مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے سرینگر مسجد کا تالا لگادیا، شہری جمعہ ادا نہ کرسکے
سری نگر(کے پی آئی+صباح نیوز)مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کو احتجاجی ہڑتال سے کاروبار زندگی معطل ہو کر رہ گیا۔ یہ ہڑتال جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت اور مستقل شہریت کے قوانین کے خاتمے کی بھارتی کوششوں اور جماعت اسلامی پر پابندی جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئر مین محمد یاسین ملک اور جماعت اسلامی کے ترجمان ایڈوکیٹ زاہد علی کو کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) کے تحت ایک سال کے لیے جیل بھیجنے کے خلاف کی گئی۔ مشترکہ آزادی پسند قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے احتجاجی ہڑتال کی اپیل کی تھی۔ کاروباری ادارے بازار اور دکانیں بند رہیں، ٹرانسپورٹ معطل رہی ۔ ہڑتال کے موقع پر نماز جمعہ کے خطبوں میں اور بعد از نماز جمعہ کشمیر دشمن پالیسیوں کیخلاف صدائے احتجاج بلند کیا گیا۔ نماز کے بعد ہزاروں افراد سڑکوں پرنکل آئے۔ کئی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میںبھارت کے خلاف نعرے لگائے گئے ۔ کشمیریوں کو احتجاج سے روکنے کے لیے سری نگر رعناوری ، صفاکدل، مائسمیہ میں دفعہ144 کے تحت پابندیاں لگائی گئی تھیں تاہم کشمیریوں نے پابندیوں کی پروا نہ کرتے ہوے احتجاج کیا اس دوران کل جماعتی حریت کانفرنس ع کے سربراہ میرواعظ عمرفاروق کو گھر پر نظر بند کردیا گیا۔ علی گیلانی پہلے ہی نظر بند ہیں۔ مشترکہ آزادی پسند قیادت نے محمد یاسین ملک کی گرفتاری اور کالے قانون پی ایس اے کے تحت انہیں کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کرنے کی کارروائی کومکروہ عمل قرار دیکر اسکی مذمت کی ہے۔سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے گرفتاریوں کے جاری چکر، اسیروں کی کشمیر سے باہر جیلوں میں منتقلی ، جماعت اسلامی پر پابندی، اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوششوں اور این آئی اے کی جانب سے کشمیریوں کے خلاف جاری چھاپہ ماریوں کے خلاف ہمارا بھرپور اور ہمہ گیر احتجاج اور مزاحمت ہر لحاظ سے جائز ہے۔ جس طرح سے ایک سینئر مزاحمتی قائد محمد یاسین ملک پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا گیا اور انہیں کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا گیا وہ بھارتی جارحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جموں میں دستی بم حملے میں مارے جانے والے افراد کی تعداد بڑھ کر دوہو گئی ہے۔دستی بمدھماکہ جمعرات کو جموں سٹیند پر ہوا تھا۔ دھماکے میں زخمی ایک اور شہری زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا۔ مرے والے کی شناخت محمد ریاض کے طورپرہوئی ہے۔عالمی یوم خواتین کے موقع پر ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوںجنوری 2001 سے اب تک667 کشمیری خواتین شہید ہو گئی ہیں۔ جنوری 1989 سے اب تک بھارتی فوجی کارروائیوں کے دوران22,899 خواتین بیوہ ہو گئیں ہیں اس دوران بھارتی فوج نے 11,113 کشمیری خواتین کی بے حرمتی کی۔مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے مسلسل دوسرے ہفتے کشمیر یوں کو جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز پڑھنے سے روک دیا۔ بھارتی فورسز نے مسجد کی طرف جانے والے تمام راستے خاردار تاروں کے ذریعے جبکہ مسجد کے دروازے تالے لگا کر بند کر دیئے ۔حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین اورجامع مسجد کے خطیب اعلیٰ میر واعظ عمر فاروق نے جنہیں قابض انتظامیہ نے جمعرات کی شام کو گھر میں نظر بند کر دیا تھا، اپنے ایک ٹویٹ میںلکھا کہ ’’قابض حکمرانوں نے جامع مسجد کو مسلسل دوسرے ہفتے سیل کر کے لوگوں کو یہاں جمعہ کی نمازادا کرنے سے روکا، شہر میں پابندیاں نافذ کر دیں، لوگوں کو گھروں میں قید کیا جبکہ حریت قیادت کو کالے قانون ’پی ایس اے‘ کے تحت گھروں اور جیلوں میں بند کیا گیا۔جموں میں اڈے پر دستی بم حملہ کرنیوالا نویں جماعت کا طالب علم، عمر 15 برس تھی۔ ٹفن میں بم چھپا کر لایا تھا۔