بھارتی حملہ آور پائلٹ کی واپسی میں عُجلت کیوں؟
مکرمی! مجھے ایک سینئر سٹیزن ( 76 ) کی حیثیت سے آپ کے موقر روزنامہ کے ذریعے اپنی دیانتدارانہ رائے کااظہار کرنا ہے۔ وہ یہ کہ ہماری سول و عسکری قایدت نے 27 فروری کو گرفتارکردہ بھارتی حملہ آور پائلٹ ابھی نندن کو یکم مارچ کو رہا کرنے کا بھی اعلان کر دیا ہے۔ میرے جیسے غیر سیاسی پاکستانیوں کے لیے تو یہ بہت تعجب انگیز خبر ہے۔ حضور آپ اسے ضرور چھوڑ دیتے لیکن چند روز اسے پاکستانی جیل یاترا تو کرا کر اس سے مفید جانکاری تو حاصل کر لیتے۔ اس کے وارثوں (خانگی و سرکاری) سے کچھ منت ماجرا تو کرا یتے۔ بین الاقوامی سفارت کاری کوتو کچھ زیر احسان کر لیتے۔ افسوس تو اس بات کا ہے کہ غیر ملکی جاسوسوں، دہشت گردوں اور مجرموں کورہا کردینے کا سابقہ ریکارڈ بھی ہمارا بہت مایوس کن ہے۔ ہم نے کشمیر تو کیا آزاد کروانا تھا ہم نے جذباتی انداز میں بھارتی کشمیر سنگھ کو خواہ مخواہ رہا کردیا۔ امریکی دبائو میں امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس کو 3 پاکستانیوں کے قاتل ہونے کے باوجود ’’خون بہا‘‘ کے بہانے چھوڑ دیا۔ بھارت کے کلبھوشن یادیو نیول آفیسر کو سینکڑوں پاکستانیوں کو قتل کرنے اور بیشمار قیمتی املان کو برباد کرنے پر ہماری تمام عدالتوں نے مجرم کو پھانسی کی سزا دی لیکن اس کی پھانسی پر عمل درآمد کرنے پر اتنی تاخیر کر دی کہ بھارت کو اس کا مقدمہ عالمی عدالت میں لے جانے کا موقع فراہم کر دیا گیا۔ اب مودی سرکار کا فرستارہ پائلٹ ابھی نندن جو پاکستان ہلاکت خیزی کامنصوبہ لے کر آیا تھا عجلت میں چھوڑدیا گیا ایسا کیوں کیا گیا۔ (چودھری اسد اللہ خاں ۔ عثمان سٹریٹ ۔ شاہ کمال کالونی اچھرہ لاہور)