نصیر آباد میں تہرے قتل کا ملزم مقتولہ کا رشتہ دار، دوست نکلا، اعتراف جرم
لاہور (نامہ نگار+ اپنے نامہ نگار سے) پولیس نے نصیر آباد کے علاقے میں خاتون اس کی بہو اور چار سالہ پوتے کے تہرے قتل کی واردات میں ملوث ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزم عظیم نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ وہ مقتولہ کنیز فاطمہ اور روبی کا رشتے دار ہے۔ اس کی مقتولہ روبی کے ساتھ دوستی تھی۔ کنیز فاطمہ روبی کی سوتیلی ساس تھی اور ان کا اکثر گھر میں لڑائی جھگڑا رہتا تھا جس کی وجہ سے روبی نے مجھے کہا کہ میری ساس کو قتل کر دو اور جب میں نے اس کے کہنے پر کنیز فاطمہ کو چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا، تو روبی نے شور مچانا شروع کر دیا۔ جس پر میں نے اس کو شور کرنے سے منع کیا، لیکن وہ باز نہ آئی تو میں نے روبی کو بھی قتل کر دیا۔ پھر میں نے شناخت اور پکڑے جانے کے ڈر سے اس کے چار سالہ بیٹے کو بھی مار ڈالا۔ پولیس کے مطابق واقعہ میں ملوث ملزم عظیم کی گرفتاری اور اس کے اعترافی بیان کے بعد زیر حراست مقتولہ روبی کے خاوند کو چھوڑ دیا ہے جبکہ ملزم عظیم سے مزید تفتیش جاری ہے۔ یاد رہے کہ کنیز بی بی، اس کی بہو روبی اور اس کی چار سالہ بچے عبدالولی کو گزشتہ روز تیز دھار آلے کے وار کر کے قتل کیا گیا تھا۔ پولیس کی جانب سے مقتولہ کے شوہر سمیت تین افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ملزم عظیم نے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔ ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹائون ڈاکٹر انوش مسعود نے تہرے قتل میں ملوث ملزم کو گرفتار کرنے پر پولیس ٹیم کے لئے تعریفی اسناد کا اعلان کیا ہے۔ ملزم کو آج مقامی عدالت میں پیش کیا جائیگا۔