حکومت VS اپوزیشن‘‘
مکرمی! ایک طرف ملک پر جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔ دوسری طرف حکومت اور اپوزیشن آپس کی ریشہ دوانیوں اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے پر لگے ہوئے ہیں۔ حکومت اپوزیشن ہی نہیں بلکہ حکومت کے وزیر مشیر بھی ایک دوسرے کونیچا دکھانے پر لگے ہوئے ہیں ’’وفاقیوزیر‘‘ فواد چودھری اوروزیر اعظم کے مشیر خاص ’’انعام الحق‘‘ ایک دوسرے کو زیر کرنے پر لگے ہوئے ہیں ۔ ایک طرف حکومت اپوزیشن پر شکنجہ کس رہی ہے۔ ہمارا ازلی دشمن بھارت پلوامہ ایشو کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے پر تُلا ہوا ہے۔ دوسری طرف برادر ایران نے بھی پاستداران انقلاب پر حملے کا الزام بھی پاکستان پر لگا رہا ہے۔ افغانستان پہلے ہی آئے روز پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتا رہتا ہے گویا پاکستان اکیلے بھارت کے جارحانہ عزائم کے نرغے میں نہیں بلکہ ایران اورافغانستان بھی پاکستان کو آنکھیں دکھا رہے ہیں۔ ایسے میں کیا ہی اچھا ہوتا کہ حکومت اوراپوزیشن ایک پچ پر ہوتیں۔ لیکن بدقسمتی سے حکومت اپوزیشن کوتو اپنے قریب نہیں بھٹکنے دیتی۔ دوسری طرف اتحادی حکومت کو بلیک میل کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔ ق لیگ نے حال ہی میں باغی کا نعرہ لگا کر دو وزارتیں مزید حاصل کر لیں اور اب بھی اپنے مطالبات کیلئے بلیک میل کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ ’’بھان متی کا کنبہ جو کاٹھ کی ہنڈیا پر بیٹھا ہوا ہے کسی بھی وقت بیچ چوراہے کے ٹوٹ سکتی ہے اس لیے حکومت کو چاہئے کہ وہ اپوزیشن کودیوار کے ساتھ نہ لگائے بلکہ ملکی خطرناک صورتحال کے پیش نظر ساتھ لیکر چلے کیونکہ اتحاد وقت کی سخت ضرورت ہے۔ (رائو محمد محفوظ آسی ٹائون شپ لاہور)