بھارتی جارحیت کا خطرہ موجود، پائلٹ کی رہائی کیلئے دباؤ تھا نہ مجبوری، ڈو زیئر پر بات کیلئے تیار: شاہ محمود
لاہور (نیوز ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نریندر مودی پورے خطے کو آگ میں دھکیل رہے ہیں بھارت آگ سے کھیل رہا ہے پاکستان جنگ نہیں،امن چاہتا ہے، ، اس صورتحال میں پاکستان کی پارلیمنٹ کا کردار تاریخی ہے، پاک فضائیہ نے بھی ثابت کردیا کہ جارحیت کا جواب دینا جانتے ہیں۔بھارت میں بڑا طبقہ جنگ نہیں چاہتا،اب جبکہ طالبان اورامریکہ بھی مذاکرات ہورہے ہیں، پاکستان نہیں چاہے گا کہ مشرقی سرحد پر جنگ کے بادل منڈلائیں۔وہ لاہورمیں گورنر پنجاب چوہدری سرور سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو ،وزیر خارجہ نے کہا کہ دہلی سرکار پلوامہ واقعے پر سیاست کر رہی ہے۔ مودی سرکار نے جو چال چلی وہ الٹی پڑگئی۔ ہمسایہ ملک کے میڈیا نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ دفترخارجہ پلوامہ واقعے سے پہلے متحرک ہوچکا تھا۔ ہمیں خدشہ تھا مودی مقبولیت کھونے پرکوئی نہ کوئی حرکت کریں گے، ڈرتھا کوئی مس ایڈوانچر ہو سکتا ہے۔ بھارت سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں کہ مودی نے کھوئی ہوئی مقبولیت بڑھانے کے لئے یہ ڈرامہ کیا۔ پاک فوج نے اپنی صلاحیتوں سے بھارت کو واضح پیغام دے دیا، ہم خطے میں امن کے لئے کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، بھارت بھی آگے بڑھے ۔ہم نے سفارتی محاذ پر بھرپور جنگ لڑی، دنیا نے تسلیم کیا کہ دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کا کردار مثالی ہے، بھارتی میڈیا نے کشیدگی کو ہوا دی، جب کہ پاکستانی میڈیا کا کردار مثالی رہا۔ روس کے وزیر خارجہ سے میری گفتگو ہوئی، سفارتی محاذ پر ہم نے سیکرٹری جنرل یواین کوکردار ادا کرنیکی درخواست کی ہے، برطانوی ہاؤس آف کامن اپناکردارادا کرے۔سعودی وزیرخارجہ پاکستان آرہے ہیں۔موجودہ صورت حال میں امریکا کو بھی اپنا کردارادا کرنا چاہیے، یورپی ارکان پارلیمنٹ کو بھی خط لکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ابھی نندن کی رہائی پر کوئی عالمی دباؤنہیں تھا۔بھارت کی قید میں شاکراللہ کی حفاظت بھارتی جیل حکام کی ذمہ داری ادا کرنے میں بھارت ناکام رہا۔ گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور نے کہا کہ شاہ محمود قر یشی سے آج ہونیوالی ملاقات میں ہم نے پاکستان بھارت کشیدگی اور خطے کے دیگر مسائل کے حوالے سے بات چیت کی ہے جسکے بعد یہ طے پا یا ہے کہ کشیدگی کے معاملے پر بر طانوی اور یورپی پارلیمنٹ کے ارکان کو میں خط لکھوں گا۔ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت میں مقبولیت بڑھانے کا آسان طریقہ پاکستان دشمنی ہے، بھارت نے قوم پرستی کو ابھار دے کر اپنی ساکھ داؤ پر لگا دی۔ ’جب پلوامہ حملہ ہوا اور نئی دہلی نے جارحیت کا مظاہرہ کیا تو انہیں (روس کو) میری باتیں یاد تھیں‘۔انہوں نے (او آئی سی) کے اجلاس میں عدم شرکت سے متعلق واضح کیا کہ ’پارلیمنٹ میں کوئی اختلاف رائے سامنے نہیں آیا، سب نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس پر زرداری کے دستخط موجود ہیں‘۔انہوں نے انکشاف کیا کہ ’قرارداد کی منظوری سے قبل ایک غیر رسمی ملاقات کے دوران مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے بتایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کا بڑا طبقہ سمجھتا کہ اگر حکومت او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کرے گی تو یکجہتی کا جو پیغام دینا چاہتے ہیں، اس میں خلا پڑ جائے گا‘۔وزیر خارجہ نے خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’گفت شنید سے پاک۔ بھارت کشیدگی کم ہو سکتی ہے‘۔نئی دہلی اور واشنگٹن کے مابین تعلقات بہت قریبی ہیں اس لیے امریکا، بھارت پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ایک انٹرویو میں شاہ محمود نے کہا کہ پاکستان پر بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کے لیے نہ تو کوئی دبائو تھا اور نہ ہی کوئی مجبوری، ہم انہیں یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ ہم آپ کے دکھ میں اضافہ نہیں چاہتے، ہم آپ کے شہریوں سے بدسلوکی نہیں چاہتے، ہم توامن چاہتے ہیں جبکہ ہم غیرریاستی عناصر کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتے ہیں۔پاکستان کی حکومت کسی ملیشیا یا کسی جنگجوتنظیم کو ہتھیاروں کے استعمال اوران کے ذریعے دہشتگردی کے پھیلا ئو کی اجازت نہیں دے گی ۔ اگرکوئی گروپ ایسا کرتا ہے تو پاکستان کی حکومت ان کے خلاف کارروائی کا ارادہ رکھتی ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ خطے کے امن کو سیاست کی نظرنہ کیا جائے۔پاکستان امن اوراستحکام چاہتا ہے، صورتحال اب بھی سنگین ہے، دونوں ممالک کی فضائیہ متحرک اور ہم ہائی الرٹ پر ہیں، پروازیں بند ہیں، امید ہے کہ بھارتی صورتحال کا ادراک کریں گے، ہم نے بھارت سے کہا کہ آئیے بات کرتے ہیں، مذاکرات ہی آگے بڑھنے کی دانشمندانہ راہ ہے ، بھارتی وزیراعظم نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا، محسوس ہوتا ہے کہ نریندر مودی بہت شدید دبائو کا شکار ہیں، ہم ہمسائے اور جوہری قوت ہیں، کیا ہم جنگ کے متحمل ہوسکتے ہیں؟ یہ خودکشی ہوگی۔پلوامہ میں دہشت گرد حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والی تنظیم جیش محمد کے بارے میں کہا کہ ہر معاشرے میں شدت پسند عناصرہوتے ہیں، کیا بھارت میں ایسے عناصرنہیں ہیں، گجرات میں جو کچھ ہوا، کس نے کیا، کس کی ایما پر ہوا۔