5 سے زائد مقامات پر بھارتی حملے کی اطلاع تھی، منصوبہ ناکام بنایا: شاہ محمود
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نوائے وقت رپورٹ) مستند اطلاعات کے مطابق پاکستان کی طرف سے میزائل حملے ناکام بنائے جانے کے بعد بھارت اب پاکستان کے اندر دہشت گردی کی وارداتیں کرانا چاہتا ہے جن کے تدارک کیلئے پیشگی اقدامات کر لئے گئے ہیں۔ قابل اعتماد سرکاری ذرائع کے مطابق دشمن کو کسی بھی مہم جوئی سے روکنے کیلئے میدان جنگ اور داخلی محاذ پر ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان نے انٹیلی جنس کے شعبہ میں بھی بھارت کو مات دے دی ہے اور دشمن کے عزائم کی پیشگی خبریں حاصل کر کے سرعت سے جوابی اقدامات کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ بھارت اور اسرائیل مل کر پاکستان پر میزائل حملہ کرنا چاہتے تھے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ نوائے وقت میں دو مارچ کو یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ پاکستان نے بھارت کی طرف سے میزائل حملوں کو ناکام بناتے ہوئے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ جوابی کارروائی میں تیں گنا زیادہ ٹھکانوں کو تباہ کیا جائے گا۔ پیر کے روز اعلیٰ سرکاری ذرائع نے ان اطلاعات کی تصدیق کرتے ہوئے مزید تفصیلات کے ساتھ بتایا کہ بھارت نے راجستھان سے پاکستان کے ہوائی اڈوں کے علاوہ کراچی اور بہاولپور میں میزائل حملوں کا منصوبہ بنایا۔ پاکستان نے پیشگی انٹیلی جنس کی بنیاد پر دونوں حملوں کو ناکام بنایا۔ اس ضمن میں دونوں ملکوں کے سکیورٹی اداروں کے درمیان 27 اور 28 فروری کی شب رابطہ ہوا جس میں بھارت کو تنبیہ کی کہ ایسی کسی بھی مہم جوئی کے نتائج بھیانک ہوں گے۔ پاکستان پوری قوت کیساتھ بھرپور جواب دے گا۔ اس کے علاوہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے کشیدگی کم کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ عالمی برادری نے پاکستان کے امن اور جاری تناؤ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کو بھی سراہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق میزائل حملے میں ناکامی کے بعد بھارت پاکستان کے کچھ بڑے شہروں میں بڑے دہشت گرد حملے کرا سکتا ہے۔ اس وقت پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اس سطح کی نہیں جو گزشتہ دنوں تھی تاہم اس وقت پاکستان کی حکومت، مسلح افواج اور ایجنسیز خبردار ہیں، بھارتی پائلٹ کی رہائی سے صورتحال تبدیل ہوئی ہے اور پاکستان کو انٹرنیشنل سطح پر سفارتی تعاون حاصل ہوچکا ہے‘۔ ذرائع نے بتایا کہ ’اس تمام صورتحال میں پہلے سعودی عرب، ترکی اور امریکا کا اہم کردار تھا لیکن اس کشیدگی کو کم کرنے میں برطانوی وزیراعظم نے پچھلے ایک دو دن میں اہم کردار ادا کیا۔ ’بظاہر ایل او سی پر کشیدگی کم ہوگئی ہے لیکن پاکستان کے کچھ شہر دشمن کے ہدف پر ہیں، ہو سکتا ہے کہ اب وہ انٹرنیشنل بارڈر کراس نہ کریں بلکہ کوئی دہشت گرد حملہ کراسکتے ہیں۔ ’پلوامہ حملے سے متعلق بھارت کی طرف سے جو ڈوزیئر دیا گیا ہے اس میں ابھی تک ایسے قابلِ عمل شواہد شیئر نہیں کیے گئے جس کی بنیاد پر پاکستان جیش محمد یا مسعود اظہر کے خلاف ایکشن لے۔ نئے اقدامات کے تحت غیر ریاستی عناصر کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا اور کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کے مدارس کو بھی سرکاری تحویل میں لے لیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی صدارت میں پیر کے روز دفتر خارجہ میں ایک اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں پاک بھارت کشیدگی سمیت اہم سفارتی امور کا جائزہ لیا گیا، وزیر خارجہ نے اس موقع پر کہا کہ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان امن کا علمبردار ہے۔ انہوں نے کہا اسلامی تعاون تنظیم کی قراردادیں جس میں کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کی مذمت کی گئی ہے، قابل قدر پیش رفت ہے۔ اجلاس کے شرکاء نے بہترین سفارت کاری پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو مبارکباد دی۔ دریں اثناء نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت نے کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی نہیں کی کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن ہوتا تو پاکستان گرے لسٹ میں نہ آتا۔ گونگلوئوں سے مٹی جھاڑنے کا وقت گزر چکا، کالعدم تنظیموں کے بارے میں اتفاق رائے ہو چکا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت ہم سے نہیں تو حریت قیادت سے بات کر لے، فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی سے ہی بات کر لے، مسئلہ مقبوضہ کشمیر میں ہے، مشرف دور میں مذاکرات میں کشمیری شامل نہیں تھے، بھارت سے مذاکرات میں یہی کمزوری تھی۔ ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل کا آپس میں تعاون عرصے سے چل رہا ہے، بھارت اور اسرائیل میں انٹیلی جنس شیئرنگ بھی ہوتی ہے۔ 27 فروری کو کشیدگی انتہا پر تھی۔ مزید براں ایک ٹویٹ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے ان بہادر فوجی جوانوں کو سلام پیش کرتا ہے جو ملکی سرحدوں کا دفاع کرتے ہوئے جام شہادت نوش کر رہے ہیں۔ انہوں نے شہید حوالدار عبدالرب اور شہید نائیک خرم کی تصاویر بھی پوسٹ کیں۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی فہرست میں شامل کالعدم تنظیموں کے اثاثہ جات منجمد کرنے کے حکم پر عملدر آمد کے احکامات جاری کر دئیے ، حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے پابندی کے شکار افراد اور تنظیموں کو کنٹرول میں لے کر ان کے اکائونٹ منجمد کرنے کے لئے سلامتی کونسل آرڈر2019جاری کر دیا، پیر کی شام دفتر خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے، آرڈر جاری کرنے کا مقصد افراد اور اداروں پر سلامتی کونسل کی عائد پابندیوں پر عمل در آمد کا طریقہ کار طے کرنا ہے ۔ سلامتی کونسل آرڈر کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ان پابندیوں کے تحت حکومتوں کو افراد یا اداروں کے اثاثے منجمد کرنا ہوتے ہیں، اور سلامتی کونسل آرڈر 2019کو سلامتی کونسل اور فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کے معیار کے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سلامتی کونسل احکامات پر عمل درآمد سلامتی کونسل ایکٹ 1948کے تحت کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے احکامات کا مقصد پابندی کی شکار تنظیموں اور افراد کو درست کرنا ہے۔ وزارت داخلہ میں نیشنل پلان پر عملدر آمد کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا جس میں تمام صوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں کالعدم تنظیموں کو کام کرنے سے روکنے کا فیصلہ کیا گیا، سیکرٹری داخلہ نے تما م ڈی سیز کو حکم نامہ جاری کر دیا، تمام صوبائی حکومتوں کو کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیاں تیز کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گئے۔