9 پاکستانی شہید 6 کی تصدیق: غم میں برابر کے شریک، ٹرمپ مسلمانوں سے پیار کریں: وزیراعظم نیوزی لینڈ
کرائسٹ چرچ+اسلام آباد (ایجنسیاں +نوائے وقت رپورٹ+سپیشل رپورٹ)کرائسٹ چرچ حملہ کیس میں گرفتار 28سالہ دہشت گرد ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ 9پاکستانی لا پتہ ہیں 6کی شہادت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ عدالت نے دہشت گرد کو 5 اپریل تک ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیاہے ۔دہشت گرد پر قتل کا الزام عائد کیا گیاہے۔ حملہ آور پر مزید الزامات مزید تحقیقات کے بعد لگائے جائیں گے۔مسلمانوں کے خون سے سے ہاتھ رنگنے والا دہشت گرد عدالت میں پیشی کے وقت بھی بے حسی کا مظاہرہ کرتا رہا۔ مسکراتے ہوئے ہاتھ سے سفید فام افراد کی برتری کا نشان بناتا رہا جب کہ اس نے ضمانت کے لیے بھی کوئی درخواست نہیں کی۔ نیوزی لینڈ میں پولیس کا گشت بڑھا دیا گیا، مساجد کی سکیورٹی بھی سخت کردی گئی۔ملز مکمل ہونے دہشت گرد کو سائوتھ آئس لینڈ شہر کے ہائی کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ پولیس کمشنر کے مطابق خاتون سمیت 3 افراد کو گرفتار کیا گیا جن کے قبضے سے اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد ملا ہے۔ بنگلہ دیش، بھارت اور انڈونیشیا کا کہنا ہے کہ ان کے شہری بھی حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔نیوزی لینڈ میں دہشتگردی کے واقعہ کے بعد ڈپٹی ہائی کمشنر معظم علی نے چھ پاکستانیوں کی شہادت کی تصدیق کر دی۔ وزارت خارجہ میں کرائسز مینجمنٹ سیل قائم کر دیا۔ ڈپٹی ہائی کمشنر نیوزی لینڈ معظم علی نے کہا ہے کہ کل ہلاکتوں کی تعداد 50ہے۔ 9پاکستانی لا پتہ ہیں جن میں سے 6کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے تاہم تین پاکستانیوںکی ابھی تصدیق نہیں کر سکتے۔ پاکستان شہدا میں سہیل شاہد، سید جانداد علی ، سید اریب احمد ، محبوب ہارون ، نعیم رشید اور ان کے بیٹے طلحہ شامل ہیں۔کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والی ایک مسجد کے امام کا کہنا ہے کہ اس حملے سے مسلمانوں کے دلوں میں نیوزی لینڈ کے لئے محبت کے جذبات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ابراہیم عبدالحلیم کا کہنا تھا کہ ہم اب بھی اس ملک سے محبت کرتے ہیں۔ انتہا پسند ہمارے اعتماد کو ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔نیوزی لینڈ کے لوگوں کی اکثریت نے ہمارے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔ایران کے وزیر خارجہ نے ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش او غلو سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کی مساجد پر حملوں اور مسلمانوں کے قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے اسلامی ممالک سے دلخراش واقعے پر سخت رد عمل ظاہر کرنے کا مطالبہ کیا۔ جواد ظریف نے نیوزی لینڈ میں مسلمانوں کی مساجد اور فلسطین میں اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے مسجد کی بے حرمی کے پیش نظر اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں اس قسم کا واقعہ کبھی نہیں سنا اور یورپ میں بد قسمتی سے اسلام فیوبیا دکھائی دے رہا ہے۔ لا پتہ افراد کے موبائل فون بند ہیں۔ متاثرہ فیملی سے رجوع کریں گے اور ان کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کرائسٹ چرچ میں 300کے قریب پاکستانی مقیم ہیں اس واقعے کو دہشت گردی تسلیم کیا گیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شہید پاکستانیوں میں سہیل شاہد، سید جہانداد علی ، سید اریب احمد ، محبوب ہارون ، نعیم راشد اور ان کے بیٹے مزید3پاکستانی بھی لا پتہ ہیں جن میں ذیشان رضا اور ان کے والد اور والدہ شامل ہیں۔ نیوزی لینڈ کے میڈیا نے نعیم راشد کو ہیرو قرار دیا ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ نے مظاہرہ کیا تین لاپتہ پاکستانیوں کی شناخت کا ۔۔۔۔۔شہید ہونے والے پاکستانیوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جا رہا ہے۔ترجمان دفتر کے مطابق نعیم رشید اور ان کے بیٹے طلحہ نعیم کی تدفین کرائس چرچ میں ہی کی جائے گی۔ کرائسٹ چرچ کی پاکستانی کمیونٹی نے ان کی تدفین کے انتظامات کئے ہیں۔ چار شہداء کی میتیں پاکستان لانے کے انتظامات کررہے ہیں۔ لاہور کے دو، ایبٹ آباد کے دو ایک اسلام آباد اور ایک کراچی کا شہری تھا شہداء میں کراچی کے سید اریب احمد، اسلام آباد کے ہارون محمود، ایبٹ آباد کے نعیم رشید اور طلحہ نعیم اور لاہور کے سہیل شاہد، سید میانداد علی شامل ہیں۔سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ایران میں مقیم پاکستان کیلئے نیوزی لینڈ کے سفیر کو ٹیلی فون کیا اور متاثرہ پاکستانیوں کے اہلخانہ کی مد میں سہولت دینے کی درخواست کی نیوزی لینڈ مساجد پر حملے کیخلاف پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرار داد جمع کرا دی گئی ہے ۔سانحہ نیوز لینڈ پر وزیراعظم نیوزی لینڈ نے کہا کہ ٹرمپ مسلمانوں سے پیار کریں مجھے مسلمانوں کا تحفظ نہ کرنے پر افسوس ہے سانحہ پر پوری دینا سوگوار ہو گی ایمپائر سٹیٹ بلڈنگ کی روشنیاں بھجوا دی گئیں ایفل ٹاو ربند کر دیا گیا پاکستان کے مختلف شہروں میں کئی تنظیموں نے سانحہ کیخلاف مظاہرہے کئے
واشنگٹن + کرائسٹ چرچ ( این این آئی + نوائے وقت رپورٹ)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کے ردعمل میں کیا گیا ایک ٹوئٹ ڈیلیٹ کردیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے حملے کے بعد ایک ٹوئٹ کیا جس میں کسی تعزیت یا افسوس کا اظہار یا کوئی اور تبصرہ نہیں کیا گیا ، بلکہ صرف ایک لنک شیئر کیا تھا۔جسمیں حملے سے متعلق ایک ویب سائٹ سٹوری کا لنک تھا جو اس سانحے پر غم زدہ لوگوں کے جذبات کو اور مجروح کرسکتی تھی ۔دس گھنٹے بعد صدر ٹرمپ نے بالآخر انسانیت پر مبنی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دوسرے ٹوئٹ میں قتل عام کی مذمت کی اور نیوزی لینڈ سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ادھر امریکی صدر ٹوئٹواشنگٹن (این این آئی)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کے ردعمل میں کیا گیا ایک ٹوئٹ ڈیلیٹ کردیا ہے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے حملے کے بعد ایک ٹوئٹ کیا جس میں کسی تعزیت یا افسوس کا اظہار یا کوئی اور تبصرہ نہیں کیا گیا ، بلکہ صرف ایک لنک شیئر کیا تھا۔ٹرمپ کی جانب سے شیئر کیے گئے لنک میں حملے سے متعلق ایک ویب سائٹ سٹوری کا لنک تھا جو اس سانحے پر غم زدہ لوگوں کے جذبات کو اور مجروح کرسکتی تھی ۔دس گھنٹے بعد صدر ٹرمپ نے بالآخر انسانیت پر مبنی ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے دوسرے ٹوئٹ میں قتل عام کی مذمت کی اور نیوزی لینڈ سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ادھر نیوزی لینڈ میں مساجد پر حملے کو دہشت گردی نہ قرار دینے اور نہ ہی اس کی مذمت کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے لا جواب کر دیا، گارڈین کے مطابق صدر ٹرمپ نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو ٹیلی فون کی اور پوچھاکہ امریکا آپ کی کیا مدد کر سکتا ہے ؟ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے انہیں مشورہ دیا کہ امریکا تمام مسلم کمیونٹی سے محبت اور ہمدردی کا اظہار کرے ،کرائسٹ چرچ حملوں پر نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے مسلم کمیونٹی سے سیاہ لباس پہن کر تعزیت کا اظہار کیا ، وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کے لئے ہسپتال کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مسلم کمیونٹی سے ملاقات کی اور مسلم خواتین کو گلے لگا کر تسلی دی۔ آرڈرن نے مسلم کمیونٹی سے اظہار تعزیت کے لئے کالا ڈوپٹا بھی سر پر اوڑھا اور حملے کی شدید مذمت کی، میڈیا میں انہوں نے کہا کہ کرائسٹ چرچ کا واقعہ نیوزی لینڈ کی عکاسی نہیں کرتا تاہم مذہبی اور ثقافتی آزادی ہر صورت ممکن بنائی جائے گی۔ متاثرین کی مالی مدد کی جائیگی اوربڑا مالی پیکج دیا جائے گا ۔ حملے کے فوری بعد پولیس کارروائی کی جس کے نتیجے میں حملہ آور پولیس کی تحویل میں ہے فی الحال پولیس کو کچھ چیلنجز درپیش ہیں اس لئے قانون سازی کریں گے ۔نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے اسلحہ قوانین میں تبدیلی کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آور کے پاس 5ہتھیار اور اسلحہ لائسنس تھا ، حملہ آور آسٹریلیا نہ ہی نیوزی لینڈ کی واچ لسٹ میں تھا، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور ہم آسٹریلوی ایجنسیز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں ۔