مغربی دنیا’’وائٹ ٹیرارزم‘‘کے واقعات روکنے کیلئے اقدامات کرے،رحمن ملک
اسلام آباد(سردار حمید)سابق وفاقی وزیر داخلہ اور قائمہ کمیٹی داخلہ کے چئیرمین رحمان ملک نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ کے واقعے میں ملوث درندے نے اپنی وائٹ سپرامیسی سے اپنے اس مشن سے یہ اشارے دئیے ہیں کہ آنے والے وقت میں ویسٹ اور ایسٹ ٹیراریزم کی شکل میں بدل سکتا ہے ،یہ قابل ذکر ہے کہ جب کوئی دہشت گردی کا واقعہ مغرب میں پیش آتا ہے تومغرب اس میں ملوث شخص کو شوٹر اور پاگل قرار دے کر قصے کو دفن کر دیتا ہے ،لیکن جب دہشت گردی کا واقعہ میڈل ایسٹ ،ساوتھ اور ایشیاء میں ہوتو اسے دہشت گرد ی کی کاروائی کہا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ شوٹر اور دہشت گرد دونوں ایک ہی ہیں کیونکہ دونوں کی اس کاروائی میں انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں ،لہذا ویسٹ کو ویسٹ میں ہونے والے واقعات میں ابھرنے والی سفید ٹیرارزم کو ختم کرنے کے لیے بھر پور کاروائی کرنی چائیے ۔نوائے وقت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے امریکی صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مستقبل میں اس طرح کی تباہی سے بچنے کے لیے بین المذاہب کا قانون اسی طرح لازما قرار دیں جس طرح منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کا قانون نافذ کیا گیا ہے ،رحمان ملک نے اگر اس صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو وہ آنے والے وقتوں میں کریسچن اور مسلم سویلائزیشن کلیش ہوتا نظر آ رہا ہے جو کہ پوری دنیا کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ،ان کا کہنا تھا کہ وائٹ اور بلیک کا تصور نہیں ہونا چائیے کیونکہ دونوں اللہ کو مانتے ہیں کسی گورے کو کالے پر فوقیت نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے اس کا کوئی مذہب نہیں ہوتا وہ انسانیت کے لیے خطرناک ہے ، دنیا کو ایسے واقعات کو روکنے کی ضرورت ہے ۔