نواز ، بلاول ملاقات بڑی سیاسی تحریک کا پیش خیمہ ، حکومتی حلقوں میں ہلچل
لاہور (احسان شوکت سے ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی کوٹ لکھپت جیل میںسابق وزیر اعظم میاں نواز شریف سے ملاقات مختلف سیاسی جماعتوں کے حکومت مخالف ایک نئے الائنس اوربڑی سیاسی تحریک کا پیش خیمہ ہے جبکہ بلاول کی اس ملاقات نے جہاں ان کے سیاسی قد کاٹھ میں اضافہ کیا ہے ،وہیں پنجاب میں پی پی پی کے مردہ گھوڑے میں بھی جان ڈال دی ہے اور اب حکومت کو حقیقی اپوزیشن اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔بلاول بھٹو زرداری نے جیل میںنواز شریف سے ملاقات کے بعد دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیںاور میثاق جمہوریت پر نظر ثانی کرنے کا عندیہ دیا ہے اورواضح پیغام دیا ہے کہ اب پی پی پی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لئے ہر حد تک جائے گی ۔ذرائع کے مطابق تما م سیاسی جماعتوں سے مشاور ت اور اے پی سی بلا کر نیاجمہوری الائنس بنانے اور حکومت کے خلاف مشترکہ پلیٹ فارم سے تحریک شروع کی جائے گی جبکہ بلاول بھٹوجلد ہی اس سلسلہ میں مریم نواز سے بھی ملاقات کریں گے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کومتحرک کرنے کے لئے پنجاب کے ہر ضلع کا دورہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں قربت بڑھنے سے سیاسی حلقوں میں ہل چل مچ گئی ہے اور ہر جگہ یہ ملاقات زیر بحث ہے۔ماضی میں بزرگ سیاست دان بابائے جمہوریت نصراللہ خان اپوزیشن جماعتوں اور بحالی جمہورت کا الائنس بنانے کی شہرت رکھتے تھے ،مگر اب یہی کردارنوجوان سیاستدان بلاول بھٹو ادا کرنے جارہے ہیں۔جس سے بلاول بھٹو کے سیاسی قد کاٹھ میں اضافہ ہوا ہے اوراس صورتحال میں جہاں حکومتی وزراء کی بیان بازی سے ان کی بوکھلاہٹ عیاں ہے ،وہیں یہ صورتحال ایک بڑی سیاسی تحریک کا پیش خیمہ بھی ہے ۔اب حکومت کو حقیقی اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑے گا اور ان کی مشکلات میں اضافہ متوقع ہے ۔ذرائع کے مطابق اس صورتحال سے نپٹنے کے لئے حکومتی رہنمائوں نے بھی سر جوڑ لئے ہیں اوراپوزیشن کا توڑ کرنے کے لئے نئی پالیسی اور لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔