غیرمعمولی حالات، علاج میں حکومتی غفلت ثابت نہ ہو سکے تو طبی بنیاد پر ضمانت مشکل
لاہور(ایف ایچ شہزاد سے) اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست ضمانت خارج کرنے کا فیصلہ قانون اور عدالتی نظائر کے مطابق ہے۔اگر صحت اور دیگر معاملات سے متعلق سزا یافتہ درخواست گزار غیر معمولی حالات ثابت کرنے میں ناکام رہے یا علاج میں حکومت کی طرف سے کوئی غفلت ثابت نہ کر پائے تو نیب قوانین کے مطابق ضمانت منظور ہونے کا امکان انتہائی کم ہوتا ہے۔ایون فیلڈ ریفرنس میں اپیل میں سپریم کورٹ نے نیب کے سزا یافتہ افراد کی طرف سے دائر سزا کی معطلی اور ضمانت میں عدالتی دائرہ اختیار اورسکوپ کی مزید تشریح بھی کر دی ہے۔درخواست گزار اور پراسیکیوشن نے تمام میڈیکل بورڈز کی رپورٹ سے اتفاق کیا کہ میاںنواز شریف کو گردے میں پتھری کی معمولی تکلیف ہے۔ جبکہ دل کی بیماری میں زیادہ علامات وہ پائی گئیں جو ساٹھ سال کی عمر کے بعد عارضہ قلب میں مبتلا اکثر مریضوں میں پائی جاتی ہیں۔عدالتی فیصلے کے مطابق وکیل یہ صفائی یہ ثابت نہیں کر سکے کہ درخواست گزار کو علاج کی سہولیات میسر نہیں۔ایسا بھی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا کہ میاں نواز شریف کی بیماری کا علاج صرف بیرون ملک ہی ممکن ہے۔ نواز شریف کو مختلف ہسپتالوں میں چیک اپ اور داخل کروانے کا ریکارڈ پیش کیا۔جبکہ فاضل عدالت کے رو برو تحریری یقین دہانی بھی کروائی گئی کہ میاں نواز شریف کو طبی تکلیف اور معالجین کی سفارشات کے مطابق علاج مہیا کیا جائے گا۔فاضل عدالت کے پیش نظر دوسرا اہم نکتہ ایون فیلڈ کیس میں ہائی کورٹ کے سزا معطلی کے فیصلے کے خلاف نیب کی اپیل میں سپریم کورٹ کے وضع کردہ اصول تھے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں بھی لکھا ہے کہ حالیہ عدالتی فیصلوں کے مطابق درخواست گزار کی طرف سے پیش کردہ حالات ایسے نہیں کہ ضمانت منظور کی جائے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ میاں نواز شریف فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کو آخری آپشن کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔
غیرمعمولی حالات