ایوان بالا میں ’’عالمی یوم خواتین ‘‘ کرشنا کماری کے لئے ’’ صدارت‘‘ کا اعزاز
ایوان بالا میں جمعہ کو ’’عالمی یوم خواتین ‘‘ منایا گیا خواتین کے عالمی دن پر ایوان بالا میں نئی تاریخ رقم کی گئی، چئیرمین سینیٹ نے اجلاس کی صدارت تھرپارکر سے پاکستان پیپلز پارٹی کی ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی رکن سینیٹ کرشنا کماری کے حوالے کر کے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان میں خواتین کی عزت و تو قیر کی جاتی ہے، ایوان بالا کے اجلاس کے آغاز میں ہی پینل آف چیئرمین میں کرشنا کماری کا نام شامل کر دیا گیا تھا پھر انہیں بتا دیا گیا تھا کہ جمعہ کو ایان بالا کے اجلاس کی آخری نشست کو ’’عالمی یوم خواتین ‘‘ پر انہیں صدارت کا اعزاز دیا جائے گا انہوں نے خواتین کے عالمی دن منانے کے حوالے سے قرارداد پر بحث کے دوران سینیٹ کی کاروائی چلائی۔ ارکان سینیٹ نے ان کو مبارکباد پیش کی اور اہم دن کے مو قع سینیٹ اجلاس کی صدارت کرشنا کماری کو دینے پر چیئرمین سینٹ کو خراج تحسین پیش کیا۔سینیٹرکرشنا کماری سندھ سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئیں۔ کرشنا کماری نے کہا کہ ’’آج میں بہت فخر محسوس کر رہی ہوں، یہ سب پاکستان کی وجہ سے ہے‘‘جمعہ کو ایوان بال کے اجلاس میں اپوزیشن نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر حکومتی اشتہار میں بے نظیربھٹو شہید کا نام نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا اور ایوان سے واک آٹ کر دیا پیپلز پارٹی شیری رحمان نے کہا کہ اشتہار سے بے نظیر بھٹو کا نام ، تصویر اور ذکر نکال دیا گیا ہے، پوری دنیا نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی خدمات کا اعتراف کیا ہے،حکومت معافی مانگے اور اپنااشتہار تبدیل کرے جبکہ قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ’’ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ پہلی وزیراعظم تھیں ہم ان کی قدر کرتے ہیں ،ان کا نام اشتہار میں شامل ہونا چاہیے تھا‘‘۔جمعہ کو سینیٹ کا شیری رحمان نے ایوان میں اشتہار سے محترمہ بے نظیر بھٹو کی تصویر ’’ڈراپ‘‘ کرنے کا معاملہ اٹھایا کہا کہ ’’آج خواتین کا عالمی دن ہے،ہم اسے سیاست کی نذر نہیں کرنا چاہتے لیکن میرا حکومت سے احتجاج ہے،افسوس کی بات ہے ویمن ڈے کے حوالے سے حکومت نے اشتہار نکالا ہے ،جس میں خواتین کی خدمات کو سراہا گیا،اشتہار میں نمایاں خواتین کا ذکر ہے لیکن اشتہار سے حکومت نے ملک کی دو مرتبہ وزیر اعظم رہنے والی بینظیر بھٹو کا نام نکال دیا ہے بینظیر بھٹو کے نام پر یونیورسٹیوں میں چیئر اور ملکوں میں سڑکوں کے نام ہیں،،حکومت سے سرکاری طور پر معافی کا مطالبہ بھی کیا ، شام تک اپنے اشتہار بدلے جس میں بے نظیر کا نام نہیں ہے چیئرمین سینیٹ نے قائد ایوان سے کہا کہ اس حوالے سے وزارت سے معلوم کریں ۔ سینیٹر شبلی فراز نے معاملے کی تحقیق کرنے کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اس طرح کیا جاتا تھا ، ہماری حکومت اس پر یقین نہیں رکھتی ہے ۔اس دوران سینیٹر مصدق ملک نے کورم کی نشاندہی کر دی ، کورم پورا نہ ہونے پر پانچ منٹ کے لیئے گھنٹیاں بجائی گئیں ،جبکہ اس دوران شبلی فراز اپوزیشن کو منا کر واپس لے آئے۔خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے قرار داد منظور ۔ خواتین کو مزید با اختیار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خواتین سینیٹرز نے کہا کہ خواتین کو مکمل با اختیار کرنے اور ان کے لئے ماحول سازگار کرنے کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔ سینیٹ نے کشمیر کمیٹی کے لئے 6 ارکان سینیٹ کی منظوری دے دی ، تین حکومت اور تین اپوزیشن سے ہوں گے ۔ 2008 ء کے بعد پہلی بار کشمیر کمیٹی میں سینیٹ کے ارکان شامل ہوں گے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا ہے کہ 2008ء کے بعد پہلی بار سینیٹ کے ارکان کشمیر کمیٹی کے رکن ہونگے قائداعظم محمد علی جناح کی طرح بے نظیر سے پاکستان کی پہچان ہوتی ہے۔ دنیا ان کو تسلیم کرتی ہے۔ کرشنا کماری نے کہا کہ میں صرف اور صرف پاکستانی ہوں اور مجھے پاکستان پر فخر ہے اور مجھے ایوان کی صدارت کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔ سینیٹر نزہت صادق نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے قرارداد پیش کی جو کہ متفقہ طور پر منظور کر لی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان پاکستانی خواتین کی ملک کی ترقی میں کردار کو سراہتا ہے اور خواتین کی اہمیت کو مانتا ہے۔ حکومت خواتین کو خودمختار بنانے کے لئے عملی اقدامات کرے۔ سینیٹر سسی پیچوہو نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے دنیا میں خواتین کی قیادت کی۔ بیگم کلثوم نواز نے بھی جمہوریت کے لئے اہم کردار ادا کیا۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ خواتین ہر میدان میں کام کر رہی ہیں۔ بے نظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہمیں بیوی کو بھی اپنی ماں، بہن کی طرح عزت دینی چاہئے۔ سینیٹر ثناء جمالی نے کہا کہ بلوچ عوام خواتین کی عزت کرتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر کرشنا کماری کو صدارت کے لئے منتخب کر کے یہ ثابت کر دیا ہے قبائل میں عورت کی عزت ہے۔ آج بلوچستان سے دو خواتین پائلٹ ہیں۔ بے نظیر بھٹو پاکستان کی لیڈر تھیں۔ سینیٹر نجمہ حمید نے کہا کہ اللہ نے خواتین کو سب سے زیادہ حقوق دیئے ہیں۔ بحث کے بعد اجلاس کو غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔