پنجاب اسمبلی:بیورکریٹس کی عدم موجودگی پر سپیکر برہم ، مراد راس کو بات کرنے سے روکدیا ، مائیک بھی بند
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سیکرٹری ایجوکیشن اور دیگر بیوروکریٹس کی عدم موجودگی پر سپیکر مراد راس پر برہم ہو گئے، انہیں ایوان میں بات کرنے سے روک دیا کہ جب تک ان کے محکمہ کا سیکرٹری پنجاب اسمبلی میں حاضر نہیں ہوگا، بات آگے نہیں بڑھے گی، بارہا کوشش کے باوجود مراد راس سپیکر کو قائل نہ کر سکے۔ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا ہم حکومت کے ساتھ میثاق معیشت کے بات کرتے ہیں لیکن ہمیں چور ڈاکو کے لقب دیے جاتے ہیں، مانگے تانگے سے چلنے والی حکومت کا کوئی بھروسہ نہیں، وزیر خزانہ نے کہا آئی ایم ایف کے پاس شوق سے نہیں ن لیگ کی نااہلی کی وجہ سے گئے، سپیکر نے حمزہ شہباز کے جواب میں اپنے دور کے منصوبے گنوا دیے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چوہدری پرویز الہیٰ کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 45منٹ تاخیر سے شروع ہوا، اسمبلی کے ایجنڈے پر محکمہ لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ سے متعلق سوالوں کے جواب صوبائی وزیر حسنین دریشک نے دیے، صوبائی وزیر تعلیم سکولز ایجوکیشن ایک پڑھی ہوئی تحریک التواء کا جواب دیے رہے تھے سپیکر نے پوچھا آپ کے محکمے کا سیکرٹری موجود ہے، وزیر نے کہا نہیں جس پر سپیکر طیش میں آ گئے، سپیکر نے کہا متعلقہ سیکرٹری کی عدم موجودگی میں آپ جواب نہیں دے سکتے، مراد راس نے کہا سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کی میٹنگ میں ہیں، سپیکر نے کہا لوکل گورنمنٹ کے وزیر ایوان میں موجود ہیں اور وہ کون سی میٹنگ لے رہے ہیں، یہ میرا نہیں ایوان کے تقدس کا مسئلہ ہے، آپ کی باقی جو تین تحریک التواء ہیں ان کے بھی جواب نہیں دے سکتے، آپ کے محکمے کے اکثر سوالات بھی التواء کا شکار ہیں، اس بات پر اپوزیشن کی جانب سے سپیکر کے حق میں خوب ڈیسک بجائے گئے، مراد راس سپیکر کا منہ دیکھتے رہ گئے، وہ بات کرنا چاہتے تھے لیکن سپیکر نے مراد راس کا مائیک بھی بند کرادیا اور وہ غصے سے اپنی سیٹ پر بیٹھ گئے۔ بعد ازراں وزیر خزانہ نے پری بجٹ پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا ممبران اپنی تجاویز دیں ان کی تجاویز کو ترجیحی بنیادوں پر بجٹ میں شامل کیا جائے گا، جنوبی پنجاب اور پسماندہ علاقوں میں کے مسائل حل کرنا ہماری ترجیح ہے، ماضی کی محرومیوں کا ازالہ کرینگے، اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے پری بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا قوم نے بھارتی جنگی جنون کیخلاف بھرپور یکجہتی کا اظہار کیا، خدا گواہ ہے کہ قوم نے ہمیشہ برے حالات میں یکجہتی کا مظاہرہ کیا، ذوالفقار علی بھٹو نے ایٹم بم کی بنیاد رکھی جس پر ساری قوم انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے، میاں نواز شریف نے عالمی دھماکوں کے باوجود ہندوستان کے مقابلے میں دھماکے کئے، ہم نے ملکی معاشی بحران میں معاشی میثاق کی بات کی تھی، ہماری آفر کا چور چور کے نعروں سے جواب دیا گیا، وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف نہ جانے کا اعلان کیا اور پھر چلے گئے، معیشت بڑھانے کیلئے غیر اعتمادی ماحول ختم کرنا ہوتا ہے، وزیر اعظم اب کہتے ہیں کہ معیشت کی حالت خراب ہے، مجھے اندازہ نہیں تھا، دوست ممالک سے مدد اچھی بات ہے مگر 35 فی صد روپے کی قدر کم ہو چکی ہے، بجلی اور گیس سمیت پیٹرول کی قیمت بڑھا کر عوام پر مہنگائی کا بم گرا دیا گیا، مشکل وقت کے ساتھیوں کو یاد رکھا جاتا ہے، ہم نے جگر کے مریضوں کیلئے سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنایا، مریضوں کو بھارت جانا پڑتا تھا، آج نواز شریف بیمار ہیں اور ہمارے دوست اس پر سیاست کررہے ہیں، کلثوم نواز کی صحت پر بھی سیاست کی گئی تھی، گزارش کروں گا کہ میاں نواز شریف کی صحت پر سیاست نہ کریں، اپنے دور میں چھ سو کلو میٹر پکے نالے بنائے ،کسی کو سیاسی قیدی نہیں بنایا، صوبہ قرض میں ڈوبا ہوا ملا تھا جب اقتدار چھوڑا تو وافر پیسے تھے، سپیکر پرویز الہی نے حمزہ شہباز کے جواب میں کہا، اگر پٹرولنگ پولیس پوسٹیں بن جاتیں تو چھوٹو گینگ نہ بنتا، آپ چاہتے تو بجلی کے پروجیکٹ بھی مکمل ہو جاتے، میٹرک تک تعلیم مفت مہیا کی گئی، نہروں کے اوپر بجلی کے یونٹ لگا رہے تھے مگر وہ کینسل کر دئیے گئے، ہمارے پروجیکٹ آگے بڑھاتے تو آج نون لیگ کا یہ حال نہ ہوتا، ہمارے منصوبوں کو آپ نے روک دیا، شہباز شریف نے دس ہزار سکول بند کر دئیے ، ہمارا ذاتی مفاد نہیں ہے، ہمارے دور میں مفت ادویات فراہم کی گئیں، کارڈیالوجی ہسپتال بنایا میری تختی ہٹا دیتے اپنی لگا دیتے ہسپتال بنا دیتے۔ وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے حمزہ شہباز کی تقریر کے جواب میں کہا اگر حمزہ شہباز نئی ریت ڈالنے کی بات کررہے ہیں تو بات کرلیتے ہیں، آئی ایم ایف کے پاس جانا اور نہ جانا بحث نہیں ہے، بات یہ ہے کہ ہماری حکومت نے پوری جانچ پڑتال کی اور آئی ایم ایف کے پاس آخری حل کیلئے گئے، جس حال میں ہم نے صوبہ لیا ضروری ہے کہ وہ ہم سب کو بتائیں، ن لیگ نے ڈالر کی قیمت کو مصنوعی انداز میں روک رکھا تھا، 18 ارب روپے کا مالی خسارہ ن لیگ ہمارے لئے چھوڑ گئی۔ دریں اثناء پنجاب حکومت نے پنجاب آب پاک اتھارٹی بل 2019ء ایوان میں پیش کر دیا، بل وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان میں پیش کیا بل کو ایک ماہ کے لئے قائم کمیٹی برائے ہائوسنگ اینڈ اربن ڈیویلپمنٹ کے سپرد کر دیا گیا ہے۔