آرمی چیف کی ملاقات، کالعدم تنظیموں کیخلاف کاروائی پر تبادلہ خیال: ریاست کا مائند سیٹ تبدیل ، اب غربت کا خاتمہ سوچ ہے:عمران
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق ملاقات میں سیکورٹی صورتحال، قومی سلامتی کے امور‘ اندرونی و بیرونی خطرات‘ سرحدی صورتحال کے علاوہ بھارت کے جارحانہ رویے اور پاکستان کے مؤثر جواب پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائیاں پر بھی بات ہوئی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی طرف سے پاکستان کیلئے شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ لیا، کالعدم تنظیموں کیخلاف کارروائی کیلئے پارلیمانی قیادت اور مذہبی جماعتوں کی قیادت کو اعتماد میں لینے کے امور بھی زیر غور آئے۔ آرمی چیف نے وزیراعظم کو پاک فوج کی پیشہ وارانہ تیاریوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مسلح افواج کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کسی کیخلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتا، پاکستان اپنے دفاع کا حق استعمال کرتا رہے گا، مسلح افواج نے جارحیت کو بھرپور انداز میں ناکام بنایا۔قوم کو مسلح افواج کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ہے۔کم لاگت گھروں کی تعمیر کیلئے مالیاتی پالیسی کے اجراء کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کا مائنڈ سیٹ سابق حکومتوں سے مختلف ہے۔ اب ریاست کا مائنڈ سیٹ تبدیل ہوچکا ہے اب سوچ یہ ہے کہ غربت کیسے ختم کی جاسکتی ہے۔ کوشش ہے کہ ایسی پالیسیاں بنائیں جس سے غربت کم ہو، چین نے 20 سال کے اندر 70 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا۔ بڑی منصوبہ بندی سے غربت کو کم کیا ۔ حکومت کی سوچ ہے نچلے طبقے کو کیسے اوپر لایا جائے۔ ہم 5 سال میں 50 لاکھ گھر بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں آبادی کا ایک بڑا حصہ گھر نہیں خرید سکتا۔ ہر انسان کی خواہش ہے کہ اس کے پاس اپنا گھر ہو۔ تنخواہ دار طبقہ کبھی اپنا گھر نہیں بنا سکتا۔ دیوالیہ کی صورت میں رہن رکھی ملکیت سے قرضوں کی وصولی کا قانون ضروری ہے۔ ان 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کیلئے ضروری ہے کہ قانون بھی ساتھ دے۔ جن لوگوں کے پاس گھر بنانے کیلئے رقم نہیں ہم نے اس کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔ چھوٹے کسانوں کیلئے بھی قرضوں کی فراہمی کا انتظام کیا ہے۔ بینکوں کو ہائوسنگ قرضے دینے کیلئے مراعات دی گئی ہیں۔ بڑے کاروبار کیلئے تو قرضوں کی فراہمی ہے چھوٹے کاروبار کیلئے نہیں۔ چھوٹے طبقے کیلئے قرضہ لینا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ قبائلی علاقوں کے لوگوں کو بھی گھروں کی ضرورت ہے۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ کے بعد فاٹا کے حالات بہت برے ہیں۔ نہ سٹرکچر ہے نہ ہی نظام ہے۔ سٹیٹ بینک نے قبائلی علاقوں کیلئے بھی پیکج دیا ہے۔ گھروں کے منصوبے سے 40 صنعتیں چلیں گی۔ ہائوسنگ سکیم سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔ جن لوگوں کے پاس گھر بنانے کیلئے رقم نہیں ہم نے اس کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔ کچی آبادیوں کی بہتری کیلئے پروگرام لارہے ہیں۔ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی بھی بڑا چیلنج ہے۔ کچی آبادیوں کی بحالی کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ گرین ایریاز بڑھانا اور درخت اگانا ہماری ضرورت ہے۔ ہمیں شہروں کو پھیلنے نہیں دینا، شہروں کو اوپر لے کر جائیں گے۔ کچی آبادیوں میں سہولتوں کا فقدان ہے ۔ اسلام آباد میں کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دیں گے۔ ہماری پالیسیوں کا محور غربت کا خاتمہ ہے کچی بستیوں پر نجی شعبے میں ڈویلپرز کو کمرشل سیٹ اپ کریں اور اسی پیسوں سے غریبوں کیلئے فلیٹس بنائیں اور ان کو سہولت دیں۔ کمرشل علاقوں میں کثیر المنزلہ عمارتیں بنانے کی اجازت دیں گے۔ وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ روزگار کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے اور معاشی ترقی اور روزگار کی فراہمی میں ہاؤسنگ کا شعبہ کلیدی کردار ادا کرے گا۔ ہاؤسنگ کے شعبے میں روزگار کے مواقع بے تحاشا ہوتے ہیں۔ ہاؤسنگ اسکیم کے لئے پنجاب کے 12 شہروں کا انتخاب کر لیا گیا۔ 3شہروں میں افتتاح ہو چکا ہے۔ وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت پٹرولیم سیکٹر سے متعلقہ ایشوز پر اہم اجلاس ہوا، ملک میں تیل اور گیس کے ذخائر کی دریافت کے لئے موجودہ قوانین اور انتظامی اصلاحات پر غورکیا گیا،وزیرِ اعظم کی تیل و گیس دریافت سے وابستہ لوکل کمپنیوں کوایکسپلوریشن کے سلسلے میں کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کی گئی، وزیرِ اعظم نے پٹرولیم ڈویڑن کو تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنیوالی غیر ملکی کمپنیوں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی، وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ وزارت سے منظوریوں کے عمل کو کم سے کم جبکہ غیر ضروری طوالت اور سرخ فیتے کے خاتمے کے لئے تمام عمل کو ڈیجیٹل کرنے کے ساتھ ساتھ ہر ضروری منظوری کے لئے ایک مخصوص معیاد میں تکمیل کو یقینی بنایا جائے ، تیل و گیس کے کنوؤں کی ڈویلپمنٹ کے عمل میں کمپنیوں کو منظوریوں کے عمل کی غیر ضروری بندشوں سے آزاد کرکے وزارت کے کردار کو مانیٹرنگ تک محدود کیا جا رہا ہے پاکستان میں کام کرنے والی تیل و گیس کے شعبے سے وابستہ غیر ملکی کمپنیوں کو مکمل سیکورٹی مہیا کی جائے گی، ملک میں سیکورٹی کی موجودہ بہتر صورتحال کے ساتھ ساتھ تیل و گیس کمپنیوں کو مزیدسیکورٹی فراہم کرنے کے لئے خصوصی فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔وزیراعظم نے اضافی گیس بلوں کی واپسی کا عمل شروع نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔ ذرائع کے مطابق سوئی نادران نے دسمبر میں 32لاکھ گھریلو صارفین کو اضافی گیس بل بھجوائے تھے۔ دسمبر کے بعد جنوری اور فروری کے گیس بل بھی صارفین کو بھجوا دئیے گئے وزیراعظم نے کئی روز قبل زائد وصول کئے گئے گیس بل واپس کرنے کا حکم دیا تھا۔ وزیراعظم نے ایک بار پھر پٹرولیم ڈویژن کو اضافی گیس بلوں کی جلد واپسی کی ہدایت کی۔