• news

افغانستان: 2018ء کے دوران شہریوں کی ہلاکت میں 11فیصد ریکارڈ اضافہ

نیویارک +کابل (آئی این پی+نیٹ نیوز) اقوام متحدہ نے کہاہے کہ افغانستان میں جاری جنگ کے نتیجے میں 2018 کے دوران عام شہریوں کی ہلاکت میں 11 فیصد اضافہ ہوا، سال کے دوران 3804 شہری ہلاک ہوئے جودوعشرے قبل جنگ کے آغاز سے اب تک کسی بھی سال ہلاک ہونے والوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔اتوار کو عالمی ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق 2001میں افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ کے بعد شہریوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم 2018 کے دوران اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا جو اب تک کسی سال ہونے والی ہلاکتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہے، اس کی وجہ خود کش دھماکوں اور بمباری کی شرح میں اضافہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا سال کے دوران 3804 افراد ہلاک ہوئے جو 2017 کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہیں،ان واقعات میں 7189 شہری زخمی بھی ہوئے۔علاوہ ازیں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان کے صوبے میدان وردک میں مدرسے پر بمباری کرکے 20 افراد کو ہلاک کر دیا جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ ترجمان افغان طالبان کے مطابق افغانستان کے صوبے میدان وردک میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ایک مدرسے سے بابک اور کئی گھروں پر بمباری کی۔ بمباری کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 20 افراد مارے گئے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق امریکی فوجیوں نے کئی شہریوں کو اغوا بھی کر لیا ہے۔دریں اثناء افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپوں میں طالبان کے ضلعی سربراہ سمیت دو انتہا پسند ہلاک ہو گئے۔تفصلات کے مطابق افغانستان فورسز نے خصوصی کارروائی کے دوران طالبان رہنماء شیر زمان کو ضلع مہمنددرہ سے گرفتار کیا۔جہاں طالبان کیساتھ جھڑپ ہوئی۔شیرزمان طالبان کا قریبی ضلع لال پر کا ضلعی سربراہ تھا اس کارروائی کے دوران وہ فائرنگ کے تبادلے میں مارا گیا۔جبکہ دو انتہا پسندوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے ان کیخلاف تحقیقات جاری ہے۔اس کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز اور کسی شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

ای پیپر-دی نیشن