• news

افغانستان : انتخابات پھر ملتوی، جنگ نے زیادہ بچوں کو متاثر کیا: رپورٹ

کابل (صباح نیوز+آئی این پی +آن لائن) افغانستان کے انتخابات ایک بار پھر ملتوی ہوگئے ہیں۔افغان الیکشن کمیشن الیکشن کے مطابق انتخابات 28ستمبر2019تک ملتوی کردیے گئے ہیں۔ادھر طالبان اور امریکی اتحادیوں میں جاری افغان جنگ نے سب سے زیادہ بچوں کو متاثر کیا ہے۔ بچوں کو مارا گیا، یتیم کیا گیا اور فروخت کیا گیا ہے۔افغانستان کے صوبے ہرات میں سیلاب سے 13افراد کے جاں بحق ہونے سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 63ہوگئی ہے جب کہ سیلاب سے ایک لاکھ 20ہزار سے زائد شہری متاثر ہوئے ہیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں ہلاک والوں کی تعداد 63ہوگئی ہے، مختلف اسپتالوں میں 50سے زائد زخمی زیر علاج ہیںاقوام متحدہ نے رواں برس ایک رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق 2018 ء میںافغانستان میں 927 بچے مارے گئے جو کہ دستیاب ریکارڈ کے مطابق ایک سال میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے کارکنوں کے مطابق افغانستان میں یتیم بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور انہیں گلیوں میں کام کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔افغانستان میں یونیسیف کے ترجمان عدیل خودر کا کہنا ہے کہ جون 2018 میں شائع یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں 37 لاکھ بچے سکول نہیں جارہے۔ سکیورٹی، ہجرت اور غربت کے سبب بچے سکول نہیں جا رہے۔یوتھ ہیلتھ اینڈ ڈیویپلمنٹ کے پراجیکٹ منیجر یاسین محمدی نے رائٹر کو بتایا کہ افغانستان میں بچہ بازی اور لڑکوں کی اسمگلنگ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان کے دیہی علاقوں سے روزگار کمانے کیلئے بڑے شہروں میں آنے والے بچے اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں۔ افغانستان میں امدادی سرگرمیاں انجام دینے والی تنظیمیوں کی طرف سے خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے اگر طالبان حکومت میں آگئے تو ہوسکتا ہے 1996 سے 2001 والا دور واپس آجائے۔یتیم بچوں کی تعلیم اوردیکھ بھال کرنے والی ایک تنظیم کی ڈائریکٹر پشتانہ رسول نے رائٹر کو بتایا کہ طالبان بچوں اور لوگوں پر توجہ نہیں دیتے تھے آج کی نسبت اس وقت حالات زیادہ خراب تھے۔افغانستان میں آشیانہ تنظیم کے ڈائریکٹر انجینئر محمد یوسف کا کہنا ہے کہ طالبان کے زیرتسلط شاید خواتین کو کام کی اجازت نہ دی جائے اور بچوں کی صورتحال بھی مزید ابتر ہوسکتی ہے۔دوسری طرف طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے رائٹرز کو بتایا کہ بیرونی حملہ آوروں کی وجہ سے بچوں کی صورتحال زیادہ خراب ہوئی ہے، ہم نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں یتیم بچوں کی مدد کیلئے تنظیمیں بنا رکھی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن