• news

پنجاب اسمبلی: سالڈ ویسٹ منصوبہ میں گھپلے ہوئے نہ گوسٹ ملازمین کی تنحواہیں افسروں نے وصول کیں: راجہ بشارت

لاہور (نیوز رپورٹر+ کامرس رپورٹر) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے دور میں لیپ ٹاپ سکیم میں گڑبڑ اور بدعنوانیوں کے الزامات سے بری قرار پانے کی خبر کے بعد اب پاکستان تحریک انصاف کی پنجاب حکومت نے سابق وزیراعلی شہبازشریف کے ایک اور منصوبے کو گھپلوں سے پاک قرار دیتے ہوئے اس میں گڑبڑ اور بدعنوانی کے الزامات مسترد کردئیے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں محترمہ مومنہ وحید کے سوال کے تحریری جواب میں لوکل گورنمنٹ کے وزیر راجہ بشارت نے ایوان کو بتایا کہ سابق دور حکومت میں سات شہروں میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے ویسٹ مینجمنٹ کمپنیز قائم کی گئیں جن میں لاہور گوجرانوالہ، سیالکوٹ، راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان اور بہاولپور شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ درست نہیں ہے کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹ میں اربوں روپے کے گھپلے ہوئے ہیں۔ راجہ بشارت جو پنجاب کے وزیر قانون بھی ہیں، نے جواب میں کہاکہ یہ بھی درست نہیں کہ گھوسٹ ملازمین کی تنخواہیں وصول کرنے میں کئی سیاستدان اور سرکاری افسران ملوث پائے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ صرف گوجرانوالہ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں پروکیورمنٹ پراسیس میں بے ضابطگیوں کی بنا پر اینٹی کرپشن میں متعلقہ افراد پر مقدمہ درج ہے۔ اس طرح لیپ ٹاپ سکیم کے بعد سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے حوالے سے بھی شہباز شریف حکومت کو کلین چٹ مل گئی۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹوں کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں ہی پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ عابد نے اجلاس تاخیر سے شروع ہونے کا معاملہ ایوان میں اٹھا دیا، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عوام کے لیے رول ماڈل بننا چاہئے مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اجلاس ہمیشہ ہی تاخیر سے شروع ہوتا ہے۔ اجلاس بروقت شروع ہونا چاہئے۔ جس کی حمایت نہ صرف حکومتی ممبران بلکہ سپیکر نے بھی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس بروقت شروع ہونا چاہئے۔ سوال کا جواب ٹھیک نہ ہونے پر اپوزیشن رکن افتخار حسین چھچھر نے ایوان میں مستعفی ہونے کی دھمکی دیدی، ان کا موقف تھا کہ منڈی بہائوالدین اور اوکاڑہ میں سٹیڈیم نام کی کوئی چیز نہیں، دیواروں کو سٹیڈیم نہیں کہہ سکتے، محکمے ایوان میں جھوٹ نہ بولیں وہ غلط جواب دیتے ہیں۔ صوبائی وزیر ملک تیمور نے کہا کہ دو سو کے قریب منصوبے کے صرف انفراسٹرکچر ملے جس میں سے کسی ایک منصوبے کو نہیں روکا گیا، چالیس تحصیلوں میں سپورٹس انفراسٹرکچر ہی موجود نہیں ہیں۔ پنجاب کی آبادی روکنے کیلئے حکومت اور اپوزیشن یک زبان، میاں طاہر پرویز کے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر ہاشم ڈوگر نے کہا کہ پنجاب کی آبادی 11کروڑ تک پہنچ چکی ہے، آبادی کا مسئلہ قومی و صوبائی مسئلہ ہے اس کی روک تھام کیلئے آگاہی کیلئے ایم پی ایز سمیت سب کو کردار ادا کرنا ہوگا۔ وقفہ سوالات کے بعد سپیکر پرویز الہی نے وزیرتعلیم مراد راس کو تحریک التوائے کار کا جواب تیز پڑھنے پر ٹوک دیا اور کہا کہ مراد راس جواب پڑھنے کی سپیڈ ذرا آہستہ کریں تاکہ سننے والے کو سمجھ آسکے۔ اجلاس میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سنٹر بل2019ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور، اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی تا ہم ترامیم کثرت رائے سے مسترد کردی گئی، بل وزیر قانون راجہ بشارت نے ایوان میں پیش کیا اس بل کے خلاف اپوزیشن کی طرف سے ترامیم بھی جمع کرائی گئی تھیں، اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی ترامیم پر بات کرنے کے لئے جب ملک وارث کلو اٹھے تو پی ٹی آئی خواتین ارکان کے نعرے ایوان گو کلو گو کے نعروں سے گونج اٹھا، جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ ایسے کیسے کرسکتے ہیں، معزز رکن کیساتھ ایسا نہ کریں۔ وارث کلو نے کہا کہ سپیکر میں نے پرسوں حکومتی ارکان کو جو کہا اس پر وضاحت کردیتا ہوں میں نے میاں نوازشریف کی صحت پر حکومتی ارکان کی سیاست کے تناظر میں کہا تھا کہ یہ کونسی کلاس ایوان میں آ گئی، میں نے کہا تھا کہ ان ارکان کی سیاسی تربیت کی ضرورت ہے، میں نے کوئی غیر اخلاقی اور غیر پارلیمانی گفتگو نہیں کی تھی، خواجہ عمران نذیر اورملک احمد خان نے کہا کہ پی کے ایل آئی کو جب ڈیزائن کیا گیا تو اس انداز سے کیا گیا کہ بیرون ملک سے ماہرین کو لایا جائے، ڈاکٹر سعید کو ملک میں لانے کا مقصد انکے تجربہ سے استفادہ کرنا تھا۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ شہباز شریف نے پی کے ایل آئی شروع کروایا، ثاقب نثار صاحب کے پاس پیش ہونا ایک آزمائش رہی، وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن کو بورڈ آف گورنرز میں سے صرف پی اینڈ ڈی کے چئیرمین کو نکالنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اپوزیشن کے بل کے حوالے سے اعتراضات بے جا ہیں، سپیکر نے کہا کہ کامیابی پی کے ایل آئی کو ملتی ہے تو کریڈٹ ن لیگ کی حکومت کو بھی جائیگا، حکومت کی نیت ہے کہ پی کے ایل آئی کا منصوبہ کامیاب ہو جائے، اگر یہ منصوبہ ناکام ہوتا ہے تو اپوزیشن کے ساتھ ساتھ حکومت پر بھی الزام عائد ہوگا۔ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ ڈاکٹر سعید اختر امریکہ چھوڑ کر پاکستان آئے، ڈاکٹر سعید احتر کا پی کے ایل آئی میں بڑا کردار ہے۔ ڈاکٹر سعید اختر اور انکے ساتھیوں کی عدالت میں تذلیل کی گئی۔ وزیر صحت یاسمین راشد نے ایوان میں کہا کہ فیصل ڈار، ڈاکٹر سعید اختر سے ملاقاتیں ہو چکی ہیں، لیور ٹرانسپلانٹ کے مسئلے پر فیصل ڈار نے کہا کہ آلات الشفاء کی طرح پی کی ایل آئی میں استعمال کرنا چاہتا ہوں، حکومت اور اپوزیشن غریب آدمی کا لیور ٹرانسپلانٹ کرنا چاہتے ہیں۔ آپکا منصوبہ ہے لیکن ایسا نہیں ہے کہ پیسے بھی سرکار کے خرچ ہوں اور خاموشی بھی اختیارکرلیں، پی کے ایل آئی کے منصوبے کو سپورٹ کریں گے، اگر ڈاکٹر سعید اختر وصال کر جائیں تو کیا پی کے ایل آئی کا منصوبہ بند ہو جائے گا۔ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ پی کے ایل آئی پاکستان کا منصوبہ ہے اس کا نام نوازشریف یا شہباز شریف انسٹی ٹیوٹ نہیں رکھا۔ پاکستان کے لوگوں کا منصوبہ ہے اس لئے پی کے ایل آئی نام رکھا، سیاست اس منصوبے پر نہیں کریں گے اور نہ کرنے دیں گے، جلدبازی کیا ہے اس بل کو پاس کروائیں۔ مسلم لیگ ن کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے پاکستان کی خراب معاشی صورتحال کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وزیر خزانہ اسد عمر معیشت کی بہتری کیئے اسحاق ڈار سے مشورے لے، دی اکانومسٹ کی مہنگائی کے حوالے سے رپورٹ حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ فروری میں صارفین کے لئے مہنگائی کی شرح56مہینوں سے بلند ترین رہی۔ پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے سیزیرین آپریشن کے بعد خواتین میں انفیکشنز بڑھنے کے حوالے سے ایک تحریک التوائے کار پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں بڑے ٹیچنگ ہسپتالوں کے گائنی یونٹس میں انفیکشن کنٹرول کے لئے خاطر خواہ اقدامات نہ اٹھانے کے باعث سیزیرین آپریشن سے ہونے والے بچوں کی مائیں خطرناک انفیکشنز کا شکار ہو کر رہ گئیں۔

ای پیپر-دی نیشن