پاکستان نے منی لانڈرنگ‘ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے بہتری دکھائی مزید کام کرنا ہو گا : ایف اے ٹی ایف
پیرس+ اسلام آباد (صباح نیوز + نیٹ نیوز + نوائے وقت رپورٹ) بین الاقوامی تنظیم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے کہا ہے کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے معاملے میں محدود بہتری دکھائی ہے تاہم وہ دولت اسلامیہ اور القاعدہ سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں سے لاحق خطرات کو پوری طرح سمجھنے میں ناکام رہا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو اس سلسلے میں فوری اقدامات کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ تنظیم کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان نے دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اپنی پالیسی کو تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ مثبت اقدامات کیے ہیں مگر شدت پسند تنظیموں کی طرف سے لاحق خطرات سے متعلق پاکستان کو مناسب سمجھ بوجھ نہیں۔ بیان میں جن تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں داعش، حقانی نیٹ ورک اور القاعدہ کے ساتھ ساتھ لشکرِ طیبہ، جماعت الدعوتہ، جیش محمد اور فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن کا نام بھی شامل ہے۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو 10 نکاتی ایکشن پلان پر جنوری 2019 تک عمل درآمد کرنے کو کہا گیا تھا اور پاکستان کی محدود پیش رفت کے باعث انہیں فوری اقدامات اٹھانے کی تلقین کی ہے۔ پاکستان کو دیئے گئے منصوبے پر مکمل عمل درآمد کرنے پر زور دیا ہے اور خصوصی طور پر ان منصوبوں پر جن کی ڈیڈلائن مئی 2019 ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان کو دیئے گئے 10 نکاتی ایکشن پلان کے مطابق اسے یہ واضح کرنا تھا کہ وہ منی لانڈرنگ، دہشت گردی کی مالی معاونت اور اداروں کے درمیان ہم آہنگی سے متعلق اقدامات کرنے میں کامیاب ہوا ہے کہ نہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ اس سلسلے میں پاکستان کی معاونت کرتی رہے گی۔ پاکستان چاہتا ہے کہ اس کا نام تنظیم کی گرے لسٹ سے ہٹا دیا جائے۔ اسے مزید کام کرنا ہو گا۔ پاکستان کی اس لسٹ میں شمولیت سے حکومت کو بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ خاص طور سے ایک ایسے وقت پر جب ملک کی معیشت کی حالت اتنی اچھی نہیں۔ پاکستان کو گذشتہ برس جون میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ کی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے گذشتہ سال پیرس میں منعقدہ اجلاس میں امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے پاکستان کا نام دہشت گرد تنظیموں کے مالی معاملات پر کڑی نظر نہ رکھنے اور ان کی مالی معاونت روکنے میں ناکام رہنے یا اس سلسلے میں عدم تعاون کرنے والے ممالک کی واچ لسٹ میں شامل کرنے کی قرارداد پیش کی تھی۔ پاکستان کے مغربی اتحادی کافی عرصے سے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف مزید اقدامات اٹھانے پر دباﺅ ڈال رہے ہیں۔ اس دباﺅ میں مزید اضافہ گذشتہ منگل پلوامہ میں حملے کے بعد دیکھا گیا جب انڈیا نے ایف اے ٹی ایف کو دہشت گردی سے متعلق معاونت پر پاکستان کے خلاف شواہد دینے کا دعوی کیا۔ بین الاقوامی ادارے ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ پاکستان نے کچھ شعبوں میں بہتری دکھائی ہے، گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے مزید کام کرنا ہو گا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا پاکستان نے دہشت گردی کی فنڈنگ روکنے میں کچھ بہتری دکھائی ہے لیکن گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے جس کے لیے پاکستان کے پاس مئی 2019 تک کا وقت ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے کہا پاکستان کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔ یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے گزشتہ برس پاکستان کو منی لانڈرنگ، دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کی مالی وسائل تک رسائی روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے گرے لسٹ میں شامل کیا تھا۔ ایف اے ٹی ایف اعلامیے پر وزارت خزانہ نے اپنے باضابطہ بیان میں کہا ہے ایف اے ٹی ایف مشترکہ گروپ کے ساتھ پاکستانی حکام کی ملاقات مئی 2019ء میں ہو گی۔ ایف اے ٹی ایف پاکستان کی کارکردگی پر جون 2019ء میں جائزہ لے گا۔ پاکستان نے رقم کی سمگلنگ، دہشتگردوں کی مالی مدد روکنے کے متعدد اقدامات اٹھائے۔ ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کی مالی امداد کا تفصیلی جائزہ لے۔ پاکستان اینٹی منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کی نگرانی کا نظام وضع کرے۔
ایف اے ٹی ایف