سفارتی کوششیں تیز: بھارتی دھمکیوں سے امن متاثر ہو سکتا ہے‘ نیپالی وزیر خارجہ کردار ادا کریں: شاہ محمود
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نیشن رپورٹ+ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے بھارت نے اپنی سیاست کی خاطر خطے میں کشیدگی کو ہوا دی۔ بھارتی دھمکیوں سے خطے کا امن متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔نیشن رپورٹ کے مطابق بھارتی دھمکیوں کے بعد سفارتی کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا بھارتی بھی سمجھتے ہیں کہ مودی سرکار پلوامہ واقعہ کو بھارت کی نذر کر رہی ہے۔ بھارت جو زبان استعمال اور دھمکیاں دے رہا ہے اس سے خطے کا امن متاثر ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے پاکستان سے تعلقات میں خوشگوار تبدیلی آ رہی ہے۔ پاکستان تو ہر گز کشیدگی پیدا نہیں کر رہا، ہم نے پہلے دن سے تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔ نیپالی ہم منصب سے بات ہوئی ہے۔ نیپال اس وقت سارک کو چیئر کر رہا ہے۔ سارک نے ریجن کے ممالک کو قریب لانے کیلئے کردار ادا کرنا تھا۔ بدقسمتی سے بھارت سارک کے راستے میں بہت بڑی رکاوٹ بنا رہا۔ بھارت نے سارک کو تقریباً غیرفعال کرکے رکھ دیا۔ نیپالی وزیر خارجہ کو پلوامہ واقعہ پر پاکستان کا نقطہ نظر بتایا اور کہا وہ کردار ادا کر سکتے ہیں تو کردار ادا کریں۔ این این آئی کے مطابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے نیپالی وزیر خارجہ پردیپ کمار گیاوالی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا جس میں خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ وزیر خارجہ نے کہا سارک فورم کا مقصد خطے کے ممالک کو قریب لانا ہے ،سارک جنوبی ایشیا میں قیام امن کیلئے اپنا تعمیری کردار ادا کرے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاپاکستان امن و امان کے فروغ کے لئے جنوبی ایشیا اور اپنے ہمسایہ ممالک کو انتہائی اہمیت دیتا ہے ۔نیپالی وزیر خارجہ نے کہا خطے میں امن و امان کا قیام سب کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ نیپال، سارک کا ممبر ہونے اور پاکستان کا دوست ہونے کے ناطے، پختہ یقین رکھتا ہے امن کی پاسداری سب کے یکساں مفاد میں ہے ۔آئی این پی کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے بھارت اپنے جنگی جنون کے ذریعے خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے۔ ایک بیان میں وزیرخارجہ نے کہا یہ پاکستان نہیں بلکہ بھارت ہے جو اپنے جنگی جنون کے ذریعے خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے۔ پاکستان دیرینہ مسائل کے حل کے لیے تعاون اورمذاکرات کا خواہاں ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ انسانی حقوق ہائی کمشنر کے نام خط لکھا ہے جس میں خط میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے یہ خط لکھ رہا ہوں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پلوامہ حملے کو بہتر انداز سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ بھارتی حکومت نے بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزام عائد کیا۔ ایسی سوچ اس بات کی عکاس ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔ شاہ محمود نے کہا کشمیری اپنے حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشتگردی کا رنگ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ شاہ محمود نے کہا جموں و کشمیر ایک عالمی تنازع ہے اور بھارت عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ شاہ محمود نے کہا جموں و کشمیر اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے ایجنڈے پر حل طلب مسئلہ ہے۔ مسئلہ کشمیر جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق توجہ طلب ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا ایک لاکھ سے زائد کشمیری اس جدوجہد میں اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔ کشمیریوں کو بھارتی افواج کی طرف سے مسلسل تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کشمیر میں شاید ہی کوئی ایسا ہو جس نے اپنا پیارا اس جدوجہد میں قربان نہ کیا ہو۔ وزیر خارجہ نے کہا 70 ہزار سے زائد بھارتی افواج کشمیریوں بالخصوص نوجوانوں پر مظالم ڈھا رہی ہے۔ پلوامہ حملہ بھارت نے خود کرایا۔ پلوامہ حملے میں جو کشمیری جوان ملوث تھا وہ بھارت کی حراست میں تھا۔ پلوامہ حملے کے بعد کشمیر اور بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال مزید دگرگوں ہو گئی ہے۔ کشمیریوں کے خلاف شوٹ ٹو کل کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا بھارت نے پاکستان کی سیاسی مزاکرات کی پیشکش سے انکار کر دیا ہے۔ بھارتی حکومت اس سانحہ کو انتخابات میں سیاسی فائدہ کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ شاہ محمود نے مطالبہ کیا اقوام متحدہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی سے فوراً روکے۔نجی ٹی وی کے مطابق گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں بھارت کو پلوامہ واقعہ پر تحقیقات میں تعاون کی دعوت دی بھارت کے ساتھ دہشتگردی سمیت دیگر امور پر بات چیت کیلئے تیار ہیں امریکہ کو واضح کیا ہے افغان مفاہمتی عمل میں امریکہ اور افغانستان کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا افغان مسئلے کے حل کی ذمے داری صرف پاکستان کی نہیں چین کل بھی پراعتماد دوست تھا اور آج بھی ہے۔ پچھلی چکومت میں سعودی عرب یو اے ای کے ساتھ تعلقات میں تعطل آیا تھا اسرائیل کے ساتھ کوئی سرحدی تنازع نہیں۔ مشرق وسطی میں مستقل امن حاصل کرنا ہے تو فلسطین کا مسئلہ حل کرنا ہوگا۔ اسرائیل کے ساتھ کوئی اور نہیں مسئلہ فلسطین پر جھگڑا ہے۔