چینی پولیس اعترافی ویڈیو دکھا کر خوفزدہ کرنا چاہتی ہے، طلبہ کارکن
بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) چین کے طلبہ نے دعویٰ کیا کہ بیجنگ پولیس یونیورسٹی میں لیبر یونین کی سرگرمیوں کو مزید محدود کرنے کے لیے سابق سماجی اراکین کی ’اعترافی‘ ویڈیو زبردستی دیکھنے پر مجبور کر رہی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق گزشتہ چند ماہ سے چین کی انتظامیہ جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ میں ’آزاد لیبر یونین‘ کی تشکیل کے لیے کوشش کرنے والے سابق اور موجودہ مارکسی طلبہ کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔واضح رہے کہ مذکورہ کریک ڈاؤن ایسے وقت پر جاری ہے جب چین کی حکمراں کیمونسٹ پارٹی، تیانانمین اسکوائر پر 4 جون کو ہونے والے خون ریز احتجاج کی 30 ویں سالگیرہ منانے جارہی ہے۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ موسم گرما میں شنزین میں جیسک ٹیکنالوجی پر ہڑتال کی حمایت کرنے والے درجنوں افراد کریک ڈاؤن کے بعد سے لاپتہ ہیں۔اعترافی ویڈیو دیکھنے والوں والے طلبہ نے بتایا کہ ’جیسک ورکرز اظہار یکجہتی لیبر رائٹس گروپ سے تعلق رکھنے والے لاپتہ 4 افراد ویڈیو میں نظر آئے‘۔طلبہ لیبر اراکین کی جانب سے آن لائن الزامات لگائے گئے جس میں کہا گیا کہ انہیں گزشتہ ہفتے بیجنگ پولیس نے ’ملاقات‘ کے لیے طلب کیا۔طلبہ نے کہا کہ ’انہیں اعترافی ویڈیو کے ذریعے دھمکایا گیا جس میں 6 دیگر لیبر سماجی اراکین شامل تھے‘۔ایک طالب علم نے بتایا کہ پولیس ہمیں خوفزدہ کرنا چاہتی ہے اور ہماری قانونی سرگرمیوں کو ’غیر قانونی‘ قرار دینا چاہتی ہے۔بیجنگ پبلک سیکیورٹی بیورو، پیکنگ یونیورسٹی اور ریمین یونیورسٹی نے مذکورہ واقعے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ پیکنگ یونیورسٹی کے حالیہ گریجوٹ طالبعلم شنزین پہنچے تاکہ یونین کے ورکرز کی حمایت کر سکیں، تاہم انہیں یونیورسٹی سے بے دخل کردیا گیا۔3 ماہ قبل درجنوں طلبہ پر مشتمل سماجی رکن (لیبر) لاپتہ ہو گئے تھے۔واضح رہے 13 اگست کو خبر آئی تھی کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کے اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ ایغور مسلم اقلیت کے خلاف دباؤ کے نتیجے میں سنکیانگ ’چین کا شام یا چین کا لیبیا‘ بننے سے بچ گیا۔اس سے قبل اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے نے ایغور کے ساتھ رواں رکھے جانے والے حکام کے رویے پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔19 ستمبر کو وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نورالحق قادری سے چین کے سفیر یاؤ ڑنگ نے ملاقات کی جس میں وفاقی وزیر نے سنکیانگ میں مسلمانوں پر عائد پابندیوں میں نرمی کرنے کا کہا تھا۔