شراب پر پابندی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کے بل مسترد
اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے غیرمسلم رکن کا شراب پر پابندی کا آئینی ترمیمی بل مستردکردیا۔ عالیہ کامران نے بل کی حمایت کی جبکہ سعد رفیق نے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کی تجویز دی جس کو مسترد کردیا گیا۔ رانا ثناء اللہ، محمود بشیرورک، عطاء اللہ، لعل چند، فاروق اعظم ملک، شنیلہ روتھ، عثمان ابراہیم، سعد وسیم نے ہاتھ کھڑاکرکے بل کی مخالفت کی جبکہ سعد رفیق، عالیہ کامران، شیرعلی ارباب اور ملیکہ علی بخاری نے ہاتھ کھڑا نہیںکیا۔ اپوزیشن کی بڑی جماعت پیپلزپارٹی کے ارکان غیرحاضر تھے۔ بل کے محرک رمیش کمار نے کہاکہ اگر کسی نے شراب پینے ہے تو اپنے نام سے پیئے ہماری مذہب کو بدنام نہ کیا جائے، کسی مذہب میں شراب عام دنوں و تہواروں میں پینے کی اجازت نہیں ہے۔ اسلام آباد کی نشتیں2سے 4کرنے کابل منظورکرلیا گیا۔ 3جنرل اور ایک خواتین کی نشت ہوگی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوںکی تعداد 6سے دس کرنے کا ترمیمی بل 2019ء مسترد کردیا گیا۔ وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی قائمہ کمیٹی میں عدم شرکت پر ارکان کی برہمی کرتے ہوئے کہاکہ وہ اجلاس میں آئیں۔ منگل کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت میں پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی رمیش کمار نے شراب پر پابندی سے متعلق آئینی ترمیمی بل 2019 پیش کیا۔ رمیش کمار نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 37 میں ترمیم کی جائے اور اقلیتوں کے نام پر شراب کی فروخت بند کی جائے، ہمارے نام پر شراب کے پرمٹ نہ دیں اور ہمارے مذہب کی توہین نہ کریں۔ مسیحی رکن شنیلہ روتھ نے بل کی مخالفت کے باوجود کہا کہ ہمارے مذہب میں بھی شراب حرام ہے، ہمارے خاندان تباہ ہورہے ہیں، شراب کا پرمٹ بوٹا مسیح لیتا ہے اور پیتا محمد بوٹا ہے۔ قائمہ کمیٹی کے ارکان نے شراب پر پابندی سے متعلق بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان میں پہلے سے شراب پر تمام مذاہب میں پابندی موجود ہے۔ملک فاروق اعظم نے شراب پر مکمل پابندی کے بل کو شرارت قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیا پنڈورا باکس نہ کھولیں، آپ صرف ٹی وی پر آنے اور شہرت کے لئے شرارت کررہے ہیں۔ بشیر ورک نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگر شراب پر مکمل پابندی کا یہ بل منظور کیا تو عالمی سطح پر بدنامی ہوگی۔ قائمہ کمیٹی نے غیر مسلموں کو شراب بیچنے پر پابندی کا آئینی ترمیمی بل مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں پہلے سے ہی غیر مسلموں کے شراب پینے پر پابندی موجود ہے۔ محرک پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے کہاکہ تمام مذاہب میں شراب حرام ہے ہمارے مذہب کی شراب کے نام پر توہین ہورہی ہے اقلیتوں کے نام پر شراب بند کی جائے کوئی مسیحی شراب نہیں بھی پیتا تو بھی شراب کا لائسنس اسی کے شناختی کارڈ پر ملتا ہے ہمارے نام پر شراب پینے پلانے کا سلسلہ بند کیا جائے اگر کسی نے شراب پینی ہے تو اپنے نام پر پئیو ۔ اسلام آباد کو قومی اسمبلی میں خاتون کی ایک نشست دینے سے متعلق حکومتی آئینی ترمیمی بل پیش کیاگیااورآئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم کی تجویزکی گئی جس پرقائمہ کمیٹی نے آئینی ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔،بل کے متن کے مطابق اسلام آباد کی تین جنرل اور ایک خاتون کی مخصوص نشست ہوگی۔بل اسمبلی اور سینیٹ سے پاس ہونے کے بعد اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی تین کی بجائے چار نشتیں ہوجائیں گئیں تین ارکان قومی اسمبلی اور خاتون کی مخصوص نشست ہوگی، فاروق اعظم نے کہا کیسز جلد نمٹانے کیلئے ججوں کی تعداد 10 کر دی جائے۔ قائمہ کمیٹی ججز کی تعداد بڑھانے کیلئے قانون پاس کرے‘ قائمہ کمیٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل مسترد کر دیا۔