• news

پوری قوم ایک: پنجاب ، سندھ، خیبر پی کے اسمبلی کی متفقہ مذمتی قراردادیں، قومی اسمبلی میں بھی حکومت ، اپوزیشن متحد

اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہا بھارت پاکستان پر حملے کا سوچ رہا ہے، ہم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، اپوزیشن بارڈر پر کھڑے ہونے کیلئے تیار ہے۔ بھارتی جارحیت سے نمٹنے کیلئے پوری قوم متحد ہوگئی۔ شہریوں نے حملے کی صورت میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں قومی اسمبلی اجلاس کے دوران نکتہ اعتراض پر خورشید شاہ نے کہا وزیر اعظم کہتے تھے کہ بھارت نے جارحیت کی تو سوچیں گے بھی نہیں اور سوچنا چاہیے بھی نہیں۔ ہم حالت جنگ میں آگئے ہیں۔ پارلیمنٹ بیٹھے اور فیصلہ کرے، ہمیں بھارت اور دنیا کو دکھانا ہے اور پورا ملک یکجا رکھنا ہے۔ بھارت اگر 40کلومیٹر اندر آیا ہے تو ہم 80کلومیٹر اندر داخل ہو جائیں۔ ہم بتائیں گے کہ جنگ اور الیکشن کیا ہوتا ہے، پھر نریندر مودی کا الیکشن کا خواب کیسے پورا ہوتا ہے۔ مسلم لیگ(ن)کے خواجہ آصف نے کہا کہ جس طرح یہ حکومت چلا رہے ہیں ایسے حکومت نہیں چلتی، او آئی سی میں سشما سوراج کو بلایا جانا پاکستان کی توہین ہے۔ سفارتی سطح پرہماری ناکامی ہے جو بھارتی وزیرخارجہ کو او آئی سی میں بلایا گیا، ہمیں اس معاملے پر او آئی سی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے۔ سیاسی اختلافات کے باوجود پاکستان کے لیے ہم سب ایک ہیں، یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، عوام افواج پاکستان کے ساتھ ہے، یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، فوری مشترکہ اجلاس بلایا جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں پاکستان نے اسلامی تعاون کی تنظیم کی ہر پارلیمانی میٹنگ میں شرکت کی، لیکن اب پاکستان کو کسی صورت او آئی سی کے اجلاس میں نہیں جانا چاہیے، او آئی سی کی ہمت کیسے ہوئی کہ اس نے بھارت کو گیسٹ آف آنر بلایا، کیا بھارت کو دعوت دینے سے پہلے پاکستان سے پوچھا گیا تھا۔ ہمیں عزت سے جینا ہے یا بے عزتی کے ساتھ جینا ہے۔ بھارت کی طرح پاکستان کو بھی اپنی اشیا کی برآمدات پر ڈیوٹی لگانے کی ضرورت ہے۔ وزیرمملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان کا کہنا تھا کہ بھارت نے رات کے اندھیرے میں بزدلانہ کارروائی کی،ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ بھارت بزدلانہ حرکتوں سے باز نہ آیا تو جواب دینا جانتے ہیں۔ بھارت کے ہزاروں ٹکرے کردیئے جائیں گے۔جے یو آئی (ف)کے مولانا اسعدالرحمان کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں، ہم پاکستان کی سالمیت پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، حکومت کو اس حوالے سے ایک متفقہ پالیسی دینی چاہیے۔ ہمیں افواج پاکستان کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے، بھارت او آئی سی کا رکن نہیں ہے۔ او آئی سی میں بھارتی ممبر کو مدعو کیا گیا ہے۔عوامی نیشنل پارٹی کے امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ ایوان کے رکن کی حیثیت سے فخر ہے کہ اس معاملے پر مکمل اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا، اختلاف رائے ایک قدرتی عمل ہے، ہمیں حکومت سے اور حکومت کو ہم سے گلے شکوے ہوں گے لیکن جب ملکی سلامتی کا معاملہ ہوتا ہے تو ملک سب سے پہلے ہوتا ہے، بھارت میں اس وقت الیکشن ہیں، مودی نے خطے کی سلامتی کو دا پر لگا دیا ہے۔ جب مقبوضہ کشمیر سے ردعمل آتا ہے تو پاکستان پر الزام لگادیا جاتا ہے۔ بھارت ظلم و جبر کے ذریعے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش کررہا ہے۔ پاک فوج کے سربراہان کو بھی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بلایا جائے۔ دوسری جانب پنجاب اسمبلی نے بھارتی جارحیت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی عبد العلیم خان کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد کے متن میں کہا گیا مودی سرکار اپنی انتخابی مہم کیلئے پاکستان کے خلاف ایڈونچر کرنا چاہتی ہے۔بھارتی فضائیہ کی در اندازی بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کی عظیم فوج ملک کے چپے چپے کی حفاظت کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ ہم اپنی مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ بھارتی کارروائیوں پر اسے دندان شکن جواب ملے گا۔ سندھ اسمبلی میں بھی بھارتی جارحیت کے خلاف قرارداد متفقہ منظور کر لی گئی۔ عبدالعلیم خان کی قرارداد میں کہا گیا تھا کہ حکومت بھارت کی اشتعال انگیزی کا فوری نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ فورم پر آواز اٹھائے۔ قرارداد پڑھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بھارت کا پرانا وطیرہ ہے کہ اس نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے، یہ ایک بزدلانہ حرکت ہے۔ بھارتکو جنگی جنون بہت مہنگا پڑے گا۔
قومی اسمبلی


اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) بھارتی دراندازی، حکومت نے بھارتی جارحیت کیخلاف متفقہ لائحہ عمل بنانے کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل جمعرات کو طلب کر لیا ہے، جبکہ پارلیمانی رہنماﺅں کو بریفنگ آج دی جائیگی۔ سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ مشترکہ اجلاس کی صدارت کریں گے۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ سیاسی قیادت اور عوام کی جانب سے پاکستان دشمنوں کو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ہندوستان، اسرائیل یا کسی بھی دوسرے ملک میں بیٹھے پاکستان دشمنوں کو ایک ہی پیغام ہے کہ "اللہ اکبر"۔ منگل کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل جمعرات کو طلب کیا گیا ہے، مشترکہ اجلاس طلب کرنے کے لئے سمری صدر مملکت کو بھجوا دی گئی ہے۔ حکومت نے اپوزیشن کی مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے، سیاسی قیادت اور عوام کی جانب سے پاکستان دشمنوں کو بھر پور جواب دیا جائے گا۔ اس قبل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ آج اہم دن ہے،سب نے اتحاد کا ثبوت دیا،پاکستان ہماری ماں ہے جس کی حفاظت اپنے سروں کی قربانی دے کر کریں گے،عسکری قیادت کو بھی ایوان کے جذبات سے آگاہ کر دیا گیا ہے،پوری قوم مسلح افواج کے ساتھ ہے، ہندوستان، اسرائیل یا کسی بھی دوسرے ملک میں بیٹھے پاکستان دشمنوں کو ایک ہی پیغام ہے کہ "اللہ اکبر۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے مشاورت کیلئے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پی ایم ہا¶س میں اہم اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ، وزیر دفاع اور خزانہ کے وزراءاجلاس میں شریک ہوئے اجلاس میں پارلیمانی رہنما¶ں کو ان کیمرہ بریفنگ دینے کا فیصلہ کیا گیا عسکری اور دفتر خارجہ حکام پارلیمانی رہنما¶ں کو بریفنگ دیں گے ان کیمرہ اجلاس کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوگا وزیراعظم عمران خان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں گے وزیراعظم موجودہ صورتحال پر ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔وزیر مملکت علی محمد خان نے بتایا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل کمانڈ اتھارٹی کا اجلاس آج بلا لیا گیا ہے جس کے بعد شام پارلیمانی لیڈروں کو ان کیمرہ بریفنگ دی جائے گی۔ اگلے روز پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 3بجے سہ پہر بلایا گیا ہے۔
مشترکہ اجلاس

ای پیپر-دی نیشن