نعیم رشید حملہ آور کو نہ روکتے تو جانی نقصان زیادہ ہو سکتا تھا
کرائسٹ چرچ + آکلینڈ( نوائے وقت رپورٹ) ایبٹ آباد سے تعلق رکھے والے پاکستانی نعیم رشید کو کرائسٹ چرچ کی مسجد میں حملہ آور کو روکنے کی کوشش کرنے پر ان کی بہادری دنیا بھر میں سراہا جا رہا ہے ، ایبٹ آباد میں نعیم رشید کے گھر بڑی تعداد میں لوگ تعزیت کے لئے جمع ہوئے ان کے بھائی ڈاکٹر خورشید عالم نے بی بی سی کو بتایا کہ چند دن پہلے ہماری ان سے فون پر بات ہوئی تو نعیم پاکستان آنے اور طلحہ کی شادی کے منصوبے بنا رہے تھے ،نیوزی لینڈ میں ہی مقیم نعیم رشید کے ایک اور رشتے دار ندیم خان نے کہاکہ کئی لوگوں نے ان کو بتایا کہ حملے کے وقت نعیم رشید اپنے بیٹے کو چھوڑ کر حملہ آور کی طرف لپکے، اگر نعیم رشید اس حملہ آور کو نہ روکتے تو جانی نقصان اس سے زیادہ ہو سکتا تھا کیونکہ وہ بالکل مسجد کے درمیان میں پہنچنے کی کوشش کررہا تھا ، ڈاکٹر خورشید عالم نے کہا کہ بچپن ہی میں کہا کرتا تھا کہ زندگی دوسروں کی مدد کرتے ہوئے گزارو اور جب مرو تو اس طرح مرو کے دنیا رشک کرے ۔ مسجد لین ووڈ اسلامک سنٹر میں ایک شخص کی بہادری سے کئی نمازیوں کی جان بچ گئی ، 48سالہ عبدالعزیز نے حملہ آور کو بھاگنے پر مجبور کردیا میڈیا سے گفتگو کرتے عبدالعزیز نے بتایا کہ میں اپنے بچوں اور بیوی کے ساتھ مسجد میں موجود تھا ، فائرنگ کی آواز پر باہر نکلا تو دو لاشیں پڑی ہوئی دیکھیں اس دوران حملہ آور گاڑی سے ایک اور گن نکالنے گیا واپس آیا تو میں نے کریڈٹ کارڈ ایڈر مشین اٹھا کر گن مین پر پھینکی حملہ آور نے فائرنگ کی مگر میں گاڑیوں کے پیچھے چھپ گیا حملہ آور کی ایک گن ہاتھ لگنے پر اس کا پیچھا کیا میں نے حملہ آور کی توجہ ہٹانے کی کوشش کی تاکہ وہ مسجد میں داخل نہ ہوسکے میں نے خالی گن حملہ آور پر پھینکی، گاڑی کے شیشے پر لگی اور حملہ آور بھاگ گیا عینی شاہدین کا کہنا ہے عبدالعزیز حملہ آور کی توجہ نہ ہٹاتے تو مسجد میں کوئی بھی زندہ نہ بچتا۔