ہم کرپشن خاتمے پر کب متحد ہونگے؟
مکرمی! 1947ء کی تعلیمی پالیسی کے مطابق یہ طے پایا تھا کہ ثانوی تعلیم اردو تک ہو گی اسکے بعد انگریزی تعلیم حاصل کر کے اور انگریزی میں برتری دوسرے پر تھونپ کر جو ملک و قوم کی خدمت کی جا رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ جب الیکشن لڑنے کیلئے بی۔ اے کی شرط نہ تھی تو ڈالر کی قیمت جتنی اب ہے خواب بھی نہ دیکھا گیا۔ مہنگائی تو اس وقت بھی کافی تھی مگر تب 4 پیسے کا سیر دودھ ملتا تھا تعلیم حاصل کرنا چھوٹی غریب قوموں کے بس کی بات نہ تھی مگر اب صورتحال بدل گئی ہے۔ کرپشن کا بھاری اژدھا ناانصافی کے کنوئیں میں ایک ظلم کی ہک پر بیٹھا ہے جس کا شکار بھی عام لوگ ہی ہوتے ہیں۔ بڑے لوگوں کو کوئی چھوتا بھی نہیں۔ابھی وقت ہے اندھے کنوئیں میں موجود اس سانپ کو نیک اعمال سے ہلاک کر کے توبہ کر لی جائے۔ اور سراب پر محل تیار نہ کیا جائے غریب لوگ تومسائل سے اندھے ہو چکے اور اب عوامی مسائل کے حل کے لئے ہم سب ایک کا ثبوت دیں۔ (ڈاکٹر مٹھو بھائی نت کلاں گگھڑمنڈی)