بھارت کو جنگ کی آگ بھڑکانے سے روکا جائے‘ صورتحال عالمی امن کیلئے خطرہ : شاہ محمود
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے پلوامہ میں بھارتی فوجیوں پر حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت پر عالمی برادری سے بھارت کو جنگ کی آگ بھڑکانے سے باز رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ درپیش صورت حال عالمی امن وسلامتی کے لیے خطرے کا باعث ہے۔ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر انتونیو ندونگ مبا کو اپنے خط میں کہا ہے کہ بھارت کی پاکستان کے خلاف طاقت کے استعمال کی دھمکی سے خطے میں سکیورٹی کی صورت حال بگڑ رہی ہے۔ معاملے کی نوعیت کے احساس کے ساتھ آپ کو خط لکھ رہا ہوں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ14 فروری 2019 کو مقبوضہ کشمیر میں پلوامہ میں پیش آنے والے واقعے کے فوری بعد بھارت نے بلاتحقیق پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی ہے اور بنا کسی ثبوت وشواہد کے پاکستان کودھمکیاں دینا شروع کردی ہے۔بھارتی بے بنیاد الزامات کا تمام تر انحصار مشکوک مواد کی حامل سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ایک وڈیو ہے اور اپنی قیاس آرائیوں کو حقائق کا نام دینے کی کوشش کررہا ہے۔بھارت اپنی آپریشنل اور پالیسی ناکامیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش میں ہے اوراپنی داخلی سیاسی وجوہات کھے باعث دانستہ طور پر پاکستان کے خلاف جارحانہ روایتی فتنہ پردازی کرکے ماحول خراب کررہا ہے۔نریندر مودی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم عوامی جذبات انگیخت کرنے اور ’بھرپور جواب‘ کی دھمکی پر مبنی بیانات دے چکے ہیں۔ اعلیٰ بھارتی حکام دریاﺅں کے پانی روکنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جس سے قانونی طورپر طے شدہ سندھ طاس معاہدہ خطرات سے دوچار ہے۔وزیرخارجہ نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات کو پوری قوت سے مسترد کر دیا ہے، پاکستان نے ٹھوس شواہد کی فراہمی پر تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔بھارت کے پیدا کردہ ہیجان کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر تشدد کی نئی لہر مسلط کردی گئی ہے اور کشمیری عوام کو خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کا مطالبہ کرنے پر ظلم وتشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حق سے محروم کرنے کے لیے بھارت طاقت کا بے رحمانہ استعمال کررہا ہے اور بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے ان کے حق خودارادیت کو ‘دہشت گردی’ قراردینے کا پراپیگنڈا کررہا ہے۔شاہ محمود قریشی نے مطالبہ کیا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کے استصواب رائے کا حق دلایا جائے اور عالمی برادری، بھارت کو جنگ کی آگ بڑھکانے سے باز رکھے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشیدگی کو ہوا دینے کے بجائے پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ بات چیت کا راستہ اپنائے تاکہ جنوبی ایشیا میں امن واستحکام کو یقینی بنایا جاسکے۔شاہ محمود قریشی نے ترک ہم منصب میولت چاو¿ش اولو سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں شاہ محمود قریشی نے پلوامہ واقعہ کے بعد کی صورتحال پر ترکی کے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا ۔ شاہ محمود قریشی نے ترکی کی جانب سے کثیر الجہتی امور میں معاونت پر اپنے ترک ہم منصب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعاون اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اور ترکی ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی الزامات مسترد کرتا ہے۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہئے۔ مسئلہ کشمیر سمیت تنازعات کا حل بات چیت سے نکالا جائے۔ صدر رجب طیب اردگان ترکی میں انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تین روزہ اہم سرکاری دورے پر کل جاپان جائیں گے۔شاہ محمود قریشی سے بین الاقوامی مذہبی آزادی کیلئے امریکی سفیر سموئیل ڈی برا¶ن بیک نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تعاون اور باہمی مفاد کے متعدد معاملات خصوصاً مذہبی رواداری بین المذاہب ہم آہنگی اور امن عامہ کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسلام محبت، امن اور مذہبی رواداری کا درس دیتا ہے۔ بین المذاہب رواداری کا فروغ ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔شاہ محمود سے عرب امارات کے ہم منصب عبداللہ بن زید النیہان نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا شاہ محمود قریشی نے یو اے ای کے ہم منصب کو سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے خط سے بھی آگاہ کیا پاکستان نے تحقیقات میں مکمل تعاون کی پیشکش کی ہے۔ شاہ محمود قریشی سے پی ٹی آئی سندھ کے ارکان قومی اسمبلی نے ملاقات کی جس میں پارٹی معاملات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا وزیر خارجہ کو 8 مارچ کو وزیراعظم کے چھاچھرو میں متوقع جلسے کے انتظامات پر بریفنگ دی گئی ۔
شاہ محمود