پاکستان کی بڑی کامیابی: مسلم مملک کی پارلیمانی یونین کانفرنس کے ایجنڈے میں مسئلہ کشمیر پر قرارداد شامل
اسلام آباد (صباح نیوز) پاکستان مراکش میں منعقدہ مسلم ممالک کی پارلیمانی یونین کانفرنس کے ایجنڈے میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورت حال و متنازعہ علاقوں میں مسلم خواتین اور بچوں کو تحفظ فراہم کرنے کی قراردادیں شامل کروانے میں کامیاب ہوگیا، پاکستانی پارلیمانی وفد امت مسلمہ پر یہ بھی واضح کرے گا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو حل کیے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا جس کی وجہ سے بین الاقوامی صورت حال بھی متاثر ہونے کے خدشات موجود ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مراکش کے شہر رباط میں پارلیمانی یونین کانفرنس کا اجلاس شروع ہوگیا ہے جو 14مارچ 2019 تک جاری رہے گا جس میں لگ بھگ 54اسلامی ممالک کے پارلیمانی وفود شریک ہو رہے ہیں۔ پاکستانی وفد کی قیادت خصوصی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین سید فخر امام کر رہے ہیں۔ پاکستانی پارلیمانی وفد کو یہ ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ کانفرنس میں شر یک مسلم ممالک کے وفود سے ملاقاتیں کر کے بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحانہ عزائم اور پاکستانی سر حدوں کی خلاف ورزی سمیت خطے میں امن کو تباہ کرنے کے لیے بھارتی جنون کے حوالے سے آگاہ کرے۔ سپیکرقومی اسمبلی نے مزید کہا ہے کہ وہ کانفرنس کے دوران مسلم امہ کے پارلیمانی رہنمائوں پر حکومت پاکستان اور پاکستانی پارلیمنٹ کی جانب سے خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے اور بھارتی جارحیت سے محفوظ کرنے کے لیے جو اقدامات کیے گئے ہیںاسے بھی اجاگر کریں ۔کانفرنس کے ایجنڈے میں الگ الگ دو قراردادیں بھی شامل کی گئی ہیں جس کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ حالت زار اور وہاں بھارت کی انسانی حقوق کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات سمیت اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ مقبوضہ اور متنازعہ علاقوںمیں مسلمان خواتین اور بچوں پر جو ظلم و تشدد ہو رہا ہے ،اسے روکا جائے ۔ پاکستانی پارلیمانی وفد امت مسلمہ پر یہ بھی واضح کرے گا کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو حل کیے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا جس کی وجہ سے بین الاقوامی صورت حال بھی متاثر ہونے کے خدشات موجودہیں۔علاوہ ازیں کانفرنس کے مندوبین کو ان حقائق کے بارے میں بھی آگاہی دی جائے گی کہ بھارتی ظلم وتشدد کے باعث مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ایک لاکھ سے زائدشہادتیں ہو چکی ہیں ۔بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں 11ہزار سے زائد خواتین اپنی عزتیں محفوظ نہیں رکھ سکیں ۔8ہزار سے زائد افراد بھارتی فوج اور پولیس کی حراست میں ہونے کے باعث لا پتہ ہیں اور مقبوضہ وادی میں اس وجہ سے بڑی تعداد میں خواتین بیوائوں کی طرح زندگی بسر کر رہی ہیں۔