• news

26 مارچ کو یورپی یونین کیساتھ سٹریٹجک شراکت معاہدہ ہوگا، انتظامی خرابیوں کے باعث بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا: شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان غریب ملک نہیں ہے اسے انتظامی خرابیوں کا سامنا تھا اسی لئے ہمیں بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔ ہماری حکومت شروع سے بھارت کے ساتھ امن اور مذاکرات کی بات کر رہی ہے۔ کرتار پور راہداری کھولنے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ چین کے ساتھ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز بھی اسی زمرے میں آتا ہے تاکہ ہم خصوصی اقتصادی زونز قائم کریں اور پاکستان میں سرمایہ کاری کا فروغ ہو۔ بدھ کے روز عالمی لیڈرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ 25 ممالک کے 60 وفود کو اس کانفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ ناقابل تصور کے تصور کی بات ہو رہی ہے تو ہماری حکومت جس تبدیلی پر عمل پیرا ہے وہ اس کا تصور کا عملی نمونہ ہے۔ میں یورپین یونین‘ یورپین پارلیمنٹ کے تعاون کا شکرگزار ہوں۔ 26 مارچ کو یورپین یونین اور پاکستان کے مابین سٹریٹجک شراکت داری پر مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے جائیں گے۔ ہمیں بہت سے اقتصادی چیلنجز کا سامنا ہے اور ہم ان سے باخبر ہیں۔ ہمیں اداروں کے انحطاط کا ادراک ہے۔ 6.6 فیصد معاشی خسارہ‘ 10 سال میں قرضہ کے بوجھ کا کئی گنا بڑھنا‘ بیرونی سرمایہ میں مستقل کمی اور بے روزگاری‘ 3/1 آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنا یہ وہ تمام چیلنجز ہیں جن کا ہم پچھلے چھ ماہ سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ ان تمام منفی عوامل سے نمٹنے کیلئے اور اقتصادی بحالی کیلئے وزارت خارجہ میں ہمارا اولین فوکس معاشی سفارت کاری پر ہے۔ ہمیں اپنے معاشی ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہمیں خطے میں امن کی ضرورت ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ افغانستان میں امن ہمارے خطے کی تعمیرو ترقی کے لئے ناگزیر ہے اس لئے ہم مستقلاً افغان امن عمل کے لئے سہولت کار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پچھلے ادوار میں میٹرو جیسے بڑے منصوبے شروع کر کے قرضے میں ڈوبی ہوئی معیشت پر سبسڈیز کا بوجھ لاد دیا گیا۔ سعودی عرب کے ساتھ 20 ارب کے معاہدے کرنا بھی ہماری اقتصادی بحالی کی طرف قدم ہے۔ مہاتیر محمد جلد پاکستان تشریف لا رہے ہیں ہم ان کے تجربے سے مستفید ہونگے۔ ہم نئی ویزہ رجیم متعارف کروا رہے ہیں تاکہ یہاں سیاحت کو فروغ ملے۔ ہم 125 ممالک کے ساتھ ویزہ کی سہولیات دے رہے ہیں تاکہ لوگوں کو بغیر تکلیف ویزہ میسر ہو اور پاکستان کا امیج بہتر ہو۔شاہ محمود قریشی نے کہا مشرقی سرحد پر امن کیلئے ہمارے اقدامات کا مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ مشرقی اور مغربی سرحد پر کشیدہ صورتحال کا سامنا رہا ہے۔ امن عمل کیلئے کوشاں ہیں۔ قرضوں میں اضافہ اور غریبوں کی مشکلات ماضی کی غلط پالیسیوںکا نتیجہ ہے۔ اقتصادی بحالی بڑاچیلنج ہے جس میں اسد عمر کامیاب ہوں گے۔ جی ایس پی پلس کے حصول میں یورپی یونین کی حمایت پر شکرگزار ہیں۔ ہم نے اقتدار سنبھالا مالی خسارہ 6.6 کی سطح کو چھو رہا تھا۔ گزشتہ 10 سالوں کے دوران پی پی پی اور مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں قرضوں کا بوجھ 6 ارب ڈالر سے بڑھ کر 30 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ ہمارے مشرقی پڑوس میں پاکستان پر تنقید کرنا ووٹ حاصل کرنے کا ذریعہ ہے‘ لیکن پاکستان کیلئے افغانستان میں امن ناگزیر ہے جس کیلئے ہم نہ صرف اپنا کردار ادا کر رہے ہیں بلکہ ہماری حکومت افغان مفاہمتی عمل میں بھی تعاون فراہم کررہی ہے جو نہ کبھی آسان تھا نہ ہے نہ ہوگا‘ لیکن پھر بھی پیش رفت ہوئی۔وزیرخارجہ نے کہا کہ ہمارے آپسی اختلافات ہیں جنہیں بات چیت کے ذریعے حل ہونا چاہئے جس کیلئے پاکستان مذاکرات کرانا چاہتا ہے۔ اسی طرح ہم نے امن کی کوششیں جاری رکھیں جس کی ایک مثال کرتارپور راہداری کھولنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں پاکستان اپنی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے اپنی جیوسٹرٹیجک اہمیت کا استعمال کر سکتا ہے جس جانب اب تک توجہ نہیں دی گئی‘ لیکن ہماری حکومت اس پر توجہ دے رہی ہے کہ کس طرح سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے۔ دریں اثناء شاہ محمود قریشی کی زیرصدارت مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کا تیسرا اجلاس ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔اجلاس میں پلوامہ واقعہ کے بعد پاک بھارت کشیدگی اور خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت اہم امور پر مشاورت کی گئی ۔وزیرخارجہ نے کہاکہ پاکستان خطے میں امن و امان کا خواہاں ہے وزیر اعظم عمران خان نے بھارتی جارحیت کے باوجود جذبہ خیر سگالی کے تحت انڈین پائیلٹ کو با عزت واپس بھجوایا ۔مشاورتی کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کی طرف بین الاقوامی برادری کی توجہ مبذول کروانے کے حوالے سے بھی خصوصی مشاورت ہوئی ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ مشاورتی کونسل برائے امور خارجہ کے اس اجلاس میں موثر سفارت کاری کیلئے سیاحت، تجارت ،سرمایہ کاری، اور تعلیم جیسے شعبوں کو بروئے کار لانے کیلئے مختلف پہلوؤں پر مشاورت کی گئی۔

ای پیپر-دی نیشن