• news

داعش میں شامل ہونیوالی ہدیٰ مونہانہ کے والد کا ان کی امریکہ واپسی کیلئے مقدمہ

واشنگٹن (بی بی سی) امریکہ سے فرار ہو کر داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی طالبہ ہدٰی مونہانہ کے والد اپنی بیٹی کی امریکہ واپسی کے حق کے لیے حکومت کے خلاف عدالت پہنچ گئے ہیں۔ احمد علی موتہانہ نے جمعرات کے روز ایک مقدمہ درج کروایا ہے جس میں ٹرمپ انتظامیہ پر ہدیٰ موتہانہ کی شہریت منسوخ کرنے کے لیے ’غیر قانونی کوششوں‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اپنی واپسی پر ہدیٰ موتہانہ، فیڈرل چارجز کا سامنے کرنے پر رضامند ہیں۔ لیکن صدر ٹرمپ نے دولتِ اسلامیہ کی پروپیگینڈا کرنے والی طالبہ کا امریکہ میں داخلہ روکنے کے لیے حکام کو احکامات جاری کیے ہیں۔ہدیٰ موتہانہ جو اب 24 سال کی ہیں، ریاست الابامہ میں پلی بڑھیں لیکن 20 سال کی عمر میں انہوں نے اپنے خاندان کو بتائے بغیر، کالج سے داخلہ واپس لیتے ہوئے اپنی ٹیوشن کے پیسوں سے ترکی کا ٹکٹ لے کر دولتِ اسلامیہ میں شمولیت کے لیے شام کا سفر کیا۔ اب ان کا ایک 18 ماہ کا بیٹا ہے اور وہ اس کے ساتھ ملک میں واپس داخل ہونے کے حق کے لیے لڑ رہی ہیں۔مقدمہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ مس موتہانہ شام میں اپنے اعمال پر امریکی حکومت کی طرف سے کسی قسم کی پراسیکیوشن سے بچنے کے لیے بحث نہیں کر رہیں، لیکن وہ چاہتی ہیں کہ ان کی اور ان کے بچے کی امریکی شہریت قانونی طور پر تسلیم کی جائے۔ مقدمے کا اعلان کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’مس موتہانہ نے عوامی طور پر اپنے اقدامات کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی پوری ذمہ داری لی ہے مس موتہانہ کے الفاظ میں، وہ تسلیم کرتی ہیں کہ انہوں نے اپنی زندگی برباد کر لی ہے، لیکن وہ اپنے بچے کی زندگی برباد نہیں کرنا چاہتیں۔

ای پیپر-دی نیشن