی آج اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ انہیں ہوٹل سے گرفتار کیا گیا ان کی فیملی کو زدوکوب کیا گیا۔ آن لائن کے مطابق سندھ کی سیاست میں ہلچل، سندھ اسمبلی کا اجلاس قبل از وقت آج جمعہ کو طلب کر لیا گیا جبکہ اجلاس میں شرکت کیلئے قائم مقام سپیکر نے سپیکر آغا سراج درانی کے پروڈکشن آرڈر بھی جاری کر دئیے۔ سراج درانی پر سرکاری فنڈز میں خوردبرد اور آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ سندھ اسمبلی کی بلڈنگ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا نیب اہلکاروں نے جب آغا سراج درانی کے گھر پر چھاپہ مارا تو نیب والوں نے پوچھنے پر ملازمین کو زدو کوب کیا، آغا سراج کے گھر کی خواتین سے نازیبا سلوک کیا گیا، نیب اہلکار بچوں کے سامنے سگریٹ پیتے رہے۔ نیب والوں نے آغا سراج درانی کے گھر والوں سے کہا کاغذات پر دستخط کریں ورنہ ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔ نیب اہلکار سپیکر کے گھر سے کیا کچھ لے گئے ہمیں نہیں پتا، لگتا ہے چیئرمین کی اطلاع کے بغیر گھر پر چھاپہ مارا گیا۔ اس موقع پر مشیر اطلاعات سندھ مرتضیٰ وہاب و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ مراد علی شاہ نے کہا آغا سراج درانی پر یہ لوگ الزامات لگاتے جارہے ہیں، سراج درانی پر الزامات تھے تب بھی انکے گھر پر چھاپہ نہیں مارنا چاہیے تھا، پنجاب کے ایک وزیر کو گرفتار کیا گیا تو ان کے گھر چھاپا نہیں مارا گیا، انہیں بلاکر گرفتار کیا گیا اور آغا سراج درانی کو ہوٹل سے گرفتار کیا، جب انہیں گرفتار کرلیا تو گھر پر چھاپے کی کیا ضرورت تھی؟ نیب کی ٹیم نے آغا سراج درانی کے گھر پر دھاوا بولا، نیب والے آغا سراج درانی کے گھرکی دیواریں پھلانگ کر اور دروازہ توڑ کر داخل ہوئے۔ افسوس ہے وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے سپیکر، انکے اہلخانہ کو نیب کی دہشتگردی سے نہ بچا سکا۔ سپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری اور خواتین سے نازیبا سلوک پر احتجاج کیا جائےگا۔ ہم اپوزیشن سے بھی رابطے میں ہیں، چاہتے ہیں اسمبلی میں ہم سب مشترکہ احتجاج کریں، امید ہے اپوزیشن ساتھ دے گی۔ پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا وفاق سندھ کے اداروں کے تقدس کو قبول نہیں کرے گا تو ہم بھی وفاق کے تقدس کو قبول نہیں کرینگے۔ آپ کو سندھ کی چیخیں سن کر مزا آتا ہے۔ سندھ کی چیخ پاکستان کی چیخ ہے۔ خلائی مخلوق سے بڑھ کر اللہ کا نظام ہے، احتساب کا دوہرا معیار ختم کیا جائے، ایک صوبے کے رہنما کو کاندھوں پر بٹھایا جاتا ہے اور دوسرے صوبے کے سپیکر کی تذلیل کی جاتی ہے۔ آغا سراج درانی کی گرفتاری سے سندھ اسمبلی کے وقار کو نقصان پہنچایا گیا۔ وفاق کے حکمرانوں کو کہہ رہا ہوں وفاق کا چہرہ دکھانا ہوگا، حکومت کرنے کا کیا ہے، حکومت تو مشرف بھی کرگیا۔ کیا آپ انکو اپنا نمائندہ مانتے ہیں؟ ہمیں دوہرا معیار پسند اور قبول نہیں۔ سراج درانی کی گرفتاری عام گرفتاری نہیں، سندھ اسمبلی سے اظہار تعزیت کرنے آیا ہوں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر بلدیات سندھ سعیدغنی نے کہا ہے کہ اس وقت ملک اور بالخصوص صوبہ سندھ میں احتساب کے نام پر تماشہ ہورہا ہے۔ تحقیقات کے سٹیج پر آغا سراج درانی کو گرفتار کیا جاسکتا ہے تو وزیر اعظم کو بھی گرفتار کیا جائے۔ نیب بنی ہی پیپلز پارٹی کے خلاف کام کرنے کے لئے ہے۔ ہمیں بتایا جائے پنجاب کے کس کیس کا ٹرائل سندھ میں ہورہا ہے۔ کچھ کہتے ہیں تو کہا جاتا ہے سندھ کارڈ استعمال کیا جارہا ہے۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پیپلزپارٹی کے سیکرٹری جنرل نیر حسین بخاری نے کہا ہے نیب غیرجانبدار ادارہ نہیں رہا۔ سپیکر سندھ اسمبلی کے گھر پر چھاپہ دہشت پھیلانے کے لئے مارا گیا مگر پیپلزپارٹی کے کارکن سوکھی لکڑی کے بنے ہوئے نہیں۔ وہ نہ بے نامی وزیراعظم سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی بے وردی وزیراعظم سے ڈریں گے۔ این این آئی کے مطابق پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے یہ ہے مدینہ کی ریاست کہ شہریوں کو گھر میں گھنٹوں تک بند کر دیا جائے، اس وقت بہت سے لوگ خطرناک تحریکوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم ملک جام کر سکتے ہیں مجبور نہ کیا جائے۔
مراد علی شاہ