دن رات کام کے باوجود زیر التوا مقدمات کا طعنہ، قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے : چیف جسٹس
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ ز یر التواء مقدمات کی قصوروار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے‘ عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تعداد 19لاکھ ہوگئی ہے‘ گزشتہ ایک سال میں عدالتوں نے 31لاکھ مقدمات نمٹائے جن میں سے 26ہزار مقدمات صرف سپریم کورٹ نے نمٹائے‘ عدلیہ جتنی محنت کررہی ہے حالات جلد بہتر ہونگے۔ ضمانت منسوخی کی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے زیر التواء مقدمات سے متعلق ریمارکس میں کہا کہ عدالتوں میں ججز کی پچیس فیصد آسامیاں خالی ہیں۔ اگر یہ آسامیاں پر کرلی جائیں تو تمام زیر التواء مقدمات ایک دو سال میں ختم ہوجائیں گے۔ بائیس کروڑ آبادی کے لئے صرف تین ہزار ججز ہیں۔ امریکہ کی سپریم کورٹ نے گزشتہ ایک سال میں صرف 80سے 90مقدمات نمٹائے۔ ججز کی کمی کے باوجود ہمارے ججز زیر التواء مقدمات نمٹانے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ ہماری کوششوں کے باوجود بھی لوگ عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ عدلیہ جتنی محنت کررہی ہے حالات جلد بہتر ہونگے۔ ہم دن رات کام کررہے ہیں پھر بھی عدالتوں کو زیر التواء مقدمات کا طعنہ دیا جاتا ہے۔ زیر التواء مقدمات کی قصوروار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔