• news

انتہاء پسند دینی مدارس نہیں مغرب اور اسکے نام لیوا ہیں: ساجد میر

لاہور (خصوصی نامہ نگار )مرکزی جمعیت اہل حدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میرنے کہا ہے کہ انتہاء پسند دینی مدارس نہیں بلکہ مغرب اور اسکے نام لیوا ہیں،ہم دنیا کے تمام مسائل کا حل جنگ نہیں مذاکرات میں سمجھتے ہیں،جنگ امت مسلمہ کے نہیں بلکہ امریکہ کے مفاد میں ہے اس وقت دنیا میں لڑائی دلیل اورطاقت کی ہے،ہمارے پاس دلیل اور امریکہ کے پاس طاقت ہے،دینی مدارس کیخلاف محض پرو پیگنڈہ کیاجارہاہے،آج تک کسی مدرسہ کیخلاف دہشتگردی میں ملوث ہو نے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ دنیا نے دیکھ لیا کہ نیوزی لینڈ میں دہشت گرد نے مسلمانوں پر کس قدر سفاکانہ حملہ کیا۔ مسلمانوں نے پرتشدد ردعمل نہیں دیا بلکہ امن سے اپنا پیغام دنیا کو دیا کہ اسلام امن کا دین ہے اورتشدد کے خلاف ہے۔اس امر کا اظہار انہوں نے جمعیت طلبہ اہل حدیث کے زیر اہتمام مرکز106 راوی روڈ میں مدارس دینیہ کے طلبہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔۔ پروفیسر علامہ ساجد میر نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے،مذہبی لوگوں کو ڈرانے دھمکانے کی نا کام کوششیں کی جارہی ہیں جس کا ہم پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔ خلاف اسلام قانون سازی کاراستہ روکااوراسمبلی کے باہربھی اسلام دشمن قوتوں کے عزائم خاک میں ملائے ۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے ساتھ ہمارااتحاداصولوں اورنظریات کی بنیادپرہے،حکومت جہاں بھی ہمارے نظریات سے متصادم پالیسیاں بناتی ہے ہم اس کی بھرپورمخالفت کرتے ہیں ‘ علامہ ابتسام الہی ظہیر نے کہاکہ دینی مدارس کے طلباء پاکستان کے مستقبل کی ضمانت اورملک وقوم کے نظریاتی واساسی سرحدوں کے محافظ ہیں،مدارس دینیہ کے طلباء معاشرے کے وہ خوش نصیب افراد ہیں جن کو اتعالیٰ نے اپنے دین کی ترویج کے منتخب کیا ہے،آج کے یہ طلباء کل اصلاح معاشرہ کے لئے قاعدانہ کردار ادا کریں گے۔ ڈاکٹر عبدالغفور راشد نے کہا کہ دینی مدارس ملکی آئین و قانون کی پاسداری کرتے ہیں،۔ علامہ ہشام ا لٰہی ظہیر،عبدالمالک مجاہد ، حافظ ا نس ساجدڈاکٹر حسن‘ڈاکٹر حمزہ مدنی، عتیق اللہ عمر، علامہ محمد شفیق خاں، حافظ بابر فاروق رحیمی نے کہا کہ مدارس دینیہ کی خدمات اور کارکردگی ایک مسلم حقیقت ہے جس پر ہر طبقہ متفق و متحد ہے دینی مدارس کو ختم کرنے والے آج دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں لیکن مدارس آج بھی اپنا دینی فریضہ ادا کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی سیاسی و مذہبی قوتیں دینی مدارس کی پشت پہ کھڑی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن