نئے پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشتگردوں کیخلاف نئی کارروائی کرنی چائیے بھارتی در فنطنی
نئی دہلی (آن لائن، آئی این پی) بھارت نے کہا ہے کہ نئے پاکستان کو دہشت گرد گروپوں کے خلاف نئی کارروائی کرنی چاہیے ۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان راویش کمار نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوے کہا کہ اگر پاکستان نئی سوچ کے ساتھ نیا پاکستان بننے کا دعوی کرتا ہے تو اسے اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے خلاف نئی کارروائی بھی کرنی چاہیے ۔ یہ بات انتہائی قابل افسوس ہے کہ پاکستان نے ابھی تک پلوامہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے جیش محمد کے دعویٰ کو تسلیم نہیں کیا ۔ بلکہ پاکستانی وزیر خارجہ کا یہ کہنا ہے کہ جیش محمد نے پلوامہ حملے کی کوئی ذمہ دار ی قبول نہیں کی۔ بھارت نے الزام لگایا پاکستان صحافیوں کو اس مقام تک رسائی نہیں دے رہا، جسے بھارتی جنگی جہازوں نے نشانہ بنایا تھا۔ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان کے اس اقدام کا مقصد معلومات کو خفیہ رکھنا ہے۔ہفتہ کو بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے آج ہفتے کو صحافیوں کو بتایا، حقیقت یہ ہے کہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے صحافیوں کو بھارتی سرجیکل سٹرائیک میں تباہ کیے جانے والے مقام تک جانے کی اجازت نہ دینے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان ایسا بہت کچھ پوشیدہ رکھنے کے لیے کر رہا ہے۔سلامتی کے پاکستانی اداروں نے جمعرات کے روز خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک ٹیم کو اس پہاڑی تک جانے سے روک دیا تھا، جس پر وہ مدرسہ اور دیگر عمارتیں واقع ہیں، جنہیں بھارتی فضائیہ نے گزشتہ ہفتے بمباری سے تباہ کرنے کا دعوی کیا تھا۔ پاکستانی حکام کے مطابق سلامتی کے خدشات کی وجہ سے صحافیوں کو وہاں نہیں جانے دیا گیا۔روئٹرز کے ایک صحافی نے بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار سے پوچھا کہ سیٹلائٹ سے حاصل کردہ تصاویر میں تو مدرسہ ابھی بھی دکھائی دے رہا ہے۔اس کے جواب میں انہوں نے ایک بار پھر حکومتی موقف دہرایا کہ فضائی کارروائی کامیاب تھی اور مطلوبہ مقاصد حاصل کر لیے گئے۔بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے تین فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔بھارتی کشمیر میں چودہ فروری کو ایک فوجی قافلے پر ہوئے حملے کے بعد بھارت نے چھبیس فروری کو پاکستانی علاقے بالا کوٹ میں جیش محمد کے ایک مدرسے کو تباہ کرنے کا دعوی کیا تھا۔ بھارت کا موقف تھا کہ یہ حملہ کوئی فوجی کارروائی نہیں تھی بلکہ احتیاطی قدم تھا، جس کا مقصد دہشت گردی کے اڈوں کو نشانہ بنانا تھا۔