بھارت بہاولپور میں مسعود اظہر کی مبینہ مسجد و مدرسہ کو نشانہ بنانا چاہتا تھا جسے حکومت نے تحویل میں لے لیا
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) منگل کی شب آخری پہر بھارتی ائر فورس کی نیم دلانہ کارروائی سے تین روز پہلے جمعہ کی صبح پاکستان نے بین الاقوامی سرحد سے جنوب مشرقی شہر بہاولپور پر اور کنٹرول لائن سے مظفر آباد کے مضافات میں بھارت کی طرف سے دو فضائی حملے شروع ہونے سے پہلے ہی ناکام بنا دئے تھے۔ انتہائی مصدقہ ذرائع کے مطابق بھارت کا منصوبہ یہ تھا کہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب لڑاکا طیاروں کی ایک چھوٹی فارمیشن کے ذریعہ پاک بھارت بین الاقوامی سرحد سے ایک سو کلو میٹر کے فاصلہ پر واقع شہر بہاولپور میں مسعود اظہر کی اس مبینہ مسجد اور مدرسہ کو نشانہ بنایا جائے جسے بعد ازاں حکومت پنجاب نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔ پاکستان کو موصولہ اطلاعات کے مطابق اس کارروائی کیلئے بھارتی طیاروں نے پاکستان کی فضائی حدود کے پچاس کلو میٹر تک اندر آ کر سٹینڈ آف ہتھیار استعمال کر کے بہاولپور میں واقع مسجد صابریہ کو نشانہ بنا کر لمحوں میں واپس جا کر نہایت سرعت سے آپریشن مکمل کرنے کا منصوبہ بنایا ہوا تھا۔ یہ کارروائی ناکام یا نہ ہونے کی صورت میں ایسی ہی کارروائی کنٹرول لائن سے پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہو کر مظفر آباد کے مضافاتی علاقہ کو نشانہ بنا کر یہ دعویٰ کرنا تھا کہ پاکستان کی حدود میں دہشت گردوں کے ان ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا جہاں سے تربیت یافتہ دہشت گردوں نے پلوامہ حملہ کیا تھا۔ مذکورہ ذرائع کے مطابق پاکستان کو دونوں فضائی حملوں کی پیشگی اطلاع مل گئی اور بھارتی طیاروں کے سواگت کیلئے پاکستان زمینی اور فضائی ائر ڈیفنس مکمل تیار تھا۔ اطلاعات کے مطابق پہلے بہاولپور اور بعد ازاں مظفرآباد کو نشانہ بنانے کیلئے بھارتی طیارے فضا میں بلند ہوئے جس کے ساتھ ہی انہیں اپنے راڈارز اور طیاروں میں نصب ایویانکس کے ذریعہ پاکستان کے جوابی اقدامات کا علم ہوا جس پر کمانڈ نے انہیں واپس اپنے اڈوں پر پہنچنے کی ہدایت کر دی، جس کے ساتھ ہی دونوں حملے شروع ہونے سے پہلے ہی ناکام بنا دیا گئے۔ تاہم منگل کی صبح کنٹرول لائن کے اسی سیکٹر میں بھارتی فضائیہ نے اپنے منصوبہ پر دوبارہ عمل کیا۔ جس منصوبہ کو تین روز پہلے ناکام بنایا گیا تھا، اس پر چند روز بعد ہی عمل درآمد نے کنٹرول لائن کے اطراف میں زمینی اور فضائی ائر ڈیفنس کے بارے میں چند سوالات بھی کھڑے کر دیئے ہیں۔ بھارت کی اس کارروائی کی بدولت، اس فضائی سیکٹر میں پاکستان کو فضائی دفاع کے نظام کو مزید مضبوط بنانے، ائر ڈیفنس کے خلا کو دور کرنے اور فوج و فضائیہ کے پاس موجود ائر ڈیفنس کے اثاثوں کو بہترین انداز میں بروئے کار لانے کا موقع بھی فراہم کیا ہے۔ ایک ذریعہ کے مطابق پاکستانی علاقہ میں بم گرانا بھارتی طیاروں کی مجبوری تھی کیونکہ اس وزن کو اٹھا کر پاکستانی طیاروں سے بچ کر بھاگ نکلنے میں انہیں مشکل پیش آنی تھی۔ قابل اعتماد اطلاعات کے مطابق بھارتی طیارے تین منٹ تک پاکستان کی فضائی حدود میں پرواز کرتے رہے۔ اگر پاکستانی لڑاکا طیارے پہلے سے فضا مین موجود ہوتے تو بھارتی طیاروں کیلئے حد نظر سے پرے مار کرنے والے میزائلوں سے بچ نکلنا نا ممکنات میں سے ہوتا اور ایک بار پھر کارگل کی تاریخ دہرائی جا سکتی تھی جب بھارت کے مگ 21 کو کارگل سیکٹر میںتباہ کیا گیا تھا۔ اس مشن میں بھارتی فضائیہ نے اپ گریڈ کئے گئے فرانسیسی ساختہ میراج 2000 طیارے استعمال کئے جن میں مشن کمپیوٹر، کلر ڈویلپر راڈار، جدید نیوی گیشن سسٹم اور کمپیوٹرائزڈ جنگی نظام سمیت متعدد بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ اس مشن کیلئے فرانسیسی ساختہ طیاروں کو استعمال کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ ان طیاروں کو نئے راڈار وارننگ سسٹم، متعدد خطرات کو بیک وقت جانچنے کے نظام، دشمن میزائل سے بچنے کی الیکٹرانک گر اور ڈیٹا ٹرانسفر نظاموں سے بھی لیس کیا گیا ہے۔ طیاروں میں نصب نئے ویڈیو ریکارڈز سے اس کارروائی کی ویڈیوز بھی یقیناً بنائی گئی ہوں گی جو قابل استعمال ہونے کی صورت میں پروپیگنڈے کیلئے بروئے کار لائی جائیں گی۔