نواز شریف سے آج ملاقات، خاموش نہیں بیٹھوں گا: بلاول، حکومت کے خلاف جارحانہ پالیسی اپنائیں گے: پی پی
لاہور (نامہ نگار ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملک پر خطرات کے سائے منڈلا رہے ہیں۔ حکمران نان ایشوز میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حکومت نے انتہا کر دی ہے، اب خاموش نہیں بیٹھ سکتا، میں پنجاب بھر کا دورہ کروں گا۔نوازشریف علیل ہیں، انسانی بنیاد پر نوازشریف سے ملنے جارہا ہوں ۔ان سے میری ملاقات سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں بلاول ہاؤس میں پارلیمانی پارٹی پنجاب کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی، علی حید رگیلانی، مخدوم عثمان محمود، شازیہ عابد،ممتاز علی ،رئیس نبیل بھی موجود تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی اسمبلی ہو کہ پنجاب اسمبلی حکومت نان اشوز پر ہنگامہ برپا کردیتی ہے۔ان کے وزراء متنازعہ بیانات دے کر پارلیمنٹ کا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ پنجاب کی پارلیمانی پارٹی ایوان ہائی جیک ہونے نہ دے۔ عوامی ایشوز پر بات کرے، مہنگائی عروج پر ہے۔ لوگوں سے علاج کی سہولیات تک چھین لی گئی ہیں ، عام آدمی روٹی کو ترس رہا ہے ، غریبوں کے چولہے ٹھنڈے ہوگئے ،مہنگائی تشویشناک حدتک بڑھ گئی ہے۔ قوم کا وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ایشو ز پر ہی بات کرنی چاہیے۔اس قوم نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ قوم کو قربانیوں کا صلہ مہنگائی کی شکل میں دیا گیا ، میں پنجاب کے شہر شہر جائوں گا، پنجاب میں وکلا بارز سے خطاب کروں گا ، پریس کلبز میں بھی جائوں گا ،میڈیا پر قدغن لگا کر صحافیوں سے نوالہ تک چھین لیا گیا ۔بحران میں ہم میڈیا اور ورکرز صحافیوں کے ساتھ ہیں ،بلاول بھٹو نے نوازشریف کی بیماری پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہاکہ کہ انسانی بنیاد پر نوازشریف سے ملنے جارہا ہوں ، نوازشریف کوعلاج کی مناسب سہولت ملنی چاہیے۔علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری آج سابق وزیراعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کریں گے ، نواز شریف سے ملاقات کیلئے جانے والے بلاول بھٹو کے وفد میں قمر زمان کائرہ ، مصطفی نواز کھوکھر ، جمیل سومرو اورحسن مرتضیٰ شامل ہوں گے ، اس حوالے سے پنجاب حکومت نے بلاول بھٹو کو ملاقات کی اجازت دے دی ہے۔پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ قومی وحدت کا جو مظاہرہ قوم، میڈیا اور اپوزیشن نے کیا ۔اس کو جنرل عمر کے بیٹے نے جرنیلی خطاب میں سبوتاژ کیا ہے۔ عمران خان نے بھی وہی رویہ روا رکھا ، یہ رویہ کہ پھنس جائیں تو منتیں کریں اور پھر گلے سے پکڑیں قابل مذمت ہے۔ لاہور میں بلاول ہاؤس کے سامنے پنجاب اسمبلی میںپی پی پی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضیٰ کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف سے ملاقات کرنے کے متعلق بھی مشاورت ہوئی ۔بلاول صاحب اور ہم عیادت کرنے جا رہے ہیں۔ ملاقات میں دو بڑے لیڈر بیٹھیں تو یقیناً سیاسی باتیں ہوں گی ۔جب ملک ان حالات میں ہو اور سیاستدان اس پر بات نہ کریں تو ایسا نہیں ہوتا۔ آصف زرداری ، بلاول بھٹو کے ہمراہ نواز شریف سے ملاقات کرنے نہیں جائیں گے ۔ہم مخالف سیاسی جماعتیں ہیں، قومی مسائل پر ہر وقت ساتھ ہیں، عمران خان ہمیں ہر وقت گالیاں دیتا ہے ۔پیپلزپارٹی لاہور کے سینئر نائب صدر محمد اشرف بھٹی نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے نواز شریف سے جیل میں ملاقات کرنے کا ہی اعلان کیا ہے تو سیاسی مخالفین بالخصوص پی ٹی آئی کی صفوں میں ماتم ہے۔پنجاب حکومت کا علاج کے لئے لکھا گیا خط نواز شریف کو موصول ہوگیا۔ کوٹ لکھپت جیل حکام نے نواز شریف کو خط موصول کروایا۔ نجی ٹی وی کے مطابق نواز شریف مشاورت کے بعد چند روز میں خط کاجواب دیں گے۔ حکومت نے خط میں ملک کے اندر ہر طرح کے علاج کی پیشکش کی اور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ مزید برآں وزیراعلیٰ کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے نواز شریف سے ملاقات کی، ڈاکٹر شہباز گل کے ہمراہ 2کارڈیالوجسٹ بھی نواز شریف سے ملے۔ چیف ایگزیکٹو پی آئی سی پروفیسر ندیم ملک اور پروفیسر ثاقب شفیع نے چیک اپ کیا، کارڈیالوجسٹ نے چیک اپ کے بعد ادویات میں تبدیلی کی تجویز دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے نواز شریف کو ایکسرسائز سائیکل فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈاکٹرز نے نواز شریف کو ایکسر سائز سائیکل فراہم کرنے کی تجویز دی ہے، دوسری طرف حکومت پنجاب نے مریم نواز کی ڈیمانڈ پر جیل میں ہیلتھ یونٹ قائم کر دیا، ہیلتھ یونٹ میں 3کارڈیالوجسٹ مرحلہ وار ڈیوٹی سر انجام د ے رہے ہیں۔
لاہور (احسان شوکت سے )پاکستان پیپلز پارٹی نے پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر مکمل یکجہتی اور مفاہمت کے باوجود حکومتی حکام اور وزاء کے تنقیدی رویے سے ’’ زچ‘‘ ہو کر اب جارحانہ پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ زیر عتاب تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر اے پی سی بلانے، سخت اپوزیشن کرنے اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا ایجنڈا طے کیا گیا ہے۔ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آج سابق وزیر اعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت میں کشیدگی اور جنگ کے سائے منڈلانے کے پیش نظر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نظر آئیں، مگر پیپلز پارٹی زرائع کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نے ملی و قومی یکجہتی کے ماحول کو پروان چڑھانے کی بجائے خود اپنے رویے، کردار اور بیانات سے اس فضاء کو سبوتاژ کیا ہے۔ سعودی شہزادے کی آمد پر تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کو نظرانداز کرنے کے باوجود سب نے پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کے حالات میں یک آواز حکومت کی حمایت کی۔ مگر عمران خان نے ان کیمرہ بریفنگ میں شرکت تک نہ کی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کسی رہنما سے ہاتھ تو کیا نظریں تک نہ ملائیں، حکومتی وزراء کی جانب سے ہماری قیادت کو مسلسل تنقید، تضحیک اور مخالف بیان بازی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں پیپلز پارٹی نے بھارت کے ساتھ جنگ کے بادل چھٹتے ہی اب خاموشی ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام جماعتوں سے ملاقات، مشاورت اور پھر اے پی سی بلا کر حکومت مخالف مشترکہ لائحہ عمل طے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی آج قمرزمان کائرہ، مصطفی نواز کھوکھر، جمیل سومرو اور حسن مرتضی کے ہمراہ وفد کی صورت میں کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جس میں تمام امور پرکھل کر بات چیت کی جائے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز بلاول ہاؤس لاہور میں پنجاب کے پارٹی رہنماؤں اور اراکین اسمبلی کے ساتھ اجلاس میں انہیں تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں ہدایت کی کہ اسمبلی فلور پر وہ حکومت کو ٹف ٹائم دیں۔