• news

ملکر چلیں گے ، نواز شریف، بلاول اتفاق

لاہور (سٹاف رپورٹر+ نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی سربراہی میں پی پی کے 6 ارکان کے وفد نے خصوصی ملاقات کی۔ ملاقات میں آرٹیکل 62 اور 63 کو ختم کرنے اور آئندہ مثیاق جمہوریت پر عملدرآمد کرنے سمیت سیاسی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ جبکہ اس کے ساتھ ساتھ نوازشریف کی صحت کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔ بلاول بھٹو کی جانب سے نواز شریف کو سندھ میں علاج کرانے کی پیشکش کی گئی جس پر نواز شریف کی جانب سے سوچ بچار کی یقین دہانی کرائی گئی۔ ملاقات میں کلثوم نواز کے لئے خصوصی دعا کی گئی اور آئندہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات پر بھی اتفاق کیا گیا۔ اور آئندہ ملکر چلنے پر اتفاق کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زداری نے قمر الزمان کائرہ قاسم گیلانی، حیدر علی گیلانی، جمیل سومرو، حسن مرتضیٰ شاہ، سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کے ہمراہ سابق وزیراعظم نواز شریف سے جیل میں ملاقات کی۔ بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کے وفد کے ہمراہ 2بجے کوٹ لکھپت جیل پہنچے اور 2بجکر 15 منٹ پر ملاقات کا آغاز ہوا جو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی ملاقات میں آئندہ ملکر چلنے اور تمام سیاسی اختلافات کو ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں ماضی کی جانے والی غظیوں کو آئندہ نہ دہرانے کی یقین دہانی کرائی گئی جبکہ مثیاق جمہوریت پر مکمل درآمد پر بھی اتفاق کیا گیا۔ آرٹیکل 62 اور 63 کو ملکر ختم کرنے پر غور ہوا۔ تفصیلی سیاسی گفتگو کے بعد فیصلہ ہوا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مستقل اتحاد کیلئے دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے سینئر رہنماؤں پر مشتمل گروپ تشکیل دیئے جائیں جو باہمی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور آپس میں سیاسی اختلافات کو دور کرنے اور مل کر سیاسی حکمت عملی بنانے کی تجاویز کو پیش کریں گے۔ بلاول بھٹو کی جیل آمد پر جیل سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے۔ جیل کے تمام حصوں کی سی سی ٹی وی کیمروں سے مسلسل مانیٹرنگ کی جاتی رہی جبکہ اہلکاروں کو بھی جدید اسلحہ سے لیس کیا گیا۔ نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میثاق جمہوریت پر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں نوازشریف نے دستخط کئے۔ تین دہائیوں سے دونوں رہنمائوں نے ملکر کر ملک کو صحیح سمت میں ڈالا۔ وقت آگیا ہے کہ میثاق جمہوریت پر نظر ثانی کرنی چاہیے، آج کی صورتحال اور سیاسی مشکلات پر بھی بات کرنی چاہیے۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے علاوہ بھی دیگر جماعتوں سے اس پر گفتگو کرنی چاہیے۔ ہمیں ایک نیا ڈاکو منٹ بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سب سیاستدانوں کو میثاق جمہوریت زیر بحث لانا چاہیے۔ میاں صاحب کی صحت پوچھنے کیلئے یہاں پہنچا ہوں۔ نواز شریف ڈیل کے موڈ میں نہیں ہیں وہ اپنے اصولوں کے پر قائم ہیں امید ہے مسلم لیگ ن بھی پالیسی یہی ہو گی۔ آج میرے لئے تاریخی دن ہے۔ میرے نانا شہید بھٹو اور آصف زرداری نے بھی اسی جیل میں وقت گزارا۔ سیاسی کارکن بھی سیاسی قیدی بنے تھے۔ دکھ ہورہاتھا جو ملک کا تین بار وزیراعظم بنا کوٹ لکھپت جیل میں سزا بھگت رہاہے۔میں ملک سے باہر تھا، جب میاں صاحب کی صحت کے متعلق خبریں سنیں۔ مریم کی جانب سے پیغامات آ رہے تھے۔ سیاسی اختلافات الگ بات ہے لیکن کلچرل ویلیو اور دین کہتاہے کہ مسلمان بیمار ہو تو اس کی مزاج پرسی کرنی چاہیے۔ کسی کے ساتھ یا عام قیدی کے ساتھ بھی بے انصافی اور بے عزتی نہیں ہونی چاہئے،کیونکہ کہ بہترین علاج مہیا کرنا حکومت کی ذمہ دارء ہے۔ دل کے مرض کا علاج نہ کرنا ایک تشدد ہے، وہ بیمار لگ رہے تھے، صحت سب سے پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ہمارامطالبہ ہے کہ ان کا بہترین علاج کرایاجائے۔ انہوں نے کہا کہ جب خطے میں جنگ کا ماحول پیدا ہورہاہے، حکمران امن اور جمہوریت کی بات کرتے ہیں تو پھر ملک کے اندر اپوزیشن کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونا چاہیے، انہیں صحت کی تمام سہولیات دینی چاہئے۔میرے والد نے جیل میں ساڑھے گیارہ سال گزارے۔ وہ ہر کیس میں بری ہوئے۔ پتہ نہیں اسد عمر۔ شاہ محمود قریشی کے خلا ف بولے یا میرے خلاف۔ جو تقریر شاہ محمود قریشی نے کی وہ بھی مکمل انگریزی میں تھی۔ پڑھا لکھا جاہل وزیر اسد عمر کو دکھ ہورہاتھا کہ میں بھٹو کیوں استعمال کرتاہوں۔ میں نے تو نوٹیفکیشن نہیں نکالا کہ باپ کا نام نہ استعمال کریں۔ تھر میں عمران خان کی تقریر سے براپیغام گیا۔ میری تقریر کے بعد اتحاد کی فضا بنی تھی جسے عمران کی تقریر نے ضائع کر دیا۔ ہم معاشی جمہوری حقوق پر کمپرومائز کیلئے تیار نہیں، ہم تو کوشش کرتے ہیں کہ جمہوری پسند جمہوری جماعتوں سے رابطہ کریں۔ مریم نواز سے ملاقات کرنے کا ارادہ ہے۔ ن لیگ کی قیادت سے رابطہ ہوتاہے ۔ مریم نوازسے مل کے بہت خوشی ہوگی۔ میں نہیں سمجھتا کہ مریم نوازخاموش ہوئی ہیں وہ سیاسی معاملات اور والد کی بیماری میں مصروف ہوں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے والد اور نانا نے جیل میں وقت گزارا، نہیں چاہوں گا کہ عمران جیل میں آئیں اور ان کے بچوں کو ادھر ادھر ملاقات کیلئے جانا پڑے۔مزید برآں بلاول بھٹو زرداری سابق وزیر پی پی رہنما رانا شوکت محمود مرحوم کے گھر گئے شوکت محمود کی وفات پر اہلخانہ سے تعزیت کی۔ قمر زمان کائرہ، عزیز الرحمن چن، منور انجم اور مصطفیٰ نواز کھوکھر بھی اس موقع پر موجود تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے رانا شوکت محمود کی وطن اور پی پی پی کے لئے خدمات اور کردار کو خراج عقیدت پیش کیا۔

نواز بلاول

لاہور (نامہ نگار) کوٹ لکھپت جیل میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں ملاقات کیلئے آنے والے وفد کا انتہائی تپاک سے خیر مقدم کیا۔ ذرائع نے ملاقات کی اندرونی کہانی بتاتے ہوئے کہا کہ میاں نواز شریف نے بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کا شکریہ بھی ادا کیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے نواز شریف سے درخواست کی کہ وہ اپنی بیماری کا اچھا علاج کرائیں اور جلد صحت یاب ہوں۔ بلاول بھٹو زرداری نے انہیں پیشکش کی کہ سندھ حکومت ان کا این آئی ایچ ڈی میں بہترین علاج کرانے کے لیے تیار ہے۔ میاں نواز شریف نے کہا مجھے عدالت سے امید ہے کہ ضمانت ہو جائے گی۔ انہوں نے پنجاب حکومت کے طرزعمل پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بیماری کے بہانے میری تذلیل کرنے کی کوشش کی۔ یہ سب کسی صورت بھی مجھے قابل قبول نہیں ہے۔جیل مجھے توڑ نہیں سکتی۔ پیپلزپارٹی کے وفد میں چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ قمر زمان کائرہ، مصطفی نواز کھوکھر، جمیل سومرو اور سید حسن مرتضی شامل تھے۔
ملاقات

ای پیپر-دی نیشن