• news

سٹیٹ بنک کا سستے گھروں کیلئے اسلامک فنانسنگ کا اعلان

لاہور‘کراچی( کامرس رپورٹر+آن لائن) سٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام بینکوں اور ڈیولپمنٹ فنانس انسٹی ٹیوشنز کو سرکلر جاری کرتے ہوئے کم مالیت کے گھروں کے لیے اسلامک فنانسنگ کا اعلان کردیا۔ سرکلر میں بتایا گیا سٹیٹ بینک اسلامک بینکنگ انسٹی ٹیوشنز اور اسلامک ڈی ایف آئیز مضاربہ پر منحصر خصوصی حصوں کے لیے کم مالیت کے گھروں کے لیے اسلامک فنانسنگ کی سہولت متعارف کرا رہی ہے۔ سرکلر کے مطابق تمام بینک اور ڈی ایف آئیز اسلامک فنانسنگ سکیم میں شراکت دار ہوں گے۔ سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ اسلامک فنانسنگ کا ہدف 2.7 ارب روپے طے کیا گیا ہے جبکہ بیوہ، شہیدوں کے بچے، معذور افراد، خواجہ سرا اور دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کے افراد اس سکیم سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ اس کے علاوہ فنانسنگ کے وقت کو ساڑھے 12 سال رکھا گیا ہے۔ عام طور پر بینک گھروں کے لیے قرضوں کو بڑھانے سے گریز کرتے ہیں اور اس کی اہم وجہ طویل مدت کے لیے فنڈز کو استعمال کرنے کی صلاحیت نہ ہونا ہے۔بینکوں میں زیادہ تر ڈپازٹ 2 سال سے زائد عرصے کے لیے نہیں ہوتے جبکہ ڈپازٹ کا بہت چھوٹا حصہ طویل عرصے کے لیے ہوتا ہے۔سٹیٹ بینک کا کہنا تھا اس سہولت میں سٹیٹ بینک کی مداربہ سرمایہ کاری، اہل صارفین کے لیے 100 فیصد دستیاب ہوگی۔ پی آئی ایف آئی کے جنرل پول میں کرے گی۔اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پی آئی ایف آئی کی جانب سے اس سہولت کے تحت درخواستیں جمع کرائی جائیں گی جن کا اسٹیٹ بینک خود جائزہ لے گا۔ مزید براںگورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کے پلان کے مطابق غریب طبقے کے لئے 5ملین کم مالیت والے گھر تعمیر کئے جائیں گے جن سے اقتصادی سرگرمیاں بڑھیں گی اور بیروزگار لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی بینکوں کو پاکستان میں سیاحت کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ جس میں اس ملک کے پسماندہ علاقوں میں خاطر خواہ مواقع موجود ہیں۔ ساتویں گلوبل فورم آن اسلامک فنانس کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا ہے جس کا اہتمام کامسیٹس یونیورسٹی نے کیا تھا۔ صوبائی وزیر خوراک سمیع اللہ چوہدری نے اپنے خطاب میں کہا کہ عوام میں اسلامک بینکنگ کی آگاہی دلانا وقت کی اہم ضرورت ہے جس میں عہد حاضر کے ریسرچرز، سکالرز، صنعتکار اور طلبا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن پنجاب راجہ یاسر ہمایوں سرفراز نے کہا کہ اسلامک معاشی نظام میں پاکستان بنیادی کردار ادا کررہا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن