شہباز دور میں 4 لاکھ سے زائد لیپ ٹاپ میرٹ پر تقسیم کوئی کرپشن نہیں ہوئی: حکومت
لاہور (کلچرل رپورٹر+ لیڈی رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے میں میرٹ کی بنیاد پر چار لاکھ سے زائد لیپ ٹاپ کی تقسیم کا اعتراف کرلیا، چار لاکھ چودہ ہزار آٹھ سو اڑتالیس لیپ ٹاپ سب سے کم قیمت پر خریدے گئے، اجلاس میں ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کیا گیا، وزیر ہائیر ایجوکیشن نے پنجاب کے کالجز میں فرنیچر کی کمی اور صاف پانی کی سہولت نہ ہونے کا اعتراف کیا، بھارتی طیارے گرانے والے حسن صدیقی اور نعمان علی کو فوجی اعزاز دینے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور، غیر سرکاری ارکان کی چار قراردادیں پاس، نو نمٹا دی گیئں جبکہ تین موخر کردی گئیں۔ حکومتی خاتون رکن مومنہ وحید کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ سال 2011سے سال 2017تک سابقہ حکومت نے چار لاکھ چودہ ہزار آٹھ سو اڑتالیس لیپ ٹاپ کمپیوٹرز میرٹ کی بنیاد پر تقسیم کیے۔ ان لیپ ٹاپ کی خریداری میں کسی قسم کی خوردبرد نہیں کی گئی بلکہ سب سے کم قیمت پر لیپ ٹاپ خریدے گئے۔ سب سے کم بولی دینے والی فرم سے لیپ ٹاپ کی خریداری کی گئی۔ ان لیپ ٹاپ میں سے کوئی بھی لیپ ٹاپ غائب نہیں کیا گیا اور نہ ابھی تک کسی فرد کیخلاف کسی قسم کی بدعنوانی ثابت ہوئی ہے، نہ ہی کوئی ٹریس ہوئی۔ بعد ازاں حکومتی رکن غضنفر عباس نے ارکان اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کر دیا، بل کی حکومتی ارکان واپوزیشن کی جانب سے مخالفت نہ کی گئی بلکہ دونوں طرف سے کافی دیر تک ڈیسک بجائے گئے، تحریک انصاف کی رکن زہرا نقوی کی قرارداد تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کی کیئرئر کونسلنگ کرانے، لگی رکن صفدر شاکر کی قرارداد معاشی ترقی کیلئے زرعی اور صنعتی شعبے میں زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے ، ہاکی کھیل کو زوال سے نکالنے، فنڈز کے اجراء کی قرارداد اور بھیرہ میں جوڈیشل کمپلیکس اور جوڈیشل کالونی بنانے کی قرارداد جس میں ہائیکورٹ ہائیکورٹ سے اپیل کی گئی کہ یہ کمپلیکس جلد از جلد بنایا جائے، یہ چار قراردادیں منظور کر لی گئیں۔ اسمبلی کا ایجنڈا مکمل ہونے پر ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری نے اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو اور نواز شریف کی ملاقات کی گونج پنجاب اسمبلی میں بھی سنائی دیتی رہی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہاکہ میثاق جمہوریت پرانی بات ہے، یہ تو بتایا جائے کہ پہلے اس کو ختم کس نے کیا۔ ذاتی مفادکی بجائے، قومی مفاد پر اکٹھے ہونے کا مشورہ دیدیا۔ علیم خان اور وزیر قانون بشارت راجہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن پہلے بھی ایک ہی تھے اور اب بھی مفادات کے تحفظ کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔ وار ث کلو کے ریمارکس پر دوسرے روز بھی ہنگامہ برپا رہا۔ مومنہ وحید نے کہا کہ وارث کلو اپنے لیڈر کے لئے ہم قانون سازی کے لئے آتے ہیں۔ بشارت راجہ نے کہا کل وار ث کلو کے لئے نعرے لگے کہ انکے خون سے انقلاب آئے گا۔ سعید اکبر نوانی نے کہا کہ ہمیں وارث کلو کے خون سے انقلاب منظور نہیں۔ عظمیٰ زاہد بخاری نے میو ہسپتال میں سہولیات کی کمی کیخلاف تحریک التواء پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی۔