سمجھوتہ ایکسپریس کیس کے چاروں ملزم بری‘ بھارتی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی‘ شدید احتجاج
نئی دلی،اسلام آباد(صباح نیوز/سٹاف رپورٹر)بھارتی عدالت نے سمجھوتہ ایکسپریس کیس کے چاروں ملزمان کو بری کر دیا ہے۔پاکستان میں متعین بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریہ کو بدھ کے روز دفتر خارجہ طلب کر کے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث تمام ملزمان کو بری کرنے کے فیصلہ پر ان سے سخت احتجاج کیا گیا اور فیصلہ کی مذمت کی گئی ،عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کی گواہی کی درخواست بھی رد کر دی۔عدالت کی جانب سے سوامی آسیم آنند عرف نبا کمار سرکار کیس کا مرکزی ملزم، کمال چوہان راجندر چوہدری اور لوکیش شرما کو بھی رہا کردیا گیا۔عدالت کا کہنا تھا کا استغاثہ ملزمان کا دھماکے میں ملوث ہونا ثابت نہیں کر سکا۔ اس سے پہلے پنچکولہ کی ایک خصوصی عدالت نے ایک پاکستانی خاتون راحیلہ وکیل کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ راحیلہ نے عدالت کے روبرو گواہی دینے کے لیے پیش ہونے کی اجازت مانگی تھی۔2007میں ٹرین کے دھماکے میں پاکستانیوں سمیت 68افراد جاں بحق ہوئے تھے۔انڈیا اور پاکستان کے درمیان چلنے والی سمجھوتہ ایکسپریس دلی سے چل کر انڈیا کے آخری سٹیشن اٹاری کی طرف بڑھ رہی تھی کہ نصف شب کے قریب جب یہ ٹرین ہریانہ کے شہر پانی پت کے دیوانی گاوں کے نزدیک پہنچی تو اس کے ایک کمپارٹمنٹ میں بم دھماکہ ہوا۔دھماکے سے دو بوگیاں آگ کی لپیٹ میں آ گئیں۔ اس واقعے میں 68 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں اکثریت پاکستانی شہریوں کی تھی۔این آئی اے نے اس مقدمے میں سوامی اسیم آنند سمیت بعض ہندو انتہا پسندوں کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔ این آئی اے نے عدالت میں یہ دلائل دیے تھے کہ اس دھماکے میں پاکستانی مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا تھا۔سوامی اسیم آنند کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان تعلق ایک شدت پند تنظیم 'ابیھنو بھارت' سے ہے۔ اس مقدمے میں مجموعی طور پر آٹھ ملزمان تھے، جن میں سے ایک سنیل جوشی 2007 میں قتل کر دیے گئے تھے۔ تین دیگر ملزمان سندیپ ڈانگے، رام چندر کلسانگرا اور امیت مفرور ہیں۔سمجھوتہ ایکپریس کے مقدمے میں 224 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ عدالت نے 13 پاکستانی گواہوں کو بھی پاکستان ہائی کمیشن کے ذریعے کئی بار سمن بھیجا لیکن ان میں سے کسی نے بھی گواہی نہیں دی۔اس طویل مقدمے میں تقریبا 300 گواہ تھے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دو برس میں اس مقدمے میں 30 سے زیادہ گواہ منحرف ہوچکے ہیں۔ سماعت کے دوران گذشتہ تین برس میں درجنوں سرکاری گواہ منحرف ہوئے۔سوامی اسیم آنند سمجھوتہ ایکسپریس کے علاوہ مکہ مسجد اور اجمیر درگاہ سمیت بعض دیگر دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملزم تھے لیکن وہ ان میں سے کئی واقعات میں بری ہو چکے ہیں،دریں اثناء پاکستان میں متعین بھارت کے ہائی کمشنر اجے بساریہ کو بدھ کے روز دفتر خارجہ طلب کر کے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں ملوث تمام ملزمان کو بری کرنے کے فیصلہ پر ان سے سخت احتجاج کیا گیا اور فیصلہ کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ بھارت کی طرف سے ہندو دہشت گردوں کی ریاستی سرپرستی کی جا رہی ہے۔ دفتر خارجہ کے مطابق قائم مقام سیکرٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو طلب کیا اور احتجاجی مراسلہ انہیں تھمایا۔ دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ہائی کمشنر کو کہا گیا کہ پاکستان نے سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کے مقدمہ میں کوئی پیشرفت نہ ہونے کی ہمیشہ نشاندہی کی ۔ بھارت میںچاروں ملوث ملزموں کو بری کرانے کیلئے منظم کوششیںکی گئیں حالانکہ اس بہیمانہ واقعہ میںچوالیس پاکستانی جاں بحق ہوئے۔ پاکستان ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس 2016 کی سائیڈ لائن پر ہونے والی ملاقات سمیت ہر موقع اور ہر سطح پر یہ معاملہ اٹھاتا رہا۔ سماعت میں سست روی اور دیگر مقدمات میں ملزموں کی بریت کے خلاف پہلے بھی بھارت سے احتجاج کیا جاتا رہا۔ دہشت گردی کے اس واقعہ کے گیارہ برس بعد یہ فیصلہ انصاف کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے جس نے بھارتی عدالتوں کا شرمناک چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ بھارت کے دوغلے پن اور منافقانہ رویہ کی بھی نشاندہی کرتا ہے جس کے تحت ایک طرف وہ پاکستان پر جھوٹے الزامات عائد کرتا اور دوسری جانب ان دہشت گردوں کو بری کیا جاتا ہے جنہوں سمجھوتہ ایکسپریس میں دہشت گردی کا کھلے عام اقرار کیا ہے۔ قائم مقام خارجہ سیکرٹری نے کہا کہ بھارت کی طرف سے ان ملزموں کو بری کرانے کی مسلسل کوششیں ، دہشت گردی کے واقعہ کے بارے میں اس کی بے حسی کا واضح ثبوت ہیں جس میں چوالیس افراد اپنی جانوں سے گئے، انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے اس واقعہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ترجمان دفتر خارجہ نے سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کو چھوڑنے کی رپورٹس پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے انتہائی قابل مذمت قرار دیا ہے، اپنے ردعمل میں ترجمان نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ملزمان کو چھوڑنے کی رپورٹس آئی ہیں، یہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ سمجھوتہ ایکسپریس سانحے میں جو بیالیس پاکستانی جو شہید ہوئے تھے، ان کے خاندانوں کو کیا جواب دیا جائے گا؟ یہ بھارت کا انتہائی قدم ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اس حوالے سے تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں اور جلد باضابطہ بیان جاری کر جائے گا ۔