• news

شیخوپورہ میں مقدمہ قتل کے ملزمان چھ سال بعد بری‘ ایف آئی آر اور پوسٹ مارٹم میں تاخیر ہوئی : سپریم کورٹ

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے شیخو پورہ میں قتل مقدمے میں ملزمان صفدر عباس اور عمران افضل کو چھ سال بعد بری کردیا۔ جمعرات کو کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے کہاکہ ایف آئی آر کے مطابق قتل ناجائز تعلقات کا شاخسانہ تھا۔عدالت نے کہاکہ ملزم عمران افضل ، مقتول محمد حبیب درزی کی دکان پر کام کرتا تھا۔عدالت نے کہا کہ عمران افضل کے مبینہ طور پر مقتول کی بیوی عطیہ ادریس کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔ عدالت نے کہاکہ اس بات پر مقتول کا عمران افضل سے جھگڑا ہوا۔ عدالت نے کہاکہ ایف آئی آر کے مطابق عمران افضل، صفدر عباس اور عطیہ ادریس نے محمد حبیب کو قتل کیا۔ عدالت نے کہاکہ وقوعہ 16 مئی 2013 کو پیش آیا۔ عدالت نے کہاکہ ٹرائل عدالت نے صفدر عباس کو موت جبکہ عمران افضل اور عطیہ ادریس کو عمر قید کی سزا سنائی۔عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے صفدر عباس کی سزا عمر قید میں بدل دی۔ عدالت نے کہاکہ عمران افضل کی اپیل مسترد جبکہ عطیہ ادریس کو رہا کر دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ جس خاتون کے گرد سارا کیس گھومتا ہے وہ بری ہو گئی۔چیف جسٹس نے کہاکہ ایف آئی آر اور پوسٹ مارٹم میں تاخیر ہوئی۔پراسیکیوٹر جنرل نے کہاکہ ہائیکورٹ کے عطیہ بی بی کے حق میں فیصلہ دینے سے معاملہ خراب ہوا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سوا پانچ گھنٹے تک کسی نے پولیس کو کیوں نہیں بتایا۔چیف جسٹس نے کہاکہ سول ہسپتال شیخو پورہ کے پاس ریکارڈ کیوں نہیں تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پتہ نہیں کن حالات میں فوت ہوا۔چیف جسٹس نے کہاکہ اور کون لوگ ہسپتال لے کر گئے۔چیف جسٹس نے کہاکہ جو لوگ ہسپتال لے کر گئے ان کے بیانات مشکوک ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ خون آلودہ آلہ قتل ساڑھے تین ماہ بعد ریکور ہوا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 21 دن کے بعد خون کی شناخت کرنا ممکن نہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ آزادانہ ذرائع سے گواہوں کے بیان کی تصدیق نہیں ہوئی۔
عدالت

ای پیپر-دی نیشن