سینیٹ پنجاب اسمبلی: خواتین کو خراج تحسین کی متفقہ قراردادیں
لاہور، اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نیوزرپورٹر) پنجاب اسمبلی نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر خواتین کی جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی، قرارداد اپوزیشن رکن حنا پرویز بٹ نے پیش کی۔ خواتین کے عالمی دن پر صوبائی وزیر خواتین آشفہ ریاض اسمبلی اجلاس میں نظر نہیں آئیں، جب پینل آف چیئرمین نے خواتین کے عالمی دن پر بحث کا آغاز کرنے کیلئے آشفہ ریاض کا نام پکارا لیکن وہ ایوان میں موجود نہ تھیں۔ قرارداد کے متن کے مطابق صوبائی اسمبلی کا یہ ایوان خواتین کے عالمی دن پر پاکستانی خواتین سمیت دنیا بھر کی خواتین کو اپنے حقوق کی خاطر جدوجہد کرنے پر خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ خواتین کو تعلیم یافتہ اور با اختیار بنائے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔صنفی مساوات کا فروغ دیا جائے، اور انہیں معاشرے میں جائز مقام دلانے کی جدوجہد جاری رکھی جائے۔ پنجاب اسمبلی کی خواتین ارکان پر مشتمل ایک پارلیمانی گروپ تشکیل دیا جائے۔ پنجاب اسمبلی میں خواتین کے عالمی دن کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے منسوب کرنے کی قرارداد جمع کرادی گئی، جس میں کہا گیا 8 مارچ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے صبرو استقلال اور عظمت کو سلام کرتے ہوئے منسوب کیا جائے۔ سینٹ میں اپوزیشن نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر حکومتی اشتہار میں بے نظیربھٹو شہید کا نام نہ ہونے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آٹ کیا۔ اخواتین کی جدوجہد کو خراج تحسین کی قرارداد متفقہ منظور کر لی۔ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔ شیری رحمان نے کہا کہ خواتین کا عالمی دن ہے، ہم اسے سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہتے لیکن میرا حکومت سے احتجاج ہے، افسوس کی بات ہے ویمن ڈے کے حوالے سے حکومت نے اشتہار میں خواتین کی خدمات کو سراہا گیا۔ خواتین کا ذکر ہے لیکن حکومت نے ملک کی دو مرتبہ وزیر اعظم رہنے والی بینظیر بھٹو کا نام نکال دیا ہے۔ دنیا نے بینظیر بھٹو کی خدمات کا اعتراف کیا ہے۔ انکے نام پر یونیورسٹیوں میں چیئر اور ملکوں میں سڑکوں کے نام ہیں، حکومت معافی مانگے ، فوراً اپنے اشتہار بدلے جس میں بے نظیر کا نام نہیں ہے، بینظیر بھٹو کا نام اشتہار میں نہ ہونے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور تمام اپوزیشن جماعتوں نے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ پہلی وزیراعظم تھیں ہم ان کی قدر کرتے ہیں، ان کا نام اشتہار میں شامل ہونا چاہیے تھا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ آپ اس حوالے سے وزارت سے معلوم کریں، اس دوران سینیٹر مصدق ملک نے کورم کی نشاندہی کر دی، کورم پورا نہ ہونے پر پانچ منٹ کے لیئے گھنٹیاں بجائی گئیں ،جبکہ اس دوران شبلی فراز اپوزیشن کو منا کر واپس لے آئے۔ چیئرمین سینٹ نے اجلاس کی صدارت سینیٹر کرشنا کماری کے حوالے کر دی۔ کرشنا کماری سندھ سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئیں کرشنا کماری نے کہا بہت فخرمحسوس کر رہی ہوں۔ یہ سب پاکستان کی وجہ سے ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے خواتین ارکان اسمبلی کو بھی ترقیاتی فنڈز دینے کا مطالبہ کر دیا۔ خواتین کے عالمی دن پر تقریر میں انہوں نے کہا پاکستانی خواتین کسی شعبے میں پیچھے نہیں ہیں۔