بھارت ازدلی دشمن‘ دوستی نہیں ہو سکتی : مجید نظامی‘ کانفرنس میں خطاب کی ویڈیو دکھائی گئی ہال تالیوں سے گونجتا رہا
لاہور(نیوز رپورٹر) نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام گیارہویں سالانہ سہ روزہ نظریہ¿ پاکستان کانفرنس کے پہلے روز دوسری نشست کے دوران ہال اس وقت بار بار تالیوں سے گونجتا رہا جب مندوبین کو تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن، آبروئے صحافت اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سابق چیئرمین مجید نظامی مرحوم کے ایک ولولہ انگیز خطاب کے اقتباس پر مشتمل ویڈیو دکھائی گئی۔ یہ صدارتی خطاب انہوں نے ا کتوبر 2008ءکو ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں منعقدہ پہلی نظریہ¿ پاکستان کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر کیا۔ جناب مجید نظامی نے کہا کہ ” میں تحریک پاکستان کے کارکنوں اور ملک بھر سے آئے ہوئے پاکستان کے پروانوں اور دیوانوں کو نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ اور تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کی جانب سے خوش آمدید کہتا ہوں ۔ یہ کانفرنس تجدید عہد کےلئے بلائی گئی ہے کہ ہم اس ملک کو قائداعظمؒ کے فرمان کے مطابق اسلام کی تجربہ گاہ بنائیں گے۔ 1958ءسے گزشتہ سال تک جرنیلوں نے اسے اپنی تجربہ گاہ بنائے رکھا۔ ہماری کوشش ہے کہ جرنیلی تجربہ گاہ ختم کر کے قائداعظمؒ کے فرمان کے مطابق پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنائیں کیونکہ 1947ءمیں پاکستان بناتے وقت ہم نے یہی عہد کیا تھا۔ اگر ہم پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ نہیں بناتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم علامہ محمد اقبالؒ اور قائداعظمؒ سے وفا نہیں کر رہے ہےں۔ ہمیں چاہیے کہ 1947ءمیں کئے گئے اس عہد کو ضرور پورا کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی ڈکٹیٹروں سے متھا لگانے میں گزار دی ہے۔ ایوب خان‘ ضیاءالحق، پرویز مشرف۔ میں نے سب کا مقابلہ کیا ہے۔ اپنے اخبار کے ذریعے بھی اور اس ایوان میں بھی۔ اس کے لئے ہم غلام حیدر وائیں کے مشکور ہیں۔ جو خود تو شہید ہو گئے لیکن ہمیں اور آپ کو یہ ہال دے گئے۔ آج اگر ہم اس ہال میں بیٹھے ہیں اور باتیں کر رہے ہیں تو یہ سب وائیں صاحب کے مرہون منت ہے جنہوں نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ بنایا۔ مسلم لیگ وہ جماعت ہے جس نے پاکستان بنایا، اس نے یہ زمین چھین کر پاکستان بنایا۔ ہندو بھی کہتے تھے کہ آپ نے ہماری گاﺅ ماتا کے دو ٹکڑے کر دیئے ہیں۔ افسوس کہ ہم اس ملک کو قائداعظم اور اقبالؒ کے ویژن کے مطابق بنا نہ سکے۔ ہم تو رخت سفر باندھ چکے ہیں اور اب ہم چاہتے ہیں کہ ہماری موجودہ نسل پاکستان کو قائدؒ اور اقبالؒ کا پاکستان بنائے۔ مدرسوں اور یونیورسٹیوں میں طلباءکو نظریہ¿ پاکستان اور اسلامیات پڑھائی جائے۔ جہاں تک تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کا تعلق ہے وہ تحریک پاکستان کے ان کارکنوں کو جنہوں نے پاکستان بنانے میں حصہ لیا، گولڈ میڈل دیتا ہے ۔ اب وہ نسل ختم ہو رہی ہے اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ کام اب طلباءتک جائے‘ نئی نسل تک جائے۔ انشاءاللہ ہمارے بعد آنے والے لوگ اس ہال میں یا نئے بننے والے ہال میں جو اس سے بھی بڑا بنے گا، یہ کام جاری رکھیں گے۔ اگر خدانخواستہ پاکستان نہ بنتا تو ہمارا بھی وہی حشر ہوتا جو اس وقت بھارت کے مسلمانوں کا ہے۔ میں آپ سے پھر گزارش کروں گا کہ بھارت سے محتاط رہیں کیونکہ یہ ہمارا ازلی دشمن ہے۔ بھارت کے ساتھ دوستی کی پینگیں بڑھانے والوں کی حوصلہ شکنی کیجئے۔ ہماری اس کے ساتھ دوستی نہیں ہو سکتی۔ کشمیر اور فاٹا میں جو کچھ ہو رہا ہے‘ وہ سب کچھ بھارت کرا رہا ہے لیکن ہم دہشتگردی کو اپنا ایجنڈا بنا رہے ہیں۔ بھارت کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے۔ بھارت کی نظر میں کشمیری دہشت گرد ہیں جبکہ کشمیری ہمارے بھائی ہیں۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں ایٹم بم بن کر بھارت پر گر جاﺅں“۔ خطاب کے دوران کانفرنس کے شرکاءجذباتی ہو گئے اور بار بار تالیاں بجاتے رہے۔ خطاب سننے کے بعد مندوبین نے اس رائے کا اظہار کیا کہ مجید نظامی نباض قوم تھے اور بے باکی سے بات کرنا ان کا وصف تھا۔ انہوں نے ہر جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہا اور قومی مفادات پر کبھی کسی مصلحت یا مصالحت کا شکار ہوئے بغیر دو ٹوک الفاظ میں پاکستانی قوم کی دلی اُمنگوں کی ترجمانی کی۔
مجید نظامی