زرداری، دیگر کیخلاف جعلی اکاؤنٹس ریفرنس نامکمل ہونے پر نیب کو واپس
اسلام آباد+ کراچی (نامہ نگار+ ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) قومی احتساب بیورو ( نیب نے جعلی اکائونٹس کیس کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کردیا جبکہ وفاقی دارالحکومت میں پہلے سے موجود ایف آئی اے کراچی کی ٹیم نے تمام ریکارڈ احتساب عدالت نمبر ایک میں جمع کرا دیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے رجسٹرار آفس نے جعلی اکائونٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس میں کراچی کی بینکنگ عدالت سے منتقل کیے گئے ریفرنس پر اعتراض لگا دئیے۔ خیال رہے کہ میگا منی لانڈرنگ اور جعلی اکائونٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں۔ ذرائع کے مطابق رجسٹرار آفس نے نیب کو کہا کہ ریفرنس کا ریکارڈ نامکمل اور ترتیب میں نہیں ہے، لہذا ان اعتراضات کو ختم کرکے ریکارڈ دوبارہ جمع کرایا جائے، عدالت میں پیش دستاویزات میں سے 3ہزار صفحات غائب پائے گئے۔ علاوہ ازیں نیب راولپنڈی نے بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری کے لئے سوالنامہ تیار کر لیا ہے۔ سوالنامہ 100 سوالوں پر مشتمل ہے۔ نیب راولپنڈی نے بلاول اور آصف زرداری کو کل بدھ کو میگا منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات کے لئے طلب کر رکھا ہے۔ عرفان نعیم منگی کی سربراہی میں نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سوالنامہ بلاول بھٹو اور آصف زرداری کے حوالہ کرے گی۔ پارک لین کمپنی کے حوالہ سے سوالات سوالنامہ میں شامل ہیں۔ ادھر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نجم الزماں اور حسن میمن کا 10روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب کو ہدایت کی ہے کہ ملزموں کو 28مارچ کو عدالت میں پیش کیا جائے ۔ عدالت کی جانب سے نجم الزماں اور حسن میمن کے اہل خانہ کو اجازت دی کہ وہ نیب سیل میں ان سے مل سکتے ہیں تاہم احتساب عدالت نے ان کی اہلیہ کی جانب سے ملزم کو گھر کا کھانا دینے کی درخواست مسترد کر دی، جج محمد بشیر نے نرم لہجے میں اس خدشے کا اظہار کیا کہ ملزم کی اہلیہ کی جانب سے زہریلا کھانا کھلایا جا سکتا ہے اور اگر ملزم کے ساتھ کچھ ایسا ہوا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ ریمارکس دیے کہ نیب کی جانب سے ملزموں کو اچھی خوراک فراہم کی جارہی ہے۔ نجم الزماں کی اہلیہ نے کہا کہ اللہ معاف کرے میں اپنے شوہر کو زہر کیوں دوں گی؟ اس پر جج نے کہا آپ تو زہر نہیں دیں گی مگر رسک نہیں لیا جا سکتا، نیب کا کھانا بھی بہت اچھا ہوتا ہے بعد میں کئی ملزم تو یہ کہتے ہیں کہ نیب کے پاس ہی رہنے دیں۔ جج احتساب عدالت نے ماضی کا ایک واقعہ سنایا کہ ایک ملزم نے اپنے بیٹے سے کہا تم نیب کو ایک کروڑ روپے ادائیگی کر دو تو مجھے رہائی مل سکتی ہے۔ بیٹے نے یہ کہہ کر رقم دینے سے انکار کر دیا کہ ابا جی آپ کی زندگی رہ کتنی گئی ہے، علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں ملزم نمر مجیدکی ضمانت منظور کرلی۔ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے ان کے سماعت کی، جہاں عدالت نے 2اپریل تک ان کی عبوری ضمانت منظور کی۔ عدالت نے نیب کو ہدایت کی کہ وہ ملزم کے منی لانڈرنگ کیس میں ملوث ہونے سے متعلق ثبوت پیش کرے ۔ تاہم عدالت نے ملزم کو موجودہ کیس میں تحقیقات میں تعاون کرنے کی ہدایت کی۔ ایف آئی اے نے میگا منی لانڈرنگ کیس کی تمام دستاویزات احتساب عدالت میں جمع کرا دیں۔ دستاویزات میں بتایا گیا کہ کیس میں اب تک 6 ملزم گرفتار ہوئے ہیں۔ ملزم اسلم مسعود اسلام آباد میں ایف آئی اے کی زیر حراست ہے جبکہ باقی 50 ملزم نیب کے زیر حراست ہیں۔ایف آئی اے نے نامزد اومنی گروپ کے چیف فنانشل افسر اسلم مسعود کا کیس بھی اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ آج (منگل کو) زرداری اور ان کی ہمشیرہ ڈاکٹر فریال تالپور کی جانب سے بینکنگ کورٹ کے جج طارق کھوسہ کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کے فیصلہ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کرے گا۔ سندھ ہائیکورٹ میں میگامنی لانڈرنگ کیس کی اسلام آباد منتقلی کے بینکنگ کورٹ کے فیصلے کیخلاف مزید 2 درخواستیں دائر کردی گئیں۔ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید کی دائر درخواستوں میں نیب کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا گیا ہے ۔ترجمان نیب نے کہا ہے کہ جعلی اکائونٹس میں مبینہ طور پر تین ہزار صفحات غائب ہونے کا ذمہ دار نیب نہیں۔ بینکنگ کورٹ کراچی میں جعلی اکائونٹس کا کیس ایف آئی اے نے دائر کیا تھا۔ نیب نے ابھی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر نہیں کیا۔